اردو زبان و ادب کی ترقی ارو جدید ادب ڈاٹ کوم : – قریشی زیتون بانو

Share
قریشی زیتون بانو

اردو زبان و ادب کی ترقی ارو جدید ادب ڈاٹ کوم

قریشی زیتون بانو
جز وقتی لکچرر ٗ مہاراشٹرا اودے گری کالج ٗ
اودگیر۔ضلع لاتور413517
Mob:09766276437

ادب بنیا دی طور پر عوام میں تخلیق پاتا ہے ٗ عوام کے لیے تخلیق پاتا ہے اور عوام کے لیے ہوتا ہے۔ علمی تجربہ یہ بتاتا ہے کہ اہلِ قلم ہر زمانے میں ذہن ساز رہے ہیں ۔ذہن سازی کے اس عمل میں سائینس اور ٹیکنالوجی کی اہمیت اور افادیت سے انکار ممکن نہیں ٗ کیو نکہ موجودہ دور الیکٹرونک کا دور ہے ۔جس نے سائنس ٗ ادب ٗ سماج ٗ سیاست ٗ تعلیم ٗ تجارت ٗ معیشت اور طب کی دنیا میں انقلاب بر پا کر دیا ہے۔

لمحوں میں بیرونی ممالک اور دنیا بھر کی معلومات دستیاب ہو رہی ہیں۔ترقی کی اس رفتار کو کبھی اسپیس کی رفتار سے جوڑا گیا تو کبھی اسے سائبر ٗ میگا اور ہائی ٹیک جیسے نام دیے گئے ٗ لیکن آج کی ٹیکنالوجی روشنی اور ہوا کی رفتار سے آگے بڑھ رہی ہے ۔ہر دن ایک نئے تجربے اور ایجادات سے دنیا گزر رہے تو موجودہ دور کیا نام دیں ٗ اہلِ قلم حیران ہیں۔ترقی کی اس مسابقت میں مختلف زبانیں کمپیو ٹڑ کے اسکرین پر اپنے حسنِ کلام اور تاثیرِ کلام سے ناظرین قارئین کو محظوظ کر رہی ہیں۔
اردو ادب کی ترقی میں انٹر نیٹ فعال کردار ادا کر رہا ہے ۔ اک زمانہ تھا کہ علوم وفنون کی تحقیق میں انسان کو کئی خطوں اور ملکوں کا سفر کرنا پڑتا تھا ٗ لیکن اب وہ ذخیرہ ہائے علوم و فنون انٹر نیٹ پر بآسانی دستیاب ہیں۔دنیا بھر کی ڈجیٹل لائبریریز انسائیکلو پیڈیا ٗ وکی پیڈیا ٗ اخبارات و رسائل ٗ ویب سائٹس ٗ اور پورٹل انسانی نظروں کو خیرہ کر رہے ہیں ۔علا وہ ازیں آن لائن لرننگ سائیٹس ٗ آن لائن سیاحتی و تعلیمی امداد ٗ آن لائن شاپنگ ٗ آن لائن بز نس گائیڈ کے علا وہ صحت و تندرستی کی رہنمائی سے مزین ویب سائٹس ٗ امتحانات کے نتائج ٗ تعلیمی اداروں کے داخلے فارم ٗ سبھی کی فراہمی اور ادخال ادارہ کے لیے انفارمیشن ٹیکنا لوجی کے بغیر گزارہ نہیں ہے۔
گزشتہ تین چار برسوں میں تعلیم کے میدان میں خوش آئیندتبدیلیاں ہو رہی ہیں جن میں تمام مقابلہ جاتی امتحانات ٗ جیسے NMMS امتحان ٗ این ٹی ایس NTS HOMI BHABHA SCINCE امتحان ٗ اُن کے داخلہ فارم ٗ درخواست فارم ٗ فیس بھرنا ٗامتحانات دینا سب عمل آن لائن کر دیا گیا ہے۔دسویں جماعت کی کامیابی کے بعد سے طلبہ کو آگے پڑھائی کے لیے گورنمنٹ ادارے ہوں کہ پرائیویٹ ہر جگہ دا خلہ کے علاوہ اسکالر شپ بھی حاصل کرنا ہے تو آن لائن ہی آنا پڑے گا۔۔ممبئی اور پونے میں جماعتِ گیارھویں کا داخلہ آن لائن ہے۔نیز بارھویں جماعت سے متعلق امتحانات جیسےMH-CET ٗ ,JEE-MEN ADVANCED NEET۔NDA ٗ BITSAT,KVPY,NATA, وغیرہ کے علاوہ تمام ڈگری کورسیس آرٹس ٗ سائینس اور کامرس کے علا وہ ایل۔ایل۔بی ٗ ہوٹل منجمینٹ ٗ ایم۔بی۔اے ۔ایم۔سی۔اے۔ٗ اور تمام پی۔جی کورسیس وغیرہ میں داخلے کے لیے آن لائن کی منزل سے ہی گزرنا ہے۔ان دنوں دنیا بھر میں بے شمارو یب سائٹس نے اردو زبان ادب کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے ٗ جن میں سے چند اہم ویب سائٹس کا ذکر درجِ ذیل ہے۔
