ماہنامہ انشا کراچی کے سا ل نامہ پر ایک نظر
تبصرہ نگار:ابنِ عاصی
کراچی (پاکستان) سے جناب صفدر خاں،مدیر،انشا، نے سادہ مگر نہایت دل آویز سرِ ورق سے مزین ماہنامہ ،انشا، کا سال نامہ ارسال کیا ہے۔اس میں ان کا اداریہ،اسے نہ پڑھیں تو بہتر ہے،پڑھ کر دل رنج سے معمور ہو گیا۔انہوں نے مسلسل 24برس سے شائع ہونے والے اپنے ادبی پرچے کے بارے یہ ،بد خبری، دی ہے کہ ،انشا، اپنے پچیس سال اور سوویں شمارے کی جانب گامزن ہے جو حرفِ آخر کی طرح شاید شمارہء آخر ہو۔یقیناًیہ کوئی اچھی خبر نہیں ہے۔لیکن کوئی کب تک اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ کاٹ کر ادب کی خدمت کرتا رہے جناب؟صاحبِ ثروت لوگ اور حکومتیں ادبی پرچوں کی سرپرستی سے کوسوں دور بھاگتی ہیں۔اہلِ ادب ،جو استطاعت رکھتے بھی ہیں وہ بھی پرچہ ،مفت، لینے، کی کوشش کرتے ہیں ۔ایسے میں پرچے بند نہ ہوں تو اور کیا ہو؟سو ،انشا، کا انجام بھی ،اوراق، اور دیگر پرچوں کی طرح ہو رہا ہے تو رونا کس بات کا؟پریشانی کیسی؟خیراس سال نامے کی طرف آتے ہیں۔
اس میں ناصر زیدی کا مضمون ،خیال کا سفر،توارد،چربہ یا سرقہ؟خوب ہے ۔مضمون نگار کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔اس مضمون میں انہوں نے شعرائے قدیم و جدید کے بعض ایسے اشعار کا ذکرِ خیر کیا ہے جو ،اتفاق، سے معنی و مفہوم کی پوری صراحت کے ساتھ،جڑواں بھائی، لگتے ہیں۔اور اس ،لسٹ، میں انہوں نے اپنی ،کھال، بچانے کے لیے اپنے اشعار کو بھی شامل کیا ہوا ہے۔آئیے آپ کو ان کی ،ریسرچ، سے محظوظ ہونے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔
اک ماہ رخ سے میری ملاقات ہو گئی
جس کا گمان بھی نہ تھاوہ بات ہو گئی
(قمر عثمانی)
راہ میں ان سے ملاقات ہو گئی
جس سے ڈرتے تھے وہی بات ہوگئی
(قمر جلال آبادی)
لوگوں کو تو کرنے کے بہت کام ہیں اسلم
ہم کو تو محبت کے سوا کچھ نہیں آتا
(اسلم گورداسپوری)
کروں گا کیا جو محبت میں ہو گیا ناکام
مجھے تو اور کوئی کام بھی نہیں آتا
(غلام محمد قاصر)
وہ بھی کیا وقت تھاجب عشق لڑا لیتے تھے
پیار کی ڈور کو چرخی پہ چڑھا لیتے تھے
(ساغر خیامی)
وہ بھی کیا دن تھے کہ جب عشق کیا کرتے تھے
ہم جسے چاہے تھے چوم لیا کرتے تھے
(ناصر زیدی)
ستا لو مجھے زندگی میں ستا لو !
کھلے گا پسِ مرگ احسان کیا تھا
(احسان دانش)
عمر بھر سنگ زنی کرتے رہے اہلِ وطن
یہ الگ بات کہ دفنائیں گے اعزاز کے ساتھ
(احمد ندیم قاسمی)
آگے عشرت رومانی نے شفیق احمد شفیق کے نعتیہ مجموعے ،مدحتِ خیر الورٰی، کاجائزہ لیا ہے۔شفیق احمد شفیق کا نام اہلِ ادب کے لیے اجنبی نہیں ہے۔لیکن یہ ان کا پہلا نعتیہ مجموعہ ہے اور اس کے اشعار عقیدتِ رسولﷺ سے سرشار نظر آتے ہیں ۔ذرا دیکھئے
چاہت کی بات ہے یہ محبت کی بات ہے
مدحِ رسولِ پاکﷺ عقیدت کی بات ہے
آئینہ ہیں رسول پس ِ آئینہ خدا
یارو یہ لفظ و معنی کی قرات کی بات ہے
صبا اکرام کا شمار اردو کے سینئر ترین ادبا میں ہوتا ہے۔اس سال نامے میں انہوں نے، اجمل اعجاز کے افسانے کارنگ و روپ، کے عنوان سے ان کے کام کا بغور جائز ہ لیا ہے۔اجمل اعجاز ساٹھ کی دہائی میں افسانہ نگار کی حیثیت سے سامنے آئے تھے۔صبا اکرام کا کہنا ہے کہ اجمل اعجازکسی الجھاوے کے بغیر سادگی سے اپنی بات قاری تک پہنچانے پریقین رکھتے ہیں۔اجمل اعجازکے ایک افسانوی مجموعے ،دوسرا جہنم،کے بارے صبا اکرام ہی نے لکھا تھا۔
