اردو اکادمی جھنگ کی پندرہ روزہ نشست
رپورٹ : ابنِ عاصی
معروف علمی وا دبی تنظیم ،اردو اکادمی جھنگ، کی پندرہ روزہ نشست ،دی ایکن اسکول، کے خوبصورت ،کانفرنس ہال، میں منعقد ہوئی۔صدارت ممتاز غزل گو شاعر اور ،پیشِ نظر، جیسے دل موہ لینے والے شاعری کے مجموعے کے خالق صفدر سلیم سیال نے کی۔جب کہ مہمانانِ خصوصی ڈاکٹر محسن مگھیانہ اور ڈاکٹر ظفر پاتوآنہ اور مہمانان اعزاز فضائل سموراورعمر دراز حاشر تھے۔سٹیج سیکرٹری کے فرائض نوجوان نظم گو شاعر، مائکروفکشنسٹ ،دانشور اور ماہر تعلیم عامر عبداللہ تھے۔
ڈاکٹر ظفر پاتوآنہ کے کلام پاک کی تلاوت کے بعد استاد شاعر اور کئی کتابوں کے خالق جناب گستاخ بخاری نے نعت رسول مقبولﷺپیش کر کے نشست کا باقاعدہ آغاز کیا۔
سب سے پہلے عامر عبداللہ نے اپنی زبردست غزل سنائی اور خوب داد حاصل کی۔ان کے بعد نوجوان شاعر عمر دراز حاشر نے اپنی دو نہایت ہی اعلیٰ پائے کی مختصر مگر شاندار نظمیں سنائیں اور میلہ لوٹ لیا۔
عمر دراز حاشر:
،سنو،(نظم)
فرض کرو تم
دنیا میں بس دو ہی لوگ بچے ہیں
جن میں ایک تو میں ہوں
اور ایک تم ہو
کیا تم اب بھی مجھ سے بات نہیں کرو گی؟
ارتقاء(نظم)
ایک مصور تھا
جس کے ہاتھوں کے لمس میں جادو تھا
وہ کاغذ پر پھول بناتا
خوشبو پھیلنے لگتی تھی
چاند بناتا،روشنی پھوٹنے لگتی تھی
ابر بناتا،بارش ہونے لگتی تھی
اس نے اک دن کاغذ پر انسان بنایا
اسحاق کھرل اورڈاکٹر ظفر پاتوآنہ کے کلا م کے بعد ڈاکٹر محسن مگھیانہ نے اپنا کلام پیش کیا۔
ڈاکٹر محسن مگھیانہ:
کاش رک جاتے وہ لمحے
جب مرے سرکارﷺ
کوہ ثور پر چڑھنے لگے تو
حضرت صدیقؓ نے
جوشِ جنوں سے
آپﷺ کوشانوں پہ اپنے
فقط اس لیے بٹھایا
کہ کہیں کفارِ مکہ پا سکیں نہ
آپ ﷺکے نقشِ قدم
کاش رک جاتے وہ لمحے
تو آج غارِ ثور میں
دستِ دعا دراز کیے
بیٹھا یہ محسن
اپنی آنکھوں میں وہ لمحے
قید کرتااور پھر
سمیٹ لیتا
کائنات
گستاخ بخاری:
محمدمصطفیﷺ لاچاریاں ہیں
یہاں ہر گام پر دشواریاں ہیں
مدد فرمائیے محبوبِ یزداں
کہ چاروں سمت دل آزاریاں ہیں
جناب رحمت للعالمیں جی
تمہاری یاد سب دلداریاں یں
نبی جی صرف آپ ہی کی ذمے
ہماری ہر جہت غم خواریاں ہیں
ہمیں گستاخ ہونے سے بچائیں
بہت یاں دین سے بے زاریاں ہیں
ہوئی امی سے تسخیر دو عالم
عدو کے ہوگئے پامال سگھڑ
بشر ان سا نہیں تخلیق ہو گا
رسولوں میں محمدﷺ سب سے ممتاز
آخر میں صاحبِ صدر صفدر سلیم سیال نے اپنی خوبصورت غزل پیش کر کے بے پنا ہ داد پائی۔
میں تو بے بسی سے نڈھال تھا،ترا کیا ہوا
تو رہینِ جاہ و جلال تھا ،ترا کیا ہوا
مری جیب خالی تھی،بازوؤں میں سکت نہ تھی
تیرے پاس رزق کا جال تھا،ترا کیا ہوا
میرے چار سو سرِ شب سپاہِ یذید تھی
ترا اقتدار بحال تھا، ترا کیا ہوا
اس نشست میں ڈاکٹر محسن مگھیانہ نے اپنے سفرنامہ حج پر مشتمل کتاب ،الف میم، (تیسرا ایڈیشن) افسانچہ نگار ابنِ عاصی کو پیش کی ۔جب کہ ابنِ عاصی نے ڈاکٹر محسن مگھیانہ،گستاخ بخاری اور عامر عبداللہ کو لاہور کے افسانچہ نگار،شاعر اور ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر سید اخلاق گیلانی کی کتابیں ،محبت نامہ(شاعری کا مجموعہ) اور ،سچائیاں،(افسانچوی مجموعہ) اور بشیر رزمی کی کتاب،کہکشانِ نعت،پیش کیں۔
اردو اکادمی کے احباب نے ڈاکٹر محسن مگھیانہ کو ان کے سفر نامہٗ حج ،الف میم، کا ،تیسرا ایڈیشن، شائع ہونے پر مبارک باد پیش کی۔
آخر میں صاحب صدر سفدر سلیم سیال نے ممتازکالم نگار رئیس فاطمہ کے مرحوم شوہر اور نامور صحافی قاضی اختر جونا گڑھی کے لئے دعائے مغفرت کروائی۔
نشست کے اختتام پر شرکاء کی بسکٹس،نمکو اور کولڈ ڈرنکس سے تواضع کی گئی۔