جدید ادب ڈاٹ کام:یہ ویب سائٹ جناب قریشی غلام حیدر ٗ قلمی نام حیدر قریشی نے 1978ء میں شروع کی اور سرور ادبی اکا ڈمی کے زیرِ اہتمام بیک وقت کتابی صورت میں اور انٹڑ نیٹ پر دستیاب ہونے والے اردو چھے ماہی جریدہ ’جدید ادب ٗ (www.jadeedadab.com) کی شروعات کی۔ ۔اس جریدے کے دورِ اول کے (9)شمارے پہلے خانپور ( پاکستان ) سے شائع ہوئے ۔ بعد میں جرمنی سے دورِ دوم کے تحت (4) جریدے شائع ہوئے۔ باقی (14) دورِ سوم کے تحت جرمنی کے ایڈریس کے ساتھ ایجوکیشنل پبلیشنگ ہاؤس ٗ دہلی اور عرشیہ پبلی کیشن ٗ دہلی سے شائع ہوئے ۔ جدید ادب کے اب تک جملہ ستائیس27) (شمارے منظرِ عام پر آئے ہیں ۔جن کی ادارت کا فریضہ صلہ و ستائش بے نیاز ہو کر ٗ کسی مالی فائدے کے بغیر حیدر قریشی نے بہ حسن وخوبی انجام دیا ۔اس سلسلے میں اُنہوں نے لکھا ہے کہ:
’’جدید ادب کا اجراء میری ادبی سر گرمی کا حصہ ہے اور ادب میرے نزدیک خود زندگی کی ایک اہم اور با معنی ٰ سر گرمی ہے اسی لیے یہ کوئی ادبی خدمت نہیں ہے ٗ رسالہ نکال کر ادب کی خدمت کرنے والے پہلے ہی بہت ہیں ۔میں کوئی ادبی خدمت نہیں کر رہا ٗ بس اپنی زندگی اور ادبی زندگی بسر کر رہا ہوں۔‘‘ (1)
حیدر قریشی چونکہ جرمنی میں رہتے ہیں ٗ اس لیے اہلِ اردو یہ سمجھتے ہیں کہ وہ بہت امیر کبیر آدمی ہوں گے۔اسی لیے رسالہ جدید ادب نکال کر اردو زبان و ادب کی خدمت کر رہے ہیں۔انہیں مالی وسائل کی کمی درپیش نہیں ہوگی۔لیکن معاملہ اس کے بر عکس ہے۔حیدر صاحب لکھتے ہیں :
’’ میں یہاں بہت ہی معمولی سا مزدور ہوں ٗ محنت مزدوری کے ساتھ جتنا وقت اور توفیق میسر ہو ٗ کچھ نہ کچھ ادبی کام کر لیتا ہوں۔۔۔۔۔اب تک تیرہ شمارے شائع ہوئے ہیں تو مجموعی طور پر تیرہ (13)دوستوں نے بھی اتنا تعاون نہیں کیا کہ
صرف ڈاک خرچ کی رقم ہی نکل آتی۔‘‘(2)
راقمہ اُن کی اس خدمت کو اردو زبان وادب کی حقیقی خدمت سے موسوم کرتی ہے۔ ضخامت اور صوری گیٹ اپ اور دیدہ زیب صفحات سے مزین جدید ادب کے سبھی شمارے قاری کے دامنِ دل کو کھینچتے ہیں۔علا وہ ازیں حیدر قریشی کی ذاتی خدماتِ ادب کے مطالعے کے لیے تفصیلی معلومات درجِ ذیل ویب سائٹس سے ملتی ہیں۔حیدر قریشی کی جملہ تصانیف اور تراجم پر مشتمل دو ویب سائٹ حیدرقریشی ڈاٹ کوم اور اسپیس لائیو ڈاٹ کوم ہیں۔ اُن کی شاعری کے تراجم کے لیے blogspot.com/ http://haiderqureshi نامی ویب سائٹ دیکھی جا سکتی ہے ۔اُن کے افسانوں کے انگریزی تراجم بھی ہوئے ہیں ٗ جنہیں sstories.blogspot.com http://haiderqureshi پرملا حظہ کیا جا سکتا ہے۔اسی طرح حیدر قریشی کے ماہیوں ٗ کالم نگاری ’منظر اور پسِ منظر‘اور ’خبر نامہ کو’اردوستان ڈاٹ کام اور اردو دوست ڈاٹ کام پرپڑھا جا سکتا ہے۔
