کتابچہ : کھانے میں ہماری صحت ہے
مصنف: ڈاکٹرعابد معز
مبصر: ڈاکٹرعزیز سہیل
سائنس وٹکنالوجی کے اس دور میں حضرت انسان کو اپنی صحت وتندرستی پر خاصہ توجہ کی ضرورت بھی ہے۔ اس لئے بھی کہ ٹکنالوجی کی ترقی نے ایک طرف تو حضرت انسان کے لئے کئی ایک سہولتیں اور تفریح کا سامان مہیا کیا ہے لیکن دوسری جانب اس کے جواثرات ہیں وہ انسانی زندگیوں پر بہت زیادہ اثرانداز ہورہے ہیں جس کی وجہ سے انسان کے رہنے سہنے‘طورطریقوں میں تبدیلیاں واقع ہورہی ہیں۔ ساتھ ہی کئی ایک ایسی بیماریاں پیدا ہورہی ہیں جس سے ہرکوئی متاثرہوئے بغیر نہیں رہ سکتا لہذا حالات کا تقاضہ یہ ہے کہ صحت پر خاصہ توجہ دی جائے اس لئے کہ بھی اسلامی تعلیمات ہم کویہ بات بتاتی ہیں کہ بیماری سے پہلے صحت کو بہتر جانناضروری ہے۔
ایسے میں اس مصروف ترین دور میں صحت عامہ پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے بالخصوص مختلف ادارے صحت عامہ سے متعلق خدمت انجام دے رہے ہیں اور صحت کے خاص خیال کے لئے نیوٹریشنسٹ کی خدمات بھی حاصل کی جارہی ہے۔ حیدرآباد دکن میں بھی بہت سے نیوٹرشینسٹ موجود ہیں جوعوام کو اپنی صحت سے متعلق مختلف مشوروں سے نوازتے ہیں۔ حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے ایک نیوٹریشنسٹ جسے اردو دنیا ڈاکٹر عابدمعز کے نام سے جانتی ہے ۔انہوں نے بھی اردو کے قارئین کے لئے صحت عامہ سے متعلق بہت ہی مفید او رمعلوماتی کتابیں لکھی ہیں۔ جن میں خصوصی طورپر موٹاپاہماری صحت کا دشمن‘فاسٹ فوڈ اور سافٹ ڈرینکس ‘ کولیسٹرول کم کیجئے‘ ذیابطیس کے ساتھ ساتھ ‘ چکنائی اورہماری صحت‘ عام طبی معائنے‘ تول ناپ کرصحت مند رہئے‘ حج وعمرہ اورہماری صحت‘ رمضان اورہماری صحت وغیرہ شامل ہیں۔ ان کے علاوہ ڈاکٹرعابد معز نے صحت سے متعلق کتابچہ سلسلہ کابھی آغاز کیا ہے جس کے تحت ان کی مختلف موضوعات جیسے شکر کم کھائیں‘ پکوان کا تیل مقدار اورانتخاب‘ ترکاری اورپھل زیادہ کھائیں‘ نمک کا استعمال کریں ‘ بخار مرض نہیں ایک علامت‘ ذیابطیس کو شکست دیجئے‘ پانی‘صحت اورزندگی کی ضرورت ‘ اجینو موٹو کتنا مفید اور کتنا مضر جیسے کتابچے اردو قارئین کو صحت سے متعلق معلومات فراہم کررہی ہیں۔ ڈاکٹرعابد معز ارد ووالوں کے لئے ایک نعمت ہے اس لئے کہ انہوں نے اردو کے قارئین کے لئے اپنی کتابوں کے ذریعہ صحت سے متعلق مفید اور معلومات مہیا کی ہیں۔اور تندرستی وصحت سے متعلق ہمارے خدشات کو دور کیا ہے۔ عموماً اردو ادب میں سائنسی اور طب کی تخلیقات کی جانب بہت ہی کم دی گئی ہے ۔زیادہ تر سائنسی موضوعات اور طبی موضوعات پر بہت ہی کم لکھاگیا ہے ۔ عابد معز نے اس شعبہ میں کسی حد تک اردو تخلیقات کوجلا بخشی ہے اور اپنے وجود کے ذریعہ اردو کوسائنسی ادب کے ذخیرے سے بھردیا ہے۔ ڈاکٹرعابدمعز کا تعلق شعبہ طب سے ہے لیکن وہ اردو ادب کے ایک مقبول ومعتبر ادیب بھی ہیں اور طنز ومزاح نگار بھی۔ جتنی کتابیں صحت اور تغذیہ سے متعلق ان کی شائع ہوئی ہیں اُس سے کہیں زیادہ تصانیف اردو ادب میں شائع ہوچکی ہیں۔
