ابنِ غوری صاحب کا ایک سوال
بات، محمد علی جوہرؔ کی
کتنے نوجوان جانتے ہیں کہ رئیس الاحرار مولانا محمد علی جوہرؔ کو انگریزی میں اس قدر عبور تھا کہ خود انگریز بھی عش عش کرتے تھے اور ان کے ’’کامریڈ‘‘ ویکلی کے بے چینی سے منتظر رہتے تھے!
آج انگریزی صحافت میں مسلمان، آٹے میں نمک کے برابر ہیں جب کہ آج کسی کا عروج و زوال میڈیا کی مٹھی میں نظرآتاہے۔
کاش! حیدرآباد صحافت مآب کے کوئی مال دار جامعہ عثمانیہ میں شعبہ جرنلزم کے مسلم طلبہ کے لیے اسکالر شپ کا اعلان کرتے!
ارض بیت المقدس میں مدفون ’’مرحوم‘‘ کی روح کس قدر مسرور ہوتی!
ابن غوری
معظم پورا، حیدرآباد
۲ thoughts on “ابنِ غوری صاحب کا ایک سوال”
کاش! حیدرآباد صحافت مآب کے کوئی مال دار ایک انگریزی روزنامے کا آغاز کرتے۔
Very nice question raised by the author. Why the rich Muslims don’t like to take action in favour of Muslim students?