میری اردو شاعری کی بیاض :23 ویں اورآخری قسط ۔ ۔ ۔ پروفیسرمحسن عثمانی ندوی

Share

بیاض
شعرالہند ۔ میری اردو شاعری کی بیاض
23 ویں اورآخری قسط
(شعراء کے دواوین اور سوانح سے کشید کیا ہواآب حیات )

پروفیسرمحسن عثمانی ندوی

میری اردو شاعری کی بیاض قسط ۔ 22 ۔ کے لیے کلک کریں

مجروح سلطان پوری

مجروح سلطان پوری کا اصل نام اسرار الحسن خان تھا ، پیدائش ۱۹۰۹ میں اعظم گڑھ میں ہوئی ، اردو فارسی کی ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کی اور آگے کی تعلیم کے لئے الہ آباد گئے وہاں سے عربی کے امتحانات مولوی اور عالم پاس کئے اور لکھنؤ پہنچ کر طب یونانی کی تعلیم حاصل کی ، طبابت کو پیشہ کی طور پر اختیار کیا ، لیکن اس پیشہ سے ان کو زیادہ مناسبت نہیں تھی ، وہ شاعر تھے انہوں نے شاعری شروع کی اور ہر طرف مقبول ہوگئے۔ فلمی دنیا میں بھی کچھ عرصہ تک رہے اور فلموں کے لئے گیت لکھتے رہے –

مجروح غزل کے شاعر ہیں اور ترقی پسند تحریک نے غزل کو اس لئے اہمیت نہیں دی کہ غزل اس طرح پیغامبری نہیں کرسکتی جس طرح نظم کرسکتی ہے ، غزل نے آخرکار اپنی توانائی کا لوہا منوالیا ، غزل اشارے اشارے میں ہربات کہہ جاتی ہے ،اور اس طرح کہ دل پر زیادہ اثر ہوتا ہے مجروح کی غزل زمانہ کے تقاضہ سے منہ نہیں موڑتی ان کی غزل میں زمانہ کی ناسازگاری کا ذکر ضرور ہے لیکن سپر انداز ہونے کا رویہ نہیں بلکہ نبرد آزما ہونے کا حوصلہ ہے یہ زندگی کا ترقی پسند رویہ ہے اور انہیں ان شاعروں کی صف میں لاکھڑا کرتا ہے جنہوں نے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی اور مظلوم کے لئے سینہ سپر ہوگئے ، چنانچہ وہ کہتے ہیں
سر پر ہوائے ظلم چلے سو جتن کے ساتھ
اپنی کلاہ کج ہے اسی بانکپن کے ساتھ
اور
فراز دار پر رکھتے چلو سروں کے چراغ
جہاں تلک کہ ستم کی سیاہ رات چلے

جلا کہ مشعل دل ہم جنوں صفات چلے
جو گھر کو آگ لگائے ہمارے ساتھ چلے
اور
ہم کو جنوں کیا سکھلاتے ہو ہم تھے پریشان تم سے زیادہ
چاک کئے ہیں ہم نے عزیزو چار گریباں تم سے زیادہ

میں اکیلا ہی چلا تھا جانب منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گئے او رکارواں بنتا گیا

مجروح غزل کے شاعر ضرور ہیں لیکن روایتی غزل کے شاعر نہیں ہیں، انہوں نے غزل کی مریضانہ ذہنیت کو دور کیا اور اسے مردانہ للکار عطاکی اسے ایک ہمت افزا پکار سے آشنا کیا ان کی غزل میں زمانہ عکس ہے اور حالات کا کرب اور شعور ہے ، عہد حاضر کے تقاضوں کو پوراکرنے کے باوجود ان کی غزل غزل رہی اور غزل کی تمام خصوصیات آب وتاب کے ساتھ جلوہ نما رہیں ان کے مجموعہ کلام کا نام غزل ہے اس سے چند اشعار پیش کئے جاتے ہیں
حادثے اور بھی گذرے تری الفت کے سوا
ہاں مجھے دیکھ مجھے ،اب مری تصویر نہ دیکھ

دیکھ زنداں سے پرے رنگ چمن جوش بہار
رقص کرنا ہے تو پھر پاؤں کی زنجیر نہ دیکھ

کچھ بھی ہوں پھر بھی دکھے دل کی صدا ہوں ناداں
میری باتوں کو سمجھ تلخی تقریر نہ دیکھ

( ختم شد)

Share
Share
Share