تحقیقی ذہنیت کا ترجمان رسالہ سہ ماہی’’دسترس‘‘
انوارالحق شہودی نمبر
نام رسالہ:سہ ماہی دسترس(شمارہ 4-5،اکتوبر تا دسمبر 2015ء)
مدیر: ڈاکٹر رونق شہری
معاون مدیران:ڈاکٹر حسن نظامی ، احمد نثار
مبصر:غلام نبی کمار
تحقیقی ذہنیت کا ترجمان رسالہ سہ ماہی ’دسترس‘ دھنباد (جھارکھنڈ) سے ڈاکٹر رونق شہری کی ادارت میں نکلنے والا عصرِ حاضر کا ایک اہم رسالہ شمار کیا جانے لگا ہے۔جس کا زیرِ تبصرہ پانچواں اور چھٹا مشترکہ شمارہ خصوصی نمبر کی شکل میں قارئین حضرات کے سامنے ہیں۔یہ خصوصی شمارہ ایک اعلیٰ پایے کے بزرگ،صوفی،متقی،عالم دین،مفکرِ اسلام اور اردو کے ایک باکمال شاعراور نثر نگار مولانا انوارالحق شہودی المتخلص نازش سہسرامی پر مشتمل ہے۔جو ان کی شعری،نثری اور شخصی جہات کامکمل طور پر احاطہ کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔
نازش سہسرامی نمبر کے فہرست مضامین کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مرتب نے ایمانداری،محنت اور سلیقہ شعاری کو پست پّشت ڈال کر اپنے آپ کو وقتی طور سے نمایاں کرنے کا شوق پورا نہیں کیا۔اس نمبر کو پانچ حصّوں میں منقسم کیا گیا ہے۔پہلے حصّے میں نازش سہسرامی کی شاعری ،دوسرے حصّے میں ان کی نثر،تیسرے حصّے میں ان کی شخصیت ،چوتھے حصّے میں مختلف علما ء و سجادگان اور شعراء و ادباء کے تاثرات اور پانچویں حصّے میں مختلف شعراء حضرات کے نازش سہسرامی سے متعلق منظوم تاثرات پیش کیے گئے ہیں۔آخر میں نازش سہسرامی کی تنتالیس منتخب غزلیں اور تین نثری مضامین کے علاوہ ان کی دو تحریروں کے عکسِ بھی شاملِ رسالہ ہے۔اب آئیے ’دسترس‘ کے فہرست مضامین پر ایک سرسری نظر ڈالتے ہیں۔پانچ حصّوں پر مشتمل اس رسالے کے پہلے حصّہ شاعری میں مضامین کی تعداد گیارہ ہے۔جس کے مضمون نگاروں میں پروفیسر طلحہٰ رضوی برق،پروفیسر افصح ظفر،پروفیسر طیب ابدالی،پروفیسر علیم اللہ حالی،پروفیسر محفوظ الحسن،پروفسیر علی احمد فاطمی،ڈاکٹر قاسم فریدی،جناب نجم عثمانی،ڈاکٹر اسلام عشرت،ڈاکٹر شاہد رضوی اور ڈاکٹر اشہد کریم الفت جیسے اہلِ قلم حضرات کے مضامین شامل ہے۔جو نازش سہسرامی کی شاعری اور فن کے مختلف پہلوؤں کا تنقیدی محاکمہ پیش کرتے ہیں۔رسالے کے مدیر و مرتب رونق شہری کے صلابت کی داد دینی پڑے گی کہ انھوں نے چن چن کر غیر معمولی مضامین کا انتخاب کر کے اس خاص نمبر کی وقعت میں اضافہ کردیا۔مضامین کے پیش ازیں مدیر کا تحریر کردہ اداریہ ہے جس میں انھوں نے نازش سہسرامی کی علمی و ادبی زندگی کا خاکہ نہایت عمیق انداز میں پیش کیا ہے۔حصّہ شاعری کاپہلا مضمون’’نازشِ سخن نازش‘‘ میں طلحٰہ برق رضوی نے نازش کے ایک شعری مجموعہ ’’حرفِ تمنا‘‘ کی روشنی میں ان کی شعری خصوصیات کا مفصّل جائزہ لیا ہے۔نازش سہسرامی بحیثیت غزل گو دو مضامین افصح ظفر اور علیم اللہ حالی نے قلم بند کیے ہیں ۔افصح ظفر نے موصوف کے شعری مجموعہ انتخاب غزل ’’حرفِ تمنا‘‘ کی روشنی میں اور علیم اللہ حالی دونوں نے مختلف اشعار کا حوالہ دیکر ان کی شعری جہت کا اندازہ لگانے کی بھر پور کوشش کی ہے۔محفوظ الحسن نے ’’نازش سہسرامی کی نظم نگاری‘‘ ایک اجمالی جائزہ میں موصوف کی نظم نگاری کے متعلق لکھا ہے کہ ان کے وطنی اور ملّی نظموں میں علامہ اقبال کی بازگشت دکھائی دیتی ہے۔لیکن فکری سطح پر مولانا نے کسی کی تقلید نہیں کی اور ہر بازگشت میں مولانا کا اپنا سُر ملاہوا ہے۔’’محبت و معرفت کا شاعر :نازش سہسرامی‘‘ میں علی احمد فاطمی نے ابتداً موصوف کے متصوفانہ پس منظر کا سرسری احوال پیش کیا ہے ۔