،اجمل اعجاز کے یہاں افسانہ چاہے کسی موضوع پر لکھا گیا ہو بیان کا حسن ضرور ہوتا ہے ۔دراصل ان کی صاف ستھری زبان ان کی افسانہ نگاری کا ایک اہم وصف ہے۔
ان کے علاوہ قمر وارثی نے ماجد خلیل کی نعت گوئی پر اچھا مضمون لکھا ہے ۔اسی طرح سلمان صدیقی کا،امکان کی تلاش کے چند امکانات ،ڈاکٹر مظہر حامد کا،جدید اردو غزل۔ایک جائزہ،ڈاکٹر ذوالفقار علی دانش کا،عام آدمی سے خاص آدمی تک کا سفر،غالبِ خودبیں یا معتقدِ میر،صفدر علی خاں کا،سید ثروت ضحی ۔سراہے جانے لائق مضامین ہیں۔ اس سال نامے میں خاکسار کا مضمون، محسنِ اردو ادب۔ڈاکٹر انور ،ایک بڑی اور اہم ادبی شخصیت کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے بھی موجود ہے۔
نظموں میں صبا اکرام کی ،برص کے پھول،سب سے جاندار نظرآئی۔احمد صغیر صدیقی،ہجر، عشرت رومانی،دعائے نیم شب،دعا علی،ضرورت،نوید سروش،آپ یاد آئیں گے،کے ساتھ رنگ جماتے دکھائی دئیے۔ان کے نظموں میں جناب ظریف احسن کی فرانسیسی شاعری ،آموربانی ائرکون تاں، کے ساتھ اپنی موجودگی کو ثابت کرنے میں کامیاب رہے۔کومل جذبوں کے اظہار کا خوبصورت انداز ان کی فرانسیسی شاعری کے ترجمہ کو لازوال بنا گیا۔میرے خیال میں ان کی فرانسیسی شاعری کے مذید ،نمونے، انشا، کے صفحات پر آ گے چل کر بھی نظر آتے رہنے چاہیں۔
انشائیے،ڈاکٹر ایس ایم معین قریشی،ظہیر خان،عبدالقیوم اور نگہت گل نے لکھے۔اردو کے ایک ممتاز نقاد نے مجھ سے کچھ عرصہ قبل بات چیت کے دوران کہا تھا کہ،انشائیہ مر چکا ہے۔لیکن ،انشا کے انشائیے، تو کچھ اور ہی کہہ رہے ہیں شاید افسانوں میں آغا گل کا،شقیل،اور جناب نجیب عمر کا،نخوتِ کج کلاہ، نے مزا دیا۔جب کہ طارق علی تامل ادب کے ترجمے کے ساتھ نمودارہوئے لیکن میرا نہیں خیال کہ تامل ادب سے ان کا انتخاب کسی طور بھی اعلیٰ پائے کا قرار دیا جا سکتا ہے؟
غزلیں احمد صغیر صدیقی،عارف شفیق،کرامت بخاری،نصرت صدیقی،حامد علی سیداور ڈاکٹر معصوم شرقی کی خوب رہیں۔
مزاحیہ حصہ میں خالد عرفان اور صفدر علی خاں کو پڑھ کر شاید برسوں پرانی مسکرانی لوٹ آئی؟صفدر علی خاں کا قطعہ آپ بھی ملاحظہ فرمائیے ذرا
جس کا عنوان ہے،لغزش،۔۔
خط کیا ٹائپ جو اس نے اپنی بیوی کے لیے
خط کے پڑھتے ہی وہ چیخی ہائے یہ کیا کر دیا
اردو کے ان پیج کے،کی بورڈ،کا دیکھیں کمال
ایک لغزش نے اسے بیوی سے بیوہ کر دیا
انشا، کے اس سال نامہ کی قیمت،100روپے ہے۔نائب مدیر،ڈاکٹر شیخ عقیل احمد(بھارت)سے ہیں جب کہ ،معاونین،انجینئرسعدعلی خاں اور جویریہ صفدر ہیں۔انشا، ایک معیاری اور خوبصورت ادبی پرچہ ہے۔اہلِ ادب اور حکومت کوچاہیے کہ اس جیسے ادبی پرچے کو بند نہ ہونے دیں۔کیونکہ یہ اردو کے ساتھ ساتھ آنے والی نسلوں کے ساتھ بھی شدید زیادتی ہوگی۔کوئی میری بات سن رہا ہے؟میرا خیا ل ہے کہ اب وہ وقت آگیا ہے کہ اکادمی ادبیات پاکستان کے چئیرمین ڈاکٹر قاسم بگھیو کوئی ڈھنگ کا کام بھی کر ہی لیں اب۔جی ہاں ،انشا، کو بند ہونے سے بچانا ان کی اولین ذمے داری ہے۔
ٰInsha
A-221,Irum Avenue,Phase One
Sector 15A/2
Buffer Zone
North, Karachi
Phone;021-36943932
Cell;0301-2037910
insha_hyd@@live.com