شمولیاتی تعلیم برائے تعلیمی مساوات
گلشن جہاں
۔ایم۔اے(اردو۔نیٹ)،بی۔ایڈ
شمولیاتی تعلیم کا تصور ایک ایسے تعلیمی نظام سے وابستہ ہے جس میں تمام طلبا کو ان کی جسمانی یا ذہنی خامیوں ،معذوری کی بنیاد پر تعصب کا سامنا نہیں کرنا پڑتااور سبھی طلبا کو یکساں مواقع فراہم ہوتے ہیں ۔شمولیت کے معنی شامل کرنا ،ادخال کے ہوتے ہیں۔یہاں ہم تعلیمی شمولیت کی بات کررہے ہیں تو تعلیم میں شمولیت سے مراد ان افراد کو تعلیمی عمل میں بنا کسی تعصب کے داخل کرنا ہے جو کسی ذہنی یا جسمانی معذوری کی بنیاد پرتعلیمی نظام کی Mainstream سے خارج کر دئے جاتے ہیں مثلاًذہنی طور پر معذور بچیّ،جسمانی معزور بچیّ،خواتین ،اقلیتی شعبوں سے تعلق رکھنے والے بچیّ۔ان تمام اطفال کو Normal Student Group کے ساتھ شامل کرنا ہی شمولیت ہے۔ "Inclusion is that we are one even through we are not same.
تعلیمی شمولیت سے مراد صرف پسماندہ اطفال کو نارمل گروپ میں داخل کرلینے سے نہیں ہے بلکہ ان کی ضرورتوں کا بھی خیال رکھنا ہوتا ہے ۔یہ قدرتی نظام ہے کہ اس نے تمام افراد کو مختلف صلاحیتوں کا مالک بنایا ہے اسی مطابق ان کے عادت و اطوار اور ضروریات بھی مختلف ہوتی ہیں ،ان تمام ضروریات جذبات و احساسات کو مدنظر رکھکر سب کو برابری کے مواقع فراہم کرنا ہی شمولیاتی تعلیم کا مقصد ہے۔شمولیاتی تعلیم صف ایک پروگرام نہیں ہے بلکہ یہ ایک طرز رسائی ہے،ایک نظریہ ہے جس کے ذریعہ ہم حقیقی دنیا سے روبرو ہوتے ہیں اور اس حقیقت کو قبول کرنے کی صلاحیت کی نشونما ہوتی ہے۔بلآخر یہ کہ مختلف رنگ و نسل ،بناوٹ،صلاحیت،معذوری رکھنے والے اطفال کو شمولیاتی تعلیم ایک ساتھ جوڑتی ہے اور ایک دوسرے سے سیکھنے کے مواقع فراہم کرتی ہے۔
شمولیاتی تعلیم کی ضرورت و اہمیت:
ہمارے ہندوستانی معاشرے میں مختلف رنگ و نسل ،مختلف مذاہب کے لوگ رہتے ہیں اور کثرت میں وحدت ہندوستان کے سب سے بڑی خوبی ہے ۔ہماری وسیع النظری کا آغازاسکولی زندگی سے ہی ہوجاتا ہے ۔اگر اسکول میں ہم دوسروں کے مذاہب ،ان کو اقدار،مجبوریوں سے واقف ہوجاتے ہیں تو ہم اصل زندگی میں بھی دوسروں کے جذبات و احساسات کو سمجھ پاتے ہیں اور ہماری روادارانہ شخصیت کی تربیت ہوتی ہے ۔اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ رہ کر ہی سیکھتے ہیں۔شمولیاتی تعلیم کے ذریعہ معذوربچیّ،صحتمند بچوّں کے ساتھ رہ کر ،ان کو ساتھ کھیل کر مسرت کا احساس کرتے ہیں اور ان کے اندر خوداعتمادی دیکھنے کو ملتی ہے۔اس طرح شمولیاتی تعلیم میں مختلف ذہنی ،جسمانی سطح کے اطفال کو ایک دوسرے کے ساتھ سیکھنے،تعلیم حاصل کرنے اور کھیلنے کے مواقع حاصل کئے جاتے ہیں۔ Students learn together,they play together ,they grow and Nurtured together.
تعلیم حاصل کرنے کا حق ہر انسان کو حاصل ہے چاہے وہ کسی بھی ملک ،مذہب ،ذات،رنگ و نسل سے کیوں نہ تعلق رکھتا ہو۔لیکن افسوس ہمارے معاشرے میں آج بھی کتنے بچیّ تعلیم سے محروم رہ جاتے ہیں۔کبھی کسی بچیّ کو اس کی معذوری کی وجہ سے نارمل اسکولی تعلیم سے خراج کر دیاجاتا ہے تو کبھی کوئی نونحال رنگ و نسل ،لسانی امتیاز، جنس ،غریبی اور مذہبی تعصب کا شکار ہو جاتا ہے ۔اس طرح کتنے لوگ تعلیم سے محروم رہ جاتے ہیں ۔معذور اور پسماندہ اطفال کو کئی مرتبہ نہ نارمل اسکول میں داخلہ ملتا ہے اور نہ خصوصی اداروں میں کیوں کہ ان کے والدین کے پاس نہ سفارش ہوتی ہے اور نہ ڈھیر ساری دولت جو وہ خرچ کر سکیں ۔ ایسے حالات میں Inclusive Education System کی قدر و قیمت کا اندازہ ہوتا ہے جو سبھی Exclusive افراد کو تعلیم کی Main Streamسے جوڑ کر ملک کی تعلیمی ترقی میں اضافہ کے امکان پیداکرتی ہے اور مساوات کو فروغ دے کر معذور،خواتین اور غریب بچوّں کی شرکت کو آسان بناتی ہے۔
میں تو ہر فیصلہ ہی کرتا ہوں اپنے حق میں
پر کوئی عدل کی زنجیر ہلا جاتا ہے
—–
Gulshan jahan
SAMBHAL.244302