یومِ عاشورہ
محمد رضی الدین معظم
شاہ گنج ، حیدرآباد دکن
سیل: +914069990266, 09848615340
معز مکرم قارئین ! جب ۶۰ھ میں ولیعہد یزید مملکت اسلامیہ بنا تو مکہ مکرمہ مدینہ منورہ اور کچھ شہروں کے لوگوں نے یزید کو بادشاہ تسلیم کرنے سے انکار کردیا جن میں امام معظم حضرت سیدنا حسینؓ ، حضرت عبداللہ ابن زبیرؓ بھی شامل تھے۔ حاکم مدینہ طیبہ کے نام خط میں اپنی اطاعت اور بصورت ثانی گرفتاری کا حکم دیا۔ اس کی خفیہ اطلاع حضرت حسینؓ کو پہنچ گئی اور اسی وقت کوفہ سے پیغامات پہنچنے لگے کہ آپ کوفہ تشریف لائیں‘ کافی غور و خوض کے بعد حضرت حسینؓ اپنے قافلہ کے ساتھ کوفہ روانہ ہوگئے۔ یزید کو اس روانگی کی اطلاع مل گئی‘ اس نے عبداللہ بن زیاد کو گورنر کوفہ بنادیا تو اہل کوفہ ہراساں ہوئے۔ بحکم یزید عبداللہ بن زیاد یزید کی مخالفت کرنے والوں کو دہشت زدہ کرنے لگا اور حضرت حسینؓ کی گرفتاری کے احکام جاری کردیئے۔ بالآخر[[ ۲ محرم ۶۱ھ کو حضرت حسینؓ کربلا پہنچ گئے اور مقابلہ آرائی کے لئے تیار ہوگئے۔ ۹ محرم کا دن آیا عبداللہ بن زیاد نے شمِر لعین کو عصر تک کربلا پہنچا دیا۔ اس نے لڑائی کا ارادہ کرکے پوری تیاری کے ساتھ آیا‘ لیکن حضرت امام معظم سید نا حسینؓ نے عبادت کے لئے ایک رات کی مہلت چاہی جو منظور کرلی گئی۔
۹ محرم کو شب عاشور راکب دوش مصطفی ؐنور دیدہ مرتضیٰؓ قتیل تیغ جفا امام معظم و مکرم حضرت سیدنا حسینؓ اپنے رفقاء کے ساتھ تمام رات عبادت و اذکار و یاد الٰہی میں مستغرق تھے کہ غنودگی آگئی‘خواب میں دیدار رسول معظمؐ سے مشرف تاباں ہوئے۔ کیا دیکھتے ہیں کہ امام مکرمؓ کا سر مبارک حضورؐ اپنے زانوئے مبارک پر لئے ہوئے ہیں اور شمیم ارشاد ہے۔ میری دختر ارجمند کے لخت جگر! دشمن تمہارے قتل کے درپے ہیں‘ بوقت عصر تم اسی میدان میں شہید کردیئے جاؤ گے ‘ لیکن استقلال کے ساتھ پایۂ ثبات قائم رکھنا۔ جنت تمہارے لئے آراستہ ہے‘ حوریں تمہاری منتظر ہیں‘ صبر و شکر کا دامن نہ چھوٹنے پائے۔ پھر رسول معظمؐ نے سینۂ حسینؓ پر تین بار اپنا دست مبارک پھیرا اور شمیم ارشاد ہوا ’’اللھم اعطا الحسین صبر و اجرا (اے اللہ! حسینؓ کو صبر عطا کیجئے اور اجر عنایت کیجئے) ۔ اچانک امام معظم حضرت حسینؓ چونک پڑے‘ تو نماز فجر کا وقت شروع ہوگیا تھا۔ نماز فجر ادا فرمائی ‘ یزیدیوں کی طرف سے طبل جنگ کی آواز آئی۔ حضرت امام حسینؓ بھی اپنے ساتھیوں کے ساتھ صف بندی فرمالی۔ بالآخر بوقت عصر فرمان مصطفیؐ کے آئینہ میں جام شہادت نوش فرمایا اور ثابت کردکھایا کہ سانحہ کر بلا حق و باطل کا جسارت نظیر معرکہ عظیم ہے‘ جو آج بھی ماتم گساران حسینؓ کو دعوت دے رہا ہے کہ جب بھی باطل سرچڑھ جائے اور حق مغلوب ہوجائے تو حمایت حق اور فروغ ایمان کے لئے ہر چیز کو قربان کردینا ہی مشیت ایزدی ہے‘ اس طرح شب عاشور ہی سے سارے عالم کے لئے عبادت و یادِ الٰہی کے ساتھ حق و صداقت کی جسارتِ نظیر قربانی پیش کرکے اسلام کو زندہ‘ جاوید بنا دیا۔
