عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم
محمد رضی الدین معظم
مکان نمبر 20-3-866 ’’رحیم منزل ‘‘ ، شاہ گنج ، حیدرآباد ۔2
سیل: +914069990266, 09848615340
معز ز مکرم قارئین! حضور نبئ ممتاز معظم المرسلین اعظم الخلقیا ذکی النبین اشرق الاتقیاء رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت ازروئے روایات کثیر صبح صادق یوم دو شنبہ ۱۲ ربیع المنور مطابق ۲۰ اپریل ۵۷۱ء موسم بہار میں مکہ مکرمہ میں واقعہ فیل کے ۵۰ یا ۵۵ روز بعد ہوئی۔ والد محترم حضرت عبداللہ بن عبدالمطلبؓ ولادت سے قبل رحلت فرماچکے تھے۔ نبئ معظم حضرت محمدؐ نے سب سے پہلے والدۂ ماجدہ حضرت بی بی آمنہؓ کا دودھ پیا۔ پھر تین روز بعد حضرت ثویبہ رضی اللہ عنہا نے اپنا دودھ پلایا۔ اس کے بعد حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا کی آغوش رضاعت میں آئے ۔ پھر پانچ سال کی عمر میں والدۂ مکرمہ کی آغوش میں تشریف لائے۔
۴ یا ۵ میلاد النبی: بہ عمر ۵ سال قبیلہ بنو سعد کے ہاں چوتھے یا پانچویں سال شقِ صدر (سینۂ مبارک چاک کئے جانے کا) پہلا واقعہ پیش آیا۔
۲ میلاد النبی: بہ عمر۶ سال والدہ معظمہ حضرت بی بی آمنہؓ بمقام ابو اء رحلت فرما گئیں۔ حضرت بی بی آمنہؓ کے وصال کے بعد مقام ابواء سے آپ صلعم کی دایہ جن کا نام برکت بنت ثعلبہ تھا۔ عرف عام میں ام ایمنؓ کہلاتی تھیں حضور رسول معظم کو مکہ مکرمہ لے آئیں اور عم محترم عبد المطلبؓ کی کفالت میں دے گئیں۔ بہ عمر ۸ سال جدِ محترم حضرت عبدا لمطلب بن ہاشم رحلت فرما گئے۔
۱۲ میلاد النبی: بہ عمر ۱۲ سال عم محترم ابو طالب کے ہمراہ ملک شام کو بغرض تجارت سفر فرمایا۔
۱۵ یا ۱۲ میلاد النبی : بہ عمر ۱۵ یا ۱۶ سال حلف الفضول (ایک اصلاحی مجلس) میں شرکت فرمائی۔
۱۵ میلاد النبی: بہ عمر ۲۵ سال ۴۰ سالہ بیوہ خاتون حضرت خدیجہؓ بنت خویلد کے ساتھ نکاح فرمایا۔ آپؓ کے بطن اطہر سے چار صاحبزادیاں ‘ (۱) حضرت زینبؓ ( جو حضرت ابوالعاصؓ کے نکاح میں تھیں‘ جن سے ۲ فرزندان حضرت علیؓ اور ایک کا نام نہیں معلوم ا ور ایک دختر حضرت امامہؓ پیدا ہوئے)۔ (۲) حضرت رقیہؓ جو (امیر المومنین حضرت عثمان غنیؓ کے نکاح میں تھیں‘ ان سے حضرت عبداللہ پیدا ہوئے)۔ (۳) حضرت ام کلثومؓ (جو حضرت عثمان غنیؓ ہی کے نکاح میں تھیں‘ ان سے کوئی اولاد نہیں ہوئی)۔ (۴) حضرت سیدہ فاطمہ الزہرؓ (حضرت علیؓ کے نکاح میں تھیں۔ آپؓ کے بطن اطہر سے حضرت امام حسنؓ ‘ حضرت امام حسینؓ ‘ حضرت امام محسنؓ ‘ حضرت ام کلثومؓ ‘ حضرت رقیہؓ اور حضرت زینبؓ تولد ہوئے۔ یاد رہے حضور نبی ممتاز معظم المرسلینؐ کی ذریت صرف حضرت فاطمۃ الزہراؓ سے ہی آج تک چلی آرہی ہے۔ دو فرزندان حضرت قاسمؓ اور حضرت عبداللہؓ پیدا ہوئے اور بچپن ہی میں رحلت فرما گئے۔ ۲۵ سال کی عمر میں بیت اللہ شریف کی تعمیر کے دوران حجراسود نصب کرنے کا حکیمانہ فیصلہ کرکے مکہ معظمہ کو خانہ جنگی سے بچالیا۔