اس کے بعد موصوف کے انتخاب مجموعہ غزل ’’حریم شوق‘‘ کی روشنی میں نازش کے محبت و معرفت کے جُز کو مضمون نگار نے اپنے وسیع النظری اور علمی استدارک کی بنا پر نمایا ں کرنے میں بڑی حد تک کامیابی حاصل کی ہے۔اس حصّے کے دیگر مضامین بھی بے حد دلچسپ ہے۔حصّہ نثر میں آٹھ مضامین سپردِ قلم کیے گئے ہیں ۔اس حصّے کے قلمکاروں میں طلحٰہ برق رضوی ،بدر اورنگ آبادی،ڈاکٹررونق شہری،مولانااقبال احمد حسنی،حسن نظامی،فردالحسن،ڈاکٹراحمد صغیر،خالدہ خاتون شامل ہیں۔ابتدائی دومضامین ’’شرفِ آدم کا نقطہ عروج‘‘ از طلحٰہ رضوی برق اور ’’ وحدتِ الٰہی: ایک مطالعہ‘‘ ازبدراورنگ آبادی میں دونوں ادیبوں نے موصوف کی نثری خدمات کے معترف میں اپنا تاثر مختصرالفاظ میں پیش کیا ہے۔رونق شہری نے ’’حضرت مولانا انوارلحق شہودی جید عالمِ دین و مفکرِ اسلام ‘‘ میں موصوف کے مقالات مولانا مشہودی کے آٹھ مطبوعہ مضامین کا تجزیہ بڑی عمدگی سے کیا ہے۔اس حصّے کے بقیہ مضامین بھی موصوف کی نثری خدمات کے تئیں انہیں خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے کافی ہے۔حصّہ شخصیت میں پانچ مضامین نازش سہسرامی کے خاندانی پسِ منظر،شخصیت اورشخصیت میں پوشیدہ ان کے عالمانہ اور ادیبانہ خصائص سے متعارف کراتے ہیں۔اس حصّے کے مضمون نگاروں میں مولانا رکن الدین اصدق،ڈاکٹرشمیم ہاشمی،پروفیسرعبدالصمد،طفیل احمد مدنی،خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں۔رکن الدین اصدق نے اپنے مضمون’’مولانا انوارالحق شہودی اور ان کے اسلاف‘‘ میں انوارالحق شہودی اور ان کے اسلاف کے نقوش بڑی خوبی سے اُجاگر کیے ہیں۔جناب شمیم ہاشمی نے مضمون ’’حضرت انور نانا انوارالحق شہودی :ایک ذاتی تاثر‘‘ میں بے باکی سے موصوف کے صفات گرامی کو بیان کیا ہے۔الغرض مذکورہ تینوں حصّوں کے مضامین موصوف کی کثیرالجہات شخصیت کو منکشف کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ رسالے کے چوتھے حصّے میں مختلف علماء و سجاد گان اور شعراء و ادباء نے نازش سہسرامی سے متعلق اپنے تاثرات اور خیالات کا اظہار کیا ہے۔پانچواں حصّہ مختلف شاعروں کے منظوم تاثرات پر مبنی ہے اس کے بعد کتاب کے آخر میں موصوف کی تنتالیس منتخب غزلیں ،تین مضامین اور تحرویرں کے دوقلمی نسخے پیش کیے گئے ہیں۔
نازش سہسرامی ایک عہد آفریں شاعر،نثر نگار اور شخصیت ہیں لیکن اردو دنیا کی ایک بہت بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ ان پر ابھی تک بہت قلیل لکھا گیا۔سہ ماہی دسترس کے منتظمین مبارکبادی کے مستحق ہیں کہ انھوں نے اس نیک فعال میں قدم آگے بڑھایا۔دوسو پچاس صفحات پر مشتمل یہ خصوصی شمارہ صد فیصد موصوف کے مختلف گوشوں کو چھونے میں کامیاب ہوا ہے۔جو یقیناً دسترس کی مستقبل میں کامیابی کا ضامن بنے گا۔رسالے کی کتابت و طباعت بے حد خوبصورت ہے۔ سرورق ہو یا پُشت قارئین کی دلچسپی کے لئے بھرپور سامان مہیا کرتا ہے۔۔معیاری کاغذ کا استعمال ،اغلاط سے پاک،قیمت قابلِ قبول اورمدیران و نائب مدیران کی ادب پر گرفت اس رسالے کی شہرت میں چار چاند لگانے کے لئے کافی ہے۔ہمیں یقین ہے کہ اردو کے قارئین کرام رسالہ دسترس میں دلچسپی کا مظاہرہ پیش کریں گے۔
ضخامت:250 صفحات
قیمت: 100 روپے
مقامِ اشاعت:دھنباد(جھارکھنڈ)
GHULAM NABI KUMAR
RESEARCH SCHOLAR URDU DEPTT. DELHI UNIV.
HOUSE NO B 20 ,3RD FLOOR GAFOOR NAGAR,JAMIA NAGAR,NEW DELHI 110025
07053562468