حیدر قریشی کی جملہ تصانیف گیارہ(11) ہیں۔جنہیں یکجا کر کے ’’ عمرِ لا حاصل کا حاصل ‘‘ کے زیرِ عنوان شائع کیا گیا ہے۔جن کی تفصیل اس طرح ہے۔’’سلگتے خواب ۔(غزلیں) ’’عمرِ گریزاں‘‘ (غزلیں ٗ نظمیں اور ماہیے ) ’’محبت کے پھول‘‘(ماہیے) ’’دُعائے دل‘‘(غزلیں اور ماہیے) ’’دردسمندر‘‘(غزلیں ٗ نظمیں اور ماہیے ) ’’روشنی کی بشارت‘‘(افسانے) ’’قصے کہانیاں‘‘(افسانے) ’’میری محبتیں‘‘(خاکے) ’’کھٹی میٹھی یادیں‘‘(یادیں)’’ فاصلے قربتیں‘‘(انشائیے)’’سوئے حجاز‘‘(سفرنامے) ۔
جس کے بارے پر جرمنی ٗ پاکستان ٗ انڈیا ٗ روس ٗ انگلینڈ ٗ مصر ٗ اور امریکہ سے مختلف ناقدینِ ادب نے اردو ٗ انگریزی میں اپنے تاثرات پیش کیے ہیں ۔ڈاکٹر وزیر آغا(پاکستان) حیدر قریشی کی مذکورہ بالا تصنیف کے بارے میں رقمطراز ہیں :
’’حیدر قریشی نے اپنی اس زندہ رہنے والی کتاب کو’’عمرِ لا حاصل کا حاصل ‘‘کہا ہے۔غور کیجیے کہ اس عنوان میں لا حاصل سے حاصل تک
کا سفر ایک ایسی اوڈیسی ہے ٗ جو کم کم دیکھنے میں آئی ہے۔‘‘(3)
’جدید ادب ‘کی فہرست و ترتیب سے ہی معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ ایک ضخیم جریدۂ اردو ہے۔جس کے آغاز میں حمدو نعت گوئی کے لیے کئی صفحات مختص کیے گئے ہیں۔مضامین کے حصے میں ادب ٗ سائنس ٗ سماج ٗتنقید وتحقیق سے متعلق مضامین ملتے ہیں تو ادبی شخصیتوں پر کبھی ایک تو کبھی دو گوشے شاملِ جریدہ ہوتے ہیں۔غزلیں ٗ افسانے ٗ نظمیں تو ہوتے ہی ہیں ٗ لیکن اس جریدے کی خاصیت یہ ہے کہ خصوصی مطالعہ اور تفصیلی مطالعہ کے زیرِ عنوان جامع اور معلوماتی مضامین مشمولات کا حصہ ہوتے ہیں۔نیز ایک ایک شاعر کی دس بیس غزلوں ٗ نظموں اور ماہیوں کو جگہ دی جاتی ہے۔اسی طرح نئے کتب پر کیے گئے تبصروں کو ’’کتاب گھر‘‘ یا ’’کتاب میلہ‘‘ کے باب میں شامل کیا جا تا ہے اور جریدے کے آخر میں خطوط ٗ ای میل اور تاثرات کے لیے جگہ رکھی گئی ہے۔
عصرِ حاضر میں کسی ادبی رسالے یا جریدے میں کسی بھی فنکار کا گوشہ شائع کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے اور اہلِ علم جانتے ہیں کہ گوشے کس طرح نکلتے ہیں ٗ لیکن جدید ادب ڈاٹ کام کے گوشے ایسی کسی بھی سیاست سے مبرا نظر آتے ہیں۔تا حال حیدر قریشی نے جو گوشے شائع کیے وہ واقعی ممدوح یا موصو ف کے حالات و کوائف کے ساتھ ساتھ اُن کے علمی و ادبی مرتبے کے تعین میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔تا حال جن اہلِ قلم کے گوشے شائع کیے گئے ٗ ان میں اکبر حیدری ٗحسن عباس رضا ٗمظفر حنفی ٗ احمد حسین مجاہد ٗسلطان جمیل نسیم ٗ عبداللہ جاوید ٗ حما یت علی شاعر ٗ ہمت رائے شرما ٗ ایوب خاور ٗ ٗ ڈاکٹر وزیر آغا (تعزیتی گوشہ) ٗڈاکٹر رضیہ حامد ٗڈاکٹر ظہور احمد اعوان (تعزیتی گوشہ) ٗ ڈاکٹر نا صر عباس نیر کے علا وہ ایک گوشہ’’ ڈاکٹر وزیر آغا کی دو طویل نظمیں‘‘ اور ’’فیض صدی ‘‘سے متعلق ملتا ہے۔
——
حواشی :
1۔ اداریہ ٗ جدید ادب ۔شمارہ نمبر 17 ص 7 جولائی تا ڈسمبر 2011ئعرشیہ پبلی کیشن ٗ دہلی
2۔ اداریہ ٗ جدید ادب ۔شمارہ نمبر 13 ص 8 جولائی تا ڈسمبر 2009ئایجوکیشنل پبلیشنگ ہاؤس ٗ دہلی
3۔ جدید ادب ۔شمارہ نمبر 16 ص back coverجنوری تا جون 2011 ء ا یجوکیشنل پبلیشنگ ہاؤس ٗ دہلی

Share
Share
Share