اردو زبان کی ترویج و اشاعت میں سرگرم سرکاری ادارے ۔ ۔ ۔ سید مکرم نیاز

Share

اردو زبان کی ترویج و اشاعت میں
سرگرم سرکاری ادارے -کچھ تجاویز

سید مکرم نیاز
حیدرآباد ۔ دکن

نوٹ: سید مکرم نیاز میرے بچپن کے ساتھیوں میں سے ہیں ۔ ابتدا میں بہت شاندار افسانے اور انشائیے لکھا مگرآج کل خود کو تنقید و تبصروں تک سمیٹ رکھا ہے۔ایک عرصے تک سعودی عرب میں رہ کر اب حکومت تلنگانہ کے محکمہ عمارات و شوارع میں اسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئر کے عہدہ پر مامور ہیں۔ اس کے علاوہ ’’تعمیر نیوز‘‘ کے موسس و اعزازی مدیر بھی ہیں۔ آپ سوشیل میڈیا پر بہت سرگرم ہیں ۔ اردو زبان و ادب کے حوالے سے اکثر مباحثوں و مذاکروں میں حصہ لیتے آئے ہیں ۔ کھردرے لفظ اور تلخ لہجہ کے لیے شہرت رکھتے ہیں مگر بات حق کی کرتے ہیں ۔ آپ کا ایک مختصر مضمون ملاحطہ ہو ۔ (ج۔ا)

پچھلے دنوں اردو کے ایک بڑے سرکاری ادارے کے زیر اہتمام منعقدہ عالمی اردو کانفرنس کے اجلاس میں سامعین کی قلیل تعداد کی تصاویر جب سوشل میڈیا پر گشت میں آئیں تو تنقید اور منفی تبصروں کا بازار گرم ہو گیا۔
اس دوران معاصر نیوز ویب سائٹ "ایشیا ٹائمز” کے مدیر جناب اشرف علی بستوی نے اپنے فیس بک ٹائم لائن پر دریافت کیا کہ ۔۔۔
"الزام تراشی سے الگ ہٹ کر ذرا سوچیں، اگر آپ کو کسی اردو ادارے کا ڈائریکٹر یا چیرمین بنا دیا جائے تو آپ اردو کے فروغ کا کیا منصوبہ پیش کریں گے؟”
سب سے پہلی بات تو یہ کہ الزامات اگر محض اتہاماتِ بےجا ہوں تو وہ ضرور قابل گرفت ہیں لیکن اصلاح کی نیت سے اگر بجا الزامات لگائے جاتے ہیں تو وہ دراصل احتساب کی تلقین ہے اور احتساب اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک کسی عمل یا اعمال کے منفی نکات کو سامنے نہ لایا جائے۔ جو گروہ/جماعتیں/ادارے احتساب کی روشنی سے عاری ہو جائیں وہ اپنے کاز کے فروغ کا نہیں بلکہ بربادی کا باعث ہی بنیں گے۔
اردو زبان و ادب کی ترویج و فروغ کی خاطر سرکاری سطح پر جو ہندوستانی ادارے قائم کیے گئے ہیں ان کی کمیوں اور کوتاہیوں کو شمار کیا جائے تو ایک دفتر شائع ہو سکتا ہے مگر یہ فی الحال ہمارا مقصود نہیں۔
موجودہ اطلاعاتی اور مواصلاتی ٹیکنالوجی کے انقلابی دور میں ملکی سطح پر اردو کی ترویج و فروغ کی خاطر جو کرنے کے کام ہیں، ان کا ایک سیرحاصل جائزہ ذیل میں پیش خدمت ہے۔
اس کاز کو 2 زمروں میں تقسیم کیا جانا ضروری ہے:
الف: زمینی سطح پر
ب: انٹرنیٹ/موبائل ٹیکنالوجی کے حوالے سے