۳۰ میلاد النبی: بہ عمر ۳۰ سال مکہ میں صادق و امین کے خطاب سے مشرفِ تاباں رہے۔ حضرت ام المومنین سیدہ خدیجہ الکبریٰؓ کے بطن اطہر سے دختر نبی معظم حضرت زینبؓ تولد ہوئیں۔
۲۳ میلاد النبی: بہ عمر ۳۳ سال غیبی اسرار و رموز کا آغاز و ظہور ہونے لگا۔ حضرت ام المومنین سیدہ خدیجہ الکبریٰؓ کے بطن اقدس سے دختر رسول معظم حضرت بی بی رقیہؓ کی ولادت باسعادت ہوئی ۔
۳۴ میلاد النبی: بہ عمر ۳۴ سال ام المومنین حضرت سیدہ خدیجہؓ کے بطن مطہر سے دختر نبئ مکرم حضرت بی بی ام کلثومؓ کی ولادت ہوئی ۔
۳۵ میلاد النبی: بہ عمر ۳۵ سال ام المومنین حضرت سیدہ خدیجۃ الکبریٰؓ کے بطنِ اطہر سے چوتھی اور آخری دختر نبی معظمؐ حضرت سیدہ فاطمہ الزہراؓ کی ولادت ہوئی ۔ حضرت فاطمہؓ طاہرہ ‘ زاکیہ‘ راضیہ‘مرضیہ‘ سیدۃ النساء عالم اور سردار النساء اہل جنت جیسے القاب سے مشرف ہوئیں ۔
۳۷ میلاد النبی: بہعمر ۳۷ سال غار حرا میں شب و روز عبادت مشغول رہے۔ فرزند رسول معظمؐ حضرت قاسمؓ ام المومنین حضرت سیدہ خدیجہؓ کے بطن منورسے تولد ہوکر صرف ۶ سال کی عمر شریف میں رحلت فرما گئے۔
۴۰ میلاد النبی: بہ عمر۴۰ سال ۶ ماہ ۱۲ دن ۹ ربیع الاول (بعض روایات میں ۲۱ رمضان المبارک بھی ہے) بروز دوشنبہ حضرت جبرئیل علیہ السلام غار حرا میں پہلی وحی الٰہی کے ساتھ تشریف لائے اور حضور نبی معظم نبوت سے مشرف ہوئے۔
۱ نبوت: بہ عمر۴۱ سال ۱۷ رمضان المبارک نزولِ قرآن مکرم کی پہلی وحی سورہ علق (سورہ ۹۶) اقراباسم سے ما لم یعلم) تک نازل ہوئی ۔
۲ نبوت: بہ عمر۴۲ سال دارالارقم نامی تبلیغ دعوت اسلام کے مرکز کا قیام عمل میں آیا ۔
۳ نبوت: بہ عمر۴۳ سال بفضل سبحانہ ٗ تعالیٰ چالیس افراد مشرف بہ اسلام ہوئے ۔
۵ نبوت: بہ عمر۴۵ سال ابوجہل نے حضور نبئ ممتاز معظم المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کو (نعوذ باللہ) قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ ۱۲ رجب المرجب حبشہ کو مسلمانوں کی پہلی ہجرت عمل میں آئی۔
۷ نبوت: بہ عمر۴۷ سال شعب ابی طالب میں یکم محرم الحرام میں قید و بند کی آزمائش کا آغاز ہوا۔
۸ نبوت: بہ عمر۴۸ سال ماہ ذی حجۃ الحرام ام المومنین حضرت سیدہ خدیجۃ الکبریٰؓ کے بطنِ اطہر سے حضور رسول معظمؐ کے دوسرے فرزند ارجمند حضرت عبداللہ طیب و طاہرؓ کی ولادت ہوئی اور شیر خوار گی میں ہی رحلت فرما گئے۔
