آلِ احمد سرورکی تبصرہ نگاری
ڈاکٹرمحمد ناظم علی
سابق پرنسپل ‘گورنمنٹ ڈگری کالج ‘ موڑتاڑ
ضلع نظام آباد۔ تلنگانہ
موبائل : 09603018825
آل احمد سرور ایک بسیار نویس نقاد ہیں۔ انہوں نے سو سے زائد تنقیدی مضامین لکھے اور اپنی تنقیدی تحریروں کو وسعت دیتے ہوئے انہوں نے اردو ادب کی کئی کتابوں پر تبصرے بھی لکھے۔سرور نے جن کتابوں پر تبصرے لکھے اُن کے نام اور اُن کے مولفین کے نام اور تبصرہ جس کتاب یا رسالے میں شائع ہوا اُس کی تفصیل اسطرح ہے۔
آتش خاموش از صالحہ عابد حسین ۔ اردو ادب سہ ماہی علی گڈھ۔ ڈسمبر ۱۹۵۲ء
آہنگ مجموعہ کلام اسرار الحق مجاز لکھنوی ۔ اردو ادب علی گڈھ ۔جون ۱۹۵۲ء
ادبی اور قومی تذکرے از کشن پرشاد کول ۔ اردو ادب علی گڈھ ۔۱۹۵۲ء
ببلیو گرافی آف اقبال مرتبہ عبدالغنی و خواجہ نورالہی۔ اردو ادب علی گڈھ ۔مارچ ۱۹۵۵ء
جلوہ صدرنگ مجموعہ کلام حبیب احمد صدیقی ۔ اردو ادب علی گڈھ ۔اکتوبر ۱۹۵۰ء
چاند نگر۔از ابن انشاء ۔ اردو ادب علی گڈھ ۔جون ۱۹۵۲ء
تما نگر۔مجموعہ کلام میکش اکبر آبادی ۔ اردو ادب علی گڈھ۔جون ۱۹۵۵ء
حیات اجمل۔مولفہ قاضی عبدالغفار ۔ اردو ادب علی گڈھ ۔ جون ۱۹۵