الف: زمینی سطح پر

زبان کی ترویج سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ ہم نے اس زبان کے نئے قاری یا طالب علم کو پیدا کرنے کے لیے بنیادی کام کیا کیا ہے؟ کیا اضلاع/ریاستی سطح پر ایسے اعداد و شمار مہیا ہیں جن سے معلوم ہو سکے کہ:
شہری یا ضلع واری سطح پر کتنے مدارس/اسکول/کالج ہیں جن کا ذریعہ تعلیم اردو ہو؟
شہری یا ضلع واری سطح پر کتنے مدارس/اسکول/کالج ہیں جن میں اردو زبان بحیثیت زبان اول/دوم پڑھائی جاتی ہے؟
اور ان مدارس میں طلبہ کی تعداد کتنی ہے؟
ان اعداد و شمار سے کم از کم یہ صورتحال تو واضح ہو سکے گی کہ ہر سال کس علاقے سے اردو کی نئی نسل سامنے آ رہی ہے؟
اردو سمینار اور کانفرنس کے لیے جس طرح گرانٹ منظور کی جاتی ہے، اسی طرز پر مدرسہ/اسکول کے لیے بھی سہ ماہی/ششماہی/سالانہ عطیہ فراہم کیا جانا چاہیے۔ تاکہ متعلقہ ادارے قابل اور لائق طلبہ کی حوصلہ افزائی کے لیے درج ذیل طرح کے مقابلوں کا اہتمام کرتے ہوئے انعامات کی تقسیم عمل میں لائیں:
الف۔ علاقہ واری سطح پر تحریری/تقریری ادبی مقابلے
ب۔ نصاب سے متعلق مقابلہ جاتی امتحان (طلبا کو نصابی کتب سے منتخب کوئی پانچ مضامین کا خلاصہ اپنے انداز میں خود سے تحریر کرنے کہا جائے)
ج۔ اسکول/مدرسہ کا سالانہ اردو مجلہ جاری کرنے کی ترغیب
جامعاتی تحقیق کے لیے گرانٹ تو ملتی ہے، لیکن موضوعات کی تخصیص کی ترغیب دلانے کا کوئی لائحہ عمل موجود نہیں ہے جس کے نتیجے میں تحقیق کے نام پر جو روایتی رطب ویابس اردو دنیا میں پھیل رہا ہے اس کی طرف دانشور حضرات اشارہ کر چکے ہیں۔ کیا یہ بہتر نہ ہوگا کہ اردو کے نام پر قائم سرکاری ادارے قومی سطح پر کوئی ایسا مقابلہ رکھیں کہ جس کے ذریعے ایم۔فل اور پی۔ایچ۔ڈی کے اہم، انوکھے اور نادر موضوع پر اول، دوم اور سوم انعام دینے کا اعلان ہو۔
مختلف تعلیمی اور ادبی اداروں کو اردو سمینار یا کانفرنس کے انعقاد پر گرانٹ دی جاتی ہے مگر ان اجلاسوں سے عام اردو داں یا طالب علم یا ریسرچ اسکالر کو جو فائدہ پہنچنا چاہیے وہ کمیاب ہی نہیں معدوم بھی ہے۔ بہتر ہوگا کہ گرانٹ سے قبل یہ شرط لگائی جائی کہ اجلاس کی تمام کاروائی کو یا تو ریکارڈنگ کی شکل میں یوٹیوب پر پیش کیا جائے یا سوونیر کی شکل میں شائع کروا کر اس کی پی۔ڈی۔ایف فائل یا یونیکوڈ مواد کسی بھی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیا جائے۔
جو غیرسرکاری انفرادی ادارے مختلف موضوعاتی سطح پر ڈائرکٹری شائع کرنے کا بیڑہ اٹھاتے ہیں، مثلاً
الف: اردو قلمکار (شاعر، ادیب، نقاد، صحافی، محقق، مدیر وغیرہ)
ب: اردو اسکول و مدارس
ج: اردو اخبارات و رسائل
د: اردو اشاعتی ادارے
ھ: مقامی/قومی لائبریریوں میں اردو کے شعبے
انہیں نہ صرف گرانٹ عطا کی جائے بلکہ اس ڈائرکٹری کو سرکاری سطح پر شائع کرواتے ہوئے ارزاں قیمت پر فروخت کیا جائے۔
سرکاری سطح پر جو اردو ادارے اردو کتب شائع کرتے ہیں، ان کے قدیم یا جدید کٹیلاگ تک عام اردو داں یا طالب علم یا ریسرچ اسکالر کی رسائی اکثر و بیشتر نہیں ہو پاتی ہے۔ جبکہ یہ کٹیلاگ ادارے کی مقامی برانچ پر بآسانی مہیا کیے جانے کے ساتھ ساتھ کالجوں، جامعات کے اردو شعبہ جات اور دیگر تمام اردو تنظیموں کے دفاتر میں مفت فراہم کیا جانا چاہیے۔ بلکہ یہ کٹیلاگ کاغذی شکل کے علاوہ سی۔ڈی کے ذریعہ بھی دیا جانا چاہیے۔
ملک کے ہر اس علاقے میں جہاں اردو بولنے/لکھنے/پڑھنے والوں کی تعداد دس فیصد سے زائد ہو وہاں سال میں دو یا تین بار اردو کتب کی نمائش کے ساتھ موبائل کتاب گھر کی سہولت بھی فراہم کی جانی چاہیے۔