۱۰ نبوت: ۵ سال عم محترم (چچا) حضرت ابوطالبؓ رحلت فرما گئے۔ ام المومنین حضرت سیدۂ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا بہ عمر۶۵ سال حضور نبئ ممتاز معظم المرسلینؐ کی رفاقت میں ۲۵ سال رہ کر وصال فرمایا۔ ۵۰ سالہ بیوہ خاتون حضرت سودہؓ بنت زمعہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں آئیں ۔ اور ۱۴ سال حضورؓ کی رفاقت میں رہ کر ۱۹ ہجری بہ عمر۷۲ سال رحلت فرمائیں۔ شعب ابی طالب میں قید وبند کی آزمائش ختم ہوئی۔ طائف کاسفر اختیار فرمایا۔
۱۱ نبوت: بعمر ۵۱ سال مدینہ منورہ کے پہلے چھ افراد قبولیت اسلام کے باعث مشرف تاباں ہوئے۔ بعمر ۹ سال حضرت عائشہ صدیقہؓ بنت حضرت ا بوبکر صدیقؓ حضور نبی ممتاز معظم المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کے بلا رخصتی عقد میں آئیں۔ بیعت عقبۂ اولیٰ کے اہم واقعات پیش آئے۔
۱۲ نبوت :بہ عمر ۵۲ سال ‘ ۲۶ رجب المرجب کی درمیانی شب شق صدر کا دوسرا واقعہ پیش آیا۔ مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تشریف لائے۔ مسجد اقصیٰ میں جملہ انبیاء کرام و مرسلین عظام نبی معظم ؐ کی امامت میں دو رکعت نمازسے مشرف ہوئے(اوربراق پر سوار ہوکر لیلۃ الاسرا یعنی شب معراج میں قربِ خداوندی کا اعزاز ملا اور سارے عالم کے لئے شب معراج تا قیامت عطیۂ اکرم بن گئی‘ اورامت مسلمہ روزانہ پنچ وقتہ فرضیت نماز سے تاقیامت مشرف ہوگئے۔ جنت و دوزخ کی سیر فرمائی۔ ۲۷ رجب امیر المومنین حضرت سید نا ابوبکرؓ رسول مکرم سے واقعات معراج کو سن کر صدق دل سے تصدیق فرماکر صدیق کے لقب سے مشرف ہوئے۔ بیعت عقبۂ ثانیہ کے واقعات پیش آئے۔ ۲۶ بندگان خدا مشرف بہ اسلام ہوئے۔
۱۳ نبوت یا ۱ ہجری: بہ عمر۵۳ سال ۲۶ صفر المظفر کو قریش مکہ نے نبی مکرم کے (نعوذ باللہ) قتل کا اجتماعی منصوبہ بنایا۔ ۲۷ صفر المظفربحکم اللہ رب العزت مکہ مکرمہ کو الوداع فرمایا۔ غارِ ثور میں تشریف فرما ہوئے۔ ۸ ربیع الاول قباء میں رونق افروز ہوئے۔ ۱۶ ربیع الاول یوم جمعۃ المبارک مدینہ منورہ میں حضرت ایوب انصاریؓ کے گھر کے سامنے نزول اجلال فرمایا ۔ بحکم خدا وندی امت مسلمہ فرضیت جمعہ سے مشرف ہوئے۔ ۲۲ ربیع الاول مسجد نبویؐ کاسنگ بنیاد رکھا۔ حضرت سیدہ عائشہ حمیرہ صدیقہؓ بعد رخصتی رسول معظمؐ کے پاس تشریف لائیں۔ ۱۹ سال تک حضور اکرمؐ کی رفاقت سے ممتاز ہوکر بعمر ۶۳ سال رحلت فرمائیں۔
۲ ہجری: بہ عمر۵۴ سال اہم غزوات پیش آئے‘ جن میں غزوۂ ابواء غزوۂ بواط‘ غزوہ سفوان یا بدر اولیٰ ‘ غزوہ ذی العشرہ‘ غزوۂ بدر الکبریٰ‘ غزوہ قنیقاع‘ غزوۃ الشیویق‘ غزوہ بنو سلیم‘ شامل ہیں۔ نبئ معظم ومکرمؐ کی تیسری بار (نعوذ باللہ) قتل کی ناکام کوشش کی گئی۔