صحت عامہ کتابچہ سلسلہ کے تحت حالیہ عرصہ میں ڈاکٹر عابد معز کی تخلیق ’’کھانے میں ہماری صحت ہے‘‘منظر عام پر آئی ہے۔ اس کتابچہ کے پیش لفظ میں کھانا کیا ہے اور ہماری صحت کی برقراری میں کھانے کی کیا اہمیت ہے اس کواجاگرکرتے ہوئے ڈاکٹر عابد معز نے لکھا ہے کہ ’’کھانے یعنی غذا‘ طعام یا خوراک میں ہماری صحت مضمر ہے۔ ہمیں مختلف قسم کے کھانے دستیاب ہیں لیکن ہمیں ایسی غذائی اشیاء کا انتخاب کرنا چاہئے جو نہ صرف صحت برقرار رکھتی ہے بلکہ صحت کوفروغ دینے کے ساتھ امراض سے محفوظ بھی رکھتی ہے۔ عنوان ’’کھانے میں ہماری صحت ہے‘‘ کے دوسرے پہلو میں کھانے کوفعل کے طورپردیکھئے کھانا یعنی غذائی اشیاء کوحلق سے نیچے اتارنے کا عمل بھی صحت پر اثرانداز ہوتا ہے۔ ہم کیوں‘کیسے اورکب کھاتے ہیں ان باتوں سے بھی صحت متاثر ہوتی ہے۔ صحت کی برقرار ی اورامراض سے محفوظ رہنے میں کھانے کی اہمیت ‘ضرورت اور افادیت کو اجاگرکرنے کی غرض سے لکھے گئے اس کتابچے میں موضوع سے متعلق مختلف ابواب کو سوال کے طورپراجاگرکیاگیا ہے۔‘‘
ڈاکٹرعابد معز نے اس کتاب کے عنوانات ‘سوالیہ انداز کے رکھے ہیں جیسے کتاب کا پہلا عنوان ’’ہم کیو ں کھاتے ہیں؟‘‘دوسرا’’ہمیں کھانے کی ضرورت کیوں ہے ؟‘‘ تیسرا’’ہم کیا کھاتے ہیں؟‘‘ چوتھا’’روایتی کھانے اور فاسٹ فوڈ کیا ہے؟‘‘پانچواں’’ہمیں کتنا کھانا چاہئے‘‘ چھٹا’’ہمیں کیا اورکب کھانا چاہئے‘‘ اورآخری ’’غیر صحت بخش کھانے کے نقصانات کیاہے؟‘‘اس طرح کے سوالات کے ذریعہ انہو ں نے معلوماتی اور مفید جوابات اس کتاب میں درج کئے ہیں۔وہیں اردومیں طبی اصطلاحات کو بھی خوب انداز میں برتا ہے۔کتاب کے پہلے عنوان میں ڈاکٹرعابد معز نے کھانے کی غرض وغایت پرگفتگو کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ہمیں اپنے فعلیاتی ضرورت کے تحت کھاناچاہئے لیکن ہم مختلف نفسیاتی اورسماجی عوامل کے زیر اثر فعلیاتی ضرورت پوری کرنے سے زیادہ دوسرے اغراض سے کھاتے ہیں۔اس لئے کہا جاسکتا ہے کہ ہم مختلف بہانوں سے کھانا کھاتے ہیں جبکہ ہمیں حقیقت میں زندہ رہنے کے لئے کھانا چاہیے۔ اس بات کو انگریزی مقولہ Eat to Live میں واضح کیاجاتا ہے جسے ہم طعام برائے زندگی کہہ سکتے ہیں لیکن اکثر دیکھاگیا ہے کہ لوگ ایسے کھاتے ہیں جیسے زندگی کا مقصد کھانا ہے۔ اس لئے بے مقصد کھانے سے محفوظ رہنے کے لئے کہاجاتا ہے کہ You Must eat to live but not live to eat (ہمیں زندہ رہنے کے لئے کھانا چاہے نہ کہ کھانے کے لئے زندہ رہنا چاہئے) ۔
غرض یہ کہ زیر تبصرہ کتاب میں ڈاکٹرعابد معز نے کھانے میں ہماری صحت سے متعلق بہت ہی مفید اور کارآمد مشور ے دیئے ہیں جن کوہم اختیار کرتے ہوئے اپنے آپ کو تندرست وتوانا رکھ سکتے ہیں۔ہونابھی یہ چاہئے کہ صحت کوہرحال میں اولیت دی جائے اور وقت پر کھانا‘کم کھانا اور کم چکنائی والے مفید غذاؤں کا استعمال کرنا چاہئے ۔ اردو کے قارئین کے لئے ڈاکٹرعابد معز کا یہ کتابچہ ایک عظیم تحفہ سے کم نہیں ہے۔میں اردو کے قارئین کو یہ مشورہ بھی دینا چاہوں گاکہ ڈاکٹرعابد معز کی صحت سے متعلق تصانیف کے مطالعہ کے ذریعہ اپنی صحت کو بہتر بنایاجاسکتا ہے۔میں ڈاکٹرعابد معز صاحب کواس کتابچہ کی اشاعت پرمبارک باد پیش کرتا ہوں او ران سے یہ امید بھی ہے کہ وہ اردو قارئین کو اسی طرح سائنسی موضوعات اورطبی موضوعات پراپنی تخلیقات سے نوازتے رہیں گے۔ عابد معز کی دیگرصحت سے متعلق کتابیں ھدیٰ پبلیکشنزپرانی حویلی حیدرآباد سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔
——-