نویں محرم کا روزہ رکھنا اجر عظیم ہے۔ امام معظم حضرت حسینؓ کی جسارت نظیر قربانی کے پیش نظر چاہئے کہ اپنے آپ کو اعمال قبیحہ سے محفوظ رکھیں اور سارا دن عبادت الٰہی میں اور خصوصاً عاشور کی شب ‘بیداری میں یاد الٰہی کے ساتھ گزاریں۔
ثروت و فضیلت کی بناء پر اللہ تبارک تعالیٰ ان چار مہینوں رجب‘ محرم‘ ذیقعدہ اور ذیحجہ کو مخصوص فرما دیا۔ ان مہینوں میں کسی بھی گناہ کا ارتکاب حد حرم شریف یعنی حالت احرام میں گناہ کرنے کے مساوی ہے۔ چاروں مہینوں میں سب سے زیادہ افضل محرم کا مہینہ ہے۔ لخیر مسلم افضل الصوم بعد رمضان شہر اللہ المحرم۔ چونکہ محرم کا مہینہ منسوب الی اللہ ہے اور اس میں اضافت تفصیلی ہے۔ اس کی ثروت و فضیلت میں کسی کو کلام نہیں اور یہی اسلامی عقائد کی رو سے ہمارا مذہبی اصول ہے کہ جو شئے مضاف الی اللہ ہو وہ بجمیع صفا تہہ و کمالہ المراتب افضل ہوتی ہے۔ وانما سمی محرما لتحرہم الجنۃ فیہ علی ابلیس۔ اس مہینے کا نام اس لئے محرم رکھا گیا ہے کہ اس ماہ معظم و مکرم میں شیطان کا دخول جنت میں مطلقاً حرام کیا گیا ہے۔ الحمد للہ ثم الحمد للہ۔ قدرت نے اسے تیس دن کیعمر میں ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں برکات لامتنا ہی سے بہرہ ور فرمایا ہے۔ اس کے ایک پہلو میں غم کی دنیا اور دوسرے پہلو میں دنیا کا غم ہے۔ اس کے عشرہ اولیٰ عاشورہ ۔ جلوہ نما ہے اور اس کے دامن تلے سعادت یہ ہے کہ جس کے لامتناہی فضائل و برکات کے ذریعہ اقبال مسعود انبیاء اکرام بارگاہ رب العزت میں فائق ومکرم ہوئے۔ حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ‘ اعلاء کلمۃ الحق اور استحکام طہورۂ تقدیس آفریں شریعت دین متین کی غرض سے ۷۲ اصحاف کے ساتھ کربلا کے میدان میں جام شہادت نوش کیا ۔ یہ وہ سعادت افروز یوم ہے جس کی برکت سے اللہ تبارک تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول فرمائی۔ حضرت ادریس علیہ السلام کو مکاناً علیاً کی رفعت و عظمت سے ممتاز کیا۔ یوم عاشورہ کو حضرت نوح علیہ السلام کشتی کنارہ پر صحیح و سلامت پہنچی ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام پر نار( دہکتی ہوئی آگ) سلامتی والی بن گئی۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اعجاز نزول توریت سے ممتاز فرمایا۔ حضرت یوسف علیہ السلام قید سے نکالے گئے۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کو بینائی سے مشرف کیاگیا۔ حضرت ایوب علیہ السلام سے جملہ تکالیف اٹھالی گئیں۔ حضرت یونس علیہ السلام سے بطنِ حوت کی ظلمت کا فور ہوکر نور سے تاباں ہوئے۔ حضرت داؤد علیہ السلام مقرب بارگاہ و دود ہوئے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام جلوہ آرائے سلطنت سے مشرف ہوئے۔ یوم عاشورہ ہی کے دن غفر لمحمد ما تقدم من ذنبہ و ما تاخر کی منادی کی گئی۔آج ہی کے روز دنیا کا وجود عالم وجود میں آیا۔ اسی روز پہلے پہل باران رحمت (بارش) آسمان سے زمین کی طرف نا زل ہوئی۔ یوم عاشورہ ہی کے لئے یہ حکم صادر ہوا کہ من صام یوم عاشور آو فکا نما صام الدھر کلہ دھوم صوم الانبیاء اور اسی روز اللہ تعالیٰ نے عرش و لوح و قلم اور حضرت جبرئیل علیہ السلام کو ہستی کا جامہ پہنایا۔ اور اسی روز اللہ رب العزت نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو آسمانو ں پر اٹھایا۔ اور جس طرح دنیا کے وجود کا سنگ بنیاد یوم عاشورہ کو رکھا گیا انشاء اللہ العزیز دنیا کا خاتمہ یعنی قیامت کا روز بھی عاشورہ ہوگا۔
احادیث و روایات کی روشنی میں ماہ محرم الحرام تاریخی و مذہبی اعتبار سے معظم و مکرم ہے۔ نویں اور دسویں محرم کا روزہ رکھنا مسنون ہے۔ موجب ثواب عظیم ہے۔ اس مبارک یوم کو لہو و لعب اورفضولیات میں ضائع کرنا گناہ عظیم ہے۔ حضرت امام الشہید اور شہدائے کربلاء کی شہادت عظمیٰ کو یاد رکھیں اور ان کے صبر و استقامت اور پرہیزگاری سے درس حاصل کریں‘ جو کچھ اللہ کے واسطے ہوسکے غریبوں‘ مسکینوں‘ بیواؤں ‘ محتاجوں‘ یتیموں اور ضعیفوں کو بہتر طعام سے تواضع کریں اور گھر کے دسترخوان کو کم از کم بہتر طعام سے ضرور مزین رکھیں اور دوسروں کو ضرور شامل رکھیں۔
عبادات و اذکار یوم عاشورہ: یوم عاشور کو دو رکعت نماز اس طرح ادا کرنے کا حکم ہے کہ پہلی رکعت میں سورۂ انعام اور دوسری رکعت میں سورۂ یٰسین ‘ پڑھیں تو ایک ہزار برس کی عبادت کا ثواب ملتا ہے۔ خیر یہ تو صرف حفاظ کرام ہی اس نماز کو اداکر سکتے ہیں‘ لیکن اس کے علاوہ دورکعت بعد نماز ظہر اس طرح پڑھئے کہ پہلی رکعت میں سورۂ اخلاص گیارہ مرتبہ اور دوسری رکعت میں معوذ تین (سورۂ فلق ناس) پانچ پانچ بار پڑھ کر دعا مانگیں انشاء اللہ دلی حاجتیں برآئیں گی۔ آج کے دن دعا عشرہ شریف کو ضرور پڑھیے‘ یعنی اول آخر تین تین مرتبہ درود شریف پڑھ کر سو مرتبہ دعاء عشرہ شریف الٰہی بحرمتہ سید نا الحسین واخیہ وامہ ابیہ وجدہ وبنیہ فرج عنا ما نحن فیہ پڑھنے سے تمام مصائب و آلام سے نجات ملے گی۔ اللہ رب العزت اپنے فضل و کرم سے دلی مقاصد برلا کر مشرف تابان اعجاز سے ممتاز رکھیں گے ۔