۳ ہجری: بہ عمر۵۵ سال غزوۂ غطفان‘ غزوۂ نجران‘ غزوہ احد‘ غزوہ حمراء الاسد پیش آئے۔ حضرت حفصہؓ بنت حضرت سید نا عمر فاروقؓ بیوہ تھیں۔ بہ عمر۲۲ سال نبئ مکرم کے نکاح اقبال مسعود میں آئیں۔ ۸ سال ام المومنین کے شرف سے تاباں رہ کر بہ عمر۵۹ سال رحلت فرمائیں۔ اسی سال عبداللہ بن حجش شہید کی رفیقۂ حیات حضرت ام المساکین زینبؓ بنت خریمہ حضور اکرمؐ کے ساتھ بہ عمر ۳۱ سال نکاح سعیدۂ اعجاز سے مشرف ہوئیں اور حرف تین ماہ بعد وصال فرماگئیں۔شراب حرام قرار پائی۔
۴ ہجری: بہ عمر۵۶ سال قاری القرآن مکرم صحابہ کرام کی شہادت عظمیٰ ہوئی۔ ۵۶ سالہ ابو مسلمہ بن عبدالاسد مخرولی شہید کی بیوہ حضرت ام سلمیٰ عفت نعمان خاتون نبی مکرمؐ کے نکاح میں آئیں اور بحیثیت ام المومنین ۷ سال مشرف ہوکر رحلت فرمائیں۔ حادثہ رجیع‘ غزوہ بنو نصیر اور غزوہ بدر الاخریٰ پیش آئے۔
۵ ہجری: بہ عمر۵۷ سال زید بن حارث کی مطلقہ ۳۶ سالہ حضرت زینبؓحضرت حجش کی صاحبزادی تھیں‘ رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح اقبال مسعود میں آکر ۶ سال تک ام المومنین سے مشرف ہوکر بہ عمر۵۱ سال رحلت فرمائیں۔ اسی سال حضرت ریحانہؓ بنت شمعون بھی بطور لونڈی‘ حرم نبویؐ میں شامل ہوئیں۔ ۲۰ سالہ خاتون حضرت جویریہ بنت الحارث جو سافع بن صفوان کے نکاح میں تھیں‘ خلافِ اسلام لڑائی کے باعث مسافع بن صفوان حضرت جویریہ کو چھوڑ کر بھاگ گئے اور حضرت جویریہ رسول معظم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائی گئیں اور مشرف بہ اسلام ہوئیں۔ نکاح کی درخواست پر نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح سے مشرف ہوئیں۔ حضرت جویریہ عابدہ و زاہدہ خاتون تھیں۔ ۶سال تک ام المومنین سے مشرف تاباں ہوکر بہ عمر۷۱ سال رحلت فرمائیں۔ غزوہ دو متہ الجندل‘ غزوہ بنو مطلق‘ غزوہ احزاب یا خندق‘ غزوہ بنو قریضہ اور ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر بہتان (اِفک) کے دلسوز واقعات سے قلب نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم متاثر رہا۔ زنا‘ فوجداری قوانین کانفاذ عمل میں آیا۔ پردہ کا حکم جاری ہوا۔
۶ ہجری: بعمر ۵۸ سال ابوسفیان کی صاحبزادی حضرت ام حبیبہ جو عبیدہ بن حجش کے نکاح میں تھیں‘ دونوں مشرف بہ اسلام تھے اور ہجرت کرکے حبشہ کو روانگی کے کچھ دنوں بعد عبیدہ بن حجش نصرانی بن گئے‘ تو حضرت ام حبیہ نے عبیدہ سے علحٰدگی اختیار فرمالی اور بحکم خداوندی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح سے مشرف ہوکر ۶ سال تک ام المومنین کے اعزاز کے ساتھ بہ عمر ۷۶ سال رحلت فرمائیں۔ ماہ ذی قعدہ الحرام صلح حدیبیہ ہوئی۔ غزوہ عزنین پیش آیا۔