ب: انٹرنیٹ/موبائل ٹیکنالوجی کے حوالے سے

ہندوستان کی طرف سے اب تک ایک بھی انگریزی/اردو یا اردو/انگریزی آن لائن لغت موجود نہیں۔ ایسی کسی آن لائن لغت ویب سائٹ کا قیام پہلی ترجیح ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ اسی ویب سائٹ کا آن لائن اور مختصر آف-لائن موبائل ایپ بھی مفت فراہم کیا جانا چاہیے۔
اردو زبان و ادب کے فروغ میں جو ہندوستانی غیرسرکاری ادارے، گروہ یا تنہا افراد اپنی فعال ویب سائٹ یا موبائل ایپ کے ذریعے مصروف بہ کار ہیں ، انہیں سالانہ گرانٹ فراہم کی جانی چاہیے تاکہ ویب سائٹ کے اخراجات سے زیربار ہو کر ویب سائٹ بند کرنے پر وہ مجبور نہ ہوں۔
جامعاتی تحقیق میں اردو زبان کے حوالے سے او۔سی۔آر یا ٹکسٹ ٹو اسپیچ یا اسپیچ ٹو ٹکسٹ یا مشینی ترجمہ پراجیکٹس پر کام کرنے والے کسی بھی ہندوستانی یونیورسٹی کے اسکالر کو ترجیحی بنیاد پر گرانٹ فراہم کی جانی چاہیے۔ اور اس تحقیق کے نتائج کو انٹرنیٹ پر انگریزی اور اردو میں تلاش کے قابل متن کی شکل میں شائع کیا جانا چاہیے۔
گوگل نے اپنے مفت آن لائن او۔سی۔آر پراجکٹ (گوگل ڈاکس) میں اردو زبان کو بھی شامل رکھا ہے لہذا سرکاری سطح پر گوگل سے رابطے کے ذریعے اردو کے اہم ذخیرہ کتب کو گوگل او۔سی۔آر کی مدد سے ڈیجیٹائز کرنے کے سلسلے میں باہمی اشتراک کا کوئی لائحہ عمل ترتیب دیا جانا چاہیے۔
وہ اردو داں افراد جو ویب ٹیکنالوجی پر دسترس رکھتے ہوں، انہیں ہائر کر کے سرکاری اداروں اور ریاستی اردو اکیڈیمیوں کی ویب سائٹ کے یونیکوڈ اردو ورژن تیار کرنے کی ذمہ داری دی جانی چاہیے۔ اسی طرح ان تیکنیکی ماہرین سے ادبی شخصیات کے اشتراک کے ساتھ اردو ویکیپیڈیا میں درست اور صحیح مواد کی شمولیت کا کام لیا جانا چاہیے۔
سرکاری سطح پر بہت سی ایسی ای-لائبریریز ہیں جہاں اردو کتب کا ایک معقول زخیرہ موجود ہے مگر ان تمام کتب کے نام، مصنف کے نام یا کتاب کے موضوع اور دیگر تفصیلات گوگل کی اردو سرچنگ میں نہیں آتے، اس حوالے سے بھی کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح سرکاری لائبریریوں میں موجود پرنٹ کتب کے کٹیلاگ کو بھی تلاش کے قابل متن کی صورت میں آن لائن کیا جانا چاہیے۔
ملکی سطح پر کم از کم ایک ایسی آن لائن ڈائرکٹری ہونا چاہیے جس میں مختلف زمروں کے تحت اردو قلمکار (شاعر، ادیب، نقاد، صحافی، محقق، مدیر وغیرہ)، اردو اسکول و مدارس، اردو اخبارات و رسائل اور اردو اشاعتی اداروں کے نام اور دیگر تفصیلات کے علاوہ جامعاتی تحقیق کے اردو موضوعات اور ان کے عناوین درج ہوں۔ تاکہ یہ سب آنلائن اردو سرچنگ میں دستیاب ہو سکیں۔
———-

Share
Share
Share