کرسمس ایو CHRISTMAS EVE
محمد رضی الدین معظم
مکان نمبر 20-3-866 ’’رحیم منزل ‘‘ ، شاہ گنج ، حیدرآباد ۔2
سیل: +914069990266, 09848615340
شام کرسمس: ۲۴ دسمبر کو غروب سورج کے ساتھ ہی عیسائی طبقہ میں جوش و جذبہ کا آغاز ہوتا ہے۔ چھوٹے بڑے مرد عورت سب کے سب کرسمس کی عید کی تیاریوں میں مشغول و منہمک ہوجاتے ہیں۔ خوش وضع لباسوں میں ملبوس ایک خصوصی گلدستہ تیار کیا جاتا ہے‘ جس کو ہلی بور HELLEBORE کہتے یہں۔ یہ درحقیقت موسم سرما میں کھلنے والے سفید رنگ کے پھول کی ایک خاص قسم ہوتی ہے۔ جس کی خوشبو کی مہمک فضا کو خوب معطر کردیتی ہے۔ بیت اللحم میں حضرت عیسیٰ مسیح کی یاد میں اس سے کرسمس ٹری تیار کرتے ہیں‘ جس میں مرد عورت برابر کا حصہ ادا کرتے ہیں اور اس کی تیاری میں عیسائی لوگ شام کرسمس کے ساتھ ہی رات تمام شب بیداری کرتے ہیں۔ گرجا گھر وں میں خصوصی دعائیں و اجتماعات ہوتے ہیں اور سب کے سب والہانہ طور پر ایک دوسرے سے محبت و ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اور غریب غرباء کاخاص طور پر خیال کیا جاتا ہے۔ انہیں انعام و اکرام اور تحفوں سے خوش کیا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ عورتوں اور نوجوان لڑکیاں خصوصی طور پر ضیافت کا انتظام کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہیں۔
کرسمس: کرسمس ساری دنیا میں ایک بین الاقوامی تہوار ہے ۔ ۲۴ دسمبر اور ۲۵ دسمبر کی درمیانی شب سے کرسمس کے جشن کا آغاز ہوجاتا ہے۔ کرسمس دراصل حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کا جشن ہے۔ بیت المقدس سے قریب بیت اللحم کے ایک پہاڑی غار میں ان کی ولادت ہوئی تھی۔ حضرت مریمؑ ان کی والدہ ہیں۔ حضرت عیسیٰؑ کی ولادت دوہزار سال قبل ہوئی ۔ بنی نوع انسان اخوت کیتعلیمات آج بھی اتنی ہی اہمیت رکھتی ہیں۔ کرسمس کا تہوار اب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کی مسرت کا بین الاقوامی تہوار ہے۔ کرسمس کے مواقع پر ایک دوسرے سے یگانگت اور موانست کے اظہار کے لئے کرسمس کارڈ ارسال کرنا ایک عام معمول بن گیا ہے۔ اس طرح لوگ ایک دوسرے کے لئے آئندہ سال صحت مندی اور خوشحالی کی تمناؤں کا مخلصانہ اظہار کرتے ہیں۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا انسانی اخوت اور امن کا پیام آفاتی نوعیت کا ہے اور یہ رنگ ‘نسل ‘ قوم اور علاقے کی حدود اور قیود سے بالاتر ہے۔ ان کا پیام ساری انسانیت کے لئے ہے۔ ایک زمانہ تھا کہ حضرت عیسیٰؑ کے پیروؤں نے دنیا میں بڑی بڑی شہنشایتوں کا تختہ الٹ دیا تھا اور وہ دنیا کی مظلوم اور پسماندہ اقوام کی نجات کا ذریعہ بن گئے تھے۔
آبادی میں آج بھی عیسائی اکثریت میں ہیں۔ اگرچہ کہ وہ دنیا کے کئی ملکوں میں اقلیت بھی ہیں۔ برطانیہ‘ امریکہ اور یوروپی ملکوں کے علاوہ ایشیاء میں عیسائیوں کی اکثریت آباد ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کا سب سے پہلا جشن بیت المقدس (یروشلم) میں (قبل مسیح) چوتھی صدی کے دوسرے ربع میں ۲۵ دسمبر کو منایا گیا تھا۔ اس کے بعد ساری دنیا میں ہر سال ۲۵ دسمبر کو ہی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کا جشن منایا جاتا ہے۔ لیکن مصر کے عیسائی ۶ جنوری یا ۱۰ جنوری کو یہ یوم ولادت مناتے ہیں۔ ساری دنیا کے عیسائی کی ۲۵ دسمبر کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام ی ولادت کا ۶ جنوری کو انکے پتپمہ کا دن مناتے ہیں‘ لیکن مصری چرچ کا موقف ہے کہ حضرت علیہ السلام ۶ جنوری کو پیدا ہوئے تھے اور ان کا پتپسمہ ۱۰ جنوری کو ہوا تھا ۔ لیکن مغربی اور مشرقی ملکوں کے دیگر تمام چرچس اس بات پر متفق ہیں کہ حضرت عیسیٰؑ کا یوم ولادت ۲۵ دسمبر ہی ہے اور ساری دنیا میں عیسائی ہر سال ۲۵ دسمبر کو ہی کرسمس جشن مناتے ہیں۔
بیت المقدس (یروشلم ) اسی لئے عیسائی کے لئے بھی مقدس شہر ہے کہ حضرت عیسیٰ ؑ کی ولادت جو دیا کی پہاڑیوں کے ایک غار میں ہوئی تھی‘ جس پہاڑی غار میں ان کی ولادت ہوئی تھی اسے بیت اللحم کہا جاتا ہے۔ یہ پورا علاقہ انتہائی مقدس سمجھا جاتا ہے۔ کرسمس کے موقع پر ساری دنیاکے عیسائی اور عیسائی پادری اس مقام کی زیارت کے لئے جمع ہوتے ہیں اور یہاں ہونے والے دعائیہ اجتماع کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ لیکن عیسائیوں کا رومن کیتھولک فرقہ اکثریت میں ہے اور اس فرقہ کا صدر مستقراب اٹلی کے دارالحکومت روم کے قریب وینکٹن کا ایک علاقہ ہے۔ وینکٹن میں پوپ کی حکمرانی ہے اور ساری دنیا کے رومن کیتھولک پوپ کے تابع فرمان ہیں۔ کرسمس کے موقع پر پوپ کے دعائیہ اجتماع سے خطاب کو ساری دنیا میں اہمیت دی جاتی ہے۔ کیونکہ اس خطاب سے وہ نہ صرف دنیا بھر کے عیسائیوں کو بلکہ ساری دنیا کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تعلیمات پر مبنی ایک خصوصی پیام دیتے ہیں۔ کرسچنس کے دیگر اہم فرقے پروٹسٹنٹ اور میتھوڈسٹ ہیں‘ لیکن یہ اور دیگر کرسچنس فرقے ۲۵ دسمبر کی درمیانی شب دعائیہ اجتماعات کا خصوصی اہتمام کرتے ہیں۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جس عہد میں ولادت ہوئی وہ عہد رومن شہنشاہوں کی حکمرانی کا تھا۔ ان کی سلطنت بازنطینی سلطنت کہلاتی تھی۔ یہودیوں نے حضرت عیسیٰؑ کو خدا کا نبی تسلیم کرنے سے انکار کردیا اور ان کے خلاف سیاسی اور مذہبی دونوں نوعیت کی سازشیں کیں۔ تاریخی روایات کے بموجب حضرت عیسیٰؑ کے ایک پیرو جو ڈاس نے حضرت عیسیٰؑ سے غداری کی اور رومی حکمرانوں کے گورنر کے دربار میں حضرت عیسیٰؑ پر مقدمہ چلایا گیا اور پھر انہیں سزائے موت دی گئی۔ اس سزا کی تعمیل کے لئے روایات کے بموجب انہیں صلیب پر چڑھایا گیا‘ لیکن عیسائیوں نے حضرت عیسیٰؑ کے مبینہ طور پر مصلوب ہونے کے بعد بھی حضرت عیسیٰؑ کی تعلیمات پر عمل ترک نہیں کیا اور اس کی خاطر وہ صدیوں تک مسلسل ظلم اور تشدد کا شکار رہے اور عیسائیت کی تبلیغ کی خاطر بڑی بڑی قربانیاں دیں۔ بالآخر ایک مرحلہ ایسا آیا کہ انہیں مظالم کا شکار بنانے والے شاہی حکمرانوں اور ان کی سلطنتوں کا خاتمہ ہوتا گیا اور عیسائیت دنیا میں پھیلتی گئی۔ اس وقت ساری دنیا کی آبادی میں عیسائی اکثریت ہیں اور ۲۴ ‘ ۲۵ دسمبر کی درمیانی شب ان کے لئے بڑی مسرت اور شادمانی کے لمحات ہیں۔ کرسمس ایک لحاظ سے دنیا بھر کے عیسائیوں کے لئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ان کی وابستگی کے عہد کی تجدید کا بھی تہوار ہے۔