نام کتاب : طبیب، طب اورصحت ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مبصر: احتشام الحق

Share

EhteshamB-Wنام کتاب : طبیب، طب اور صحت
(حکیم ارشاد عالم کے مضامین کا مجموعہ)

مرتب: ڈاکٹر احسان عالم
مبصر: احتشام الحق

کسی زبان کے ترقی یافتہ کہے جانے کے لیے ضروری ہے کہ وہ توانا ادبی تخلیقات کے ساتھ جملہ علوم وفنون اور تحقیقات کا ذریعہ (Medium) بننے کی صلاحیت رکھتی ہو۔ بلا شبہ ہندوستان کی جدید ترین زبانوں میں اردومیں یہ صلاحیت تھی کہ اس میں تمام مروجہ علوم کی تعلیم دی جائے اور اسے جدید ترین تحقیقات کا ذریعہ بنایا جائے۔ ابتدا میں ایسا ہوتا بھی رہا۔ دلی کالج اورعثمانیہ یونیورسٹی کی خدمات کو اس سلسلے میں فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ لیکن ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہئے کہ رفتہ رفتہ یہ خوبی ختم ہورہی ہے دیگرعلوم اور تعلیم کا میڈیم اردو زبان برائے نام ہی رہ گئی ہے۔

اس وقت ہندوستان میں مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ہے اورگزشتہ دنوں آندھرا حکومت نے بھی کرنول میں اردو یونیورسئی کے قیام کا اعلان کیا ہے جو اسی تعلیمی سال سے کارکرد ہے جو اس روایات کو باقی رکھنے اور فروغ دینے کی کوشش کر رہی ہیں ۔ طباعت کی سہولیات کے بعد اردو زبان میں بھی ہر سال سیکڑوں کتابیں شائع ہورہی ہیں مگر اس میں کوئی شبہ نہیں ان کتابوں میں زبان وادب کے علاوہ دیگر علوم کا حصہ انتہائی کم ہے۔ سائنس کے میدان میں اور بھی زیادہ خلا ہے۔ ایسے میں کوئی کتاب میڈیکل سائنس میں شائع ہو تو اس کو اردو زبان کے لیے نیک فال سمجھا جانا چاہئے۔” طبیب، طب اور صحت “جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ یہ کتاب میڈیکل سائنس سے تعلق رکھتی ہے جو حکیم ارشاد عالم کے طبی مضامین کا مجموعہ ہے۔ اس کو ان کے بڑے بھائی ڈاکٹر احسان عالم نے ترتیب دیا ہے۔ حالانکہ یہاں اس سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ طب یونانی کا ذریعہ تعلیم اردو ہی اس لیے اس فن سے متعلق کتابیں گاہے گاہے شائع ہوتی رہتی ہیں۔
حکیم ارشاد عالم جواں سال ہیں اور اس وقت حکومت بہارکے محکمہ صحت میں پرائمری ہیلتھ سینٹر پربحیثیت آیوش ڈاکٹر مامور ہیں۔ وہ طب یونانی کے علوم میں مہارت رکھنے کے ساتھ مرض کی بھی اچھی تشخیص رکھتے ہیں۔اللہ نے دست شفا دیا ہے۔ ان کی خوبیوں میں اہم بات یہ ہے کہ وہ خود کو ڈاکٹر کے بجائے حکیم کہلانے پر خوشی محسوس کرتے ہیں۔ تعلیم سے فراغت کے بعد سے ہی وہ اپنی تعلیم اور پیشے کے موضوع پر مضامین لکھ رہے ہیں۔ ان کے ایسے نو مضامین کو اس کتاب میں مرتب نے شامل کیا ہے۔ ان مضامین میں طب کی ایسی بنیادی معلومات ہیں جو علم طب کے طلبہ کے ساتھ عام لوگوں کو بھی معلوم ہونی چاہئیں۔ ان مضامین کو طبی بیداری مہم کا حصہ بھی کہا جاسکتا ہے۔
پہلے مضمون ”اسباب ستہ ضروریہ“ میں انسانی زندگی کے نظام صحت کو باقی اور تندرست رکھنے کے لیے چھ ضروری اشیا وافعال مثلا باد، ماکولات ومشروبات، حرکت و سکون بدنی، حرکت وسکون نفسانی، نیند اور بیداری اور احتباس واستفراغ(غذاؤإ کا ہضم ہونا اور بدن میں رکنا اور فضلات بدن کے استخراج) پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے یہ بتایا گیا ہے ان اشیا کی کیا اہمیت ہے اور ان سے متعلق افعال کس طرح انجام پاتے ہیں، ان کی ضرورت کیا ہے اور ان افعال کے نظام میں گڑ بڑی آنے سے صحت کو کیا نقصانات پہنچتے ہیں۔ماکولات ومشروبات کے حوالے سے تغذیہ سے بھر پور غذائیں، غذاؤں کی اقسام، کھانے کھانے کا مناسب وقت کیا ہے ان کو بھی شرح وبسط کے ساتھ بتایا گیا ہے۔ یہ مضمون اس کتاب کا سب سے اہم اور طویل مضمون ہے۔ اس کے علاوہ دیگر مضامین ذہنی سکون اور یونانی طب، جابر بن حیان- حیات اور خدمات، شہد ایک شفا بخش نعمت، کافور کی طبی افادیت، کریلا غذا بھی دوا بھی، طب میں پیشاب کے ذریعہ امراض کی تشخیص، طب یونانی اور اس کا طریقہ علاج، طب یونانی – علاج بالتدبیر جیسا کہ عناوین ہیں ان میںمتعلقہ موضوعات کے بارے میں تفصیل سے اور علمی انداز میں معلومات فراہم کرائی گئی ہیں۔ ان مضامین کی خوبی یہ ہے کہ اس میں جو معلومات فراہم کرائی گئی ہیں ان کے ماخذات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ یوں تو اس کتاب کے سارے مضامین اپنے موضوع کی ساری جہتوں کو واضح اور مدلل انداز میں پیش کرتے ہیں۔ لیکن ان میں طب یونانی اور اس کا طریقہ علاج اور طب یونانی اور علاج بالتدبیر پڑھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان مضامین کے مطالعہ سے طب یونانی کی افادیت ظاہر ہوتی ہے اور اس طریقہ علاج کو اختیار کرنے کی رغبت ہوتی۔ ان کو طب یونانی بیداری مہم کا حصہ بھی کہا جاسکتا ہے۔ بقیہ مضامین بھی طب یونانی کے طلبہ کے لیے انتہائی مفید ہیں۔ لیکن ان کی معلومات سے عام آدمی بھی بھر پور فائدہ اٹھاسکتا ہے ۔ جو مضامین اشیا پر ہیں جیسے شہد، کافور، کریلا ؛ ان میں موجود چیزیں، حصولیابی، استعمال، فوائد اور کہاں پائے جاتے ہیں وغیرہ کو بھی سامنے لایا گیا ہے جن سے ان کی افادیت اور طریقہ استعمال واضح ہوجاتا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان میں سے چند مضامین مختلف اوقات میں علمی رسالوں میں شائع بھی ہوئے ہیں۔ کتاب میں اس کی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔ لیکن اگر ایسا ہے تو اس کی وضاحت کی جانی چاہئے تھی۔
مرتب نے ان مضامین کے ساتھ طب کی ابتدا کے عنوان سے طب کی تاریخ اور بقراط کی طبی اخلاقیات اور قدیم وجدید اہم اطبا اور ہندوستان میں طب یونانی کے بارے میں مختصر معلومات اور اہم کارناموں کو کتاب کے عرض مرتب میں جگہ دی ہے جس سے کتاب کی اہمیت دو چند ہوجاتی ہے۔کتاب کے آخر میں بھی مرتب نے طبیبوں کے فرائض کے عنوان سے طبی اخلاقیات کے اہم نکات دے دیئے ہیں۔کتاب کے مرتب ڈاکٹر احسان عالم بھی بنیادی طور پر سائنس کے طالب علم رہے ہیں لیکن گذشتہ چند برسوں سے اردو میں دوسرا ایم اے کرنے کے بعد متواتر لکھ رہے ہیں۔ یہ کتاب ان کی سائنس سے دلچسپی اور اس میں مہارت کو ظاہر کرتی ہے ۔ طباعت عمدہ اور قیمت متوازن ہے۔ ابتدا میں مصنف کے سوانحی کوائف معروضی انداز میں پیش کئے گئے ہیں۔ میرا خیال ہے عرض مرتب میں ان کی شخصیت اور علمی لیاقت او ر قابلیت پر مختصر روشنی ڈال دی جاتی تو بہتر تھا۔ مضامین میں جو اصطلاحات دی گئی ہیں وہ سب اردو زبان کی اصطلاحات ہیں جو عربی وفارسی کی ترکیب سے بنائی گئی ہیں۔ مرتب ان اصطلاحات کو قوسین میں انگریزی میں لکھ دیتے تو کتاب کی افادیت اس حوالے بڑھ جاتی کہ موجودہ وقت میں لوگوں کو بیماری اور علاج کے درمیان انگریزی اصطلاحات سے واسطہ پڑتا ہے۔ ایسے میں انہیں بیماری کو سمجھنے اور ان کے علاج میں مزید آسان ہوتی۔ حالانکہ بعض اصطلاحات اور چند اشیا کے اسما کو مضمون نگار نے انگریزی میں بھی ظاہر کیا ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ یہ کتاب پسند کی جائے گی اوراردو زبان کی علمی سرمائے میں بڑھتے ہوئے خلا کو پر کرنے میں ایک کڑی ثابت ہوگی۔
نام کتاب : طبیب، طب اور صحت
(حکیم ارشاد عالم کے مضامین کا مجموعہ)
مرتب: ڈاکٹر احسان عالم
سن اشاعت: ۲۰۱۶
صفحات: ۱۱۲
قیمت: ۱۲۵
ملنے کا پتہ: گلیکسی کمپیوٹر، رحم خان، دربھنگہ
٭٭

Share
Share
Share