۷ ہجری: بہ عمر۵۹ سال‘ تمام عالم کے سربراہان مملکت کے نام دعوت اسلام کے لئے خطوط ارسال فرمائے۔ غزوہ خیبر ‘غزوہ القریٰ‘ غزوہ ذات الرقاع‘ غزوہ غابہ پیش آئے۔ بکری کے گوشت میں (نعوذ باللہ) زہر کھلا نے کی کوشش کی گئی۔ ۱۷ سالہ خاتون حضرت صفیہ بنت حی بن اخطب جو سلام نامی یہودی کے نکاح میں تھیں ‘ طلاق ہونے پر کنانہ نامی یہودی کے نکاح میں آئیں‘ فتح خیبر پر کنانہ نے حضرت صفیہ سے علیحدگی اختیار کرلی اور بحکم عروج ربانی رسول اکرمؐ کے نکاح اقبال مسعود سے مشرف ہوکر ۳ سال ۹ ماہ ام المومنین کے اشرف سلیم اعجاز کے ساتھ بعمر ۵۰ سال رحلت فرمائیں۔ اسی سال ۳۶ سالہ خاتون حضرت میمونہ بنت حارث جو ابو رہم بن ا لعزہ کی بیوہ تھیں‘ بحکم عروج ربانی ممتاز معظم المرسلین کے۶ نکاح اقبال مسعود میں آکر دو سال تین ماہ ام المومنین کے اعزاز سے مشرف تاباں ہوکر بہ عمر ۸۰ سال رحلت فرمائیں۔ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ عمرۂ قضا سے مشرف تاباں رہے۔ ۲۰ رمضان المبارک فتح مکہ مکرمہ سے مشرف ہوئے۔ اسکندریہ کے حکمران شاہ مقوقس کے مطابق ماریہ قبطیہ نامی خاتون محترم دیگر تحائف کے ساتھ رسول معظمؐ کی خدمت اقدس میں آئیں اور بحکم خداوندی حرم محترم میں شامل ہوئیں ۔ آپؓ کے بطن اطہر سے حضرت رسول معظم الانبیاء ؑ کے فرزند حضرت ابراہیمؓ تولد ہوئے اور حالت رضاعت ہی میں رحلت فرماگئے۔
۸ ہجری: بہ عمر۶۲سال غزوہ موتہ‘ غزوہ حنین (ہوازن) ‘غزوۂ طائف پیش آئے۔ اسلامی حکومت کا قیام عمل میں آیا۔ اعلیٰ حاکمین کا تقرر‘ فوجی تنظیم جدید‘ سیاسی انتظامات کی تشکیل نو ،غیر مسلم اقوام عالمسے حسن سلوک و رواداری کی عمل آوری کا حکم آیا۔
۹ ہجری : بعمر ۶۱ سال‘ غزوہ تبوک کا معرکہ پیش آیا۔ زنا کا اقرار کرنے والی عورت کو سنگسار کرنے کا حکم نافذ ہوا۔ زکوٰۃوصدقات کے محاصلین کا تقرر عمل میںآیا۔قبول اسلام کے لئے کئی وفود خدمت اقدسؐ میں حاضر ہوئے ۔ ماہ ذی الحجۃ الحرام بامارت حضرت ابوبکرصدیقؓ ادائیگی حج سے مشرف رہے۔
۱۱ ہجری: بعمر ۶۳ سال حجۃ الوداع کے موقع پر نبی ممتاز المرسلینؐ نے امت مسلمہ سے آخری خطاب فرمایا۔ ۲۹ صفر المظفر یوم دوشنبہ مرض شدید کا آغاز ہوا۔ وصال سے پانچ روز قبل یوم پنجشنبہ بعد نماز ظہر مسجد نبویؐ میں امت محمدیؐ سے رسول مکرمؐ نے آخری خطاب فرمایا۔ بہ روایات کثیر ۱۲ ربیع الاول شریف دو شنبہ بوقت چاشت ۶۳ سال۔ ۴ دن روح اطہر و مطہر قفس عنصری سے پرواز ہوکر رفیق اعلیٰ سے جا ملی۔
انا للّٰہ وانا الیہ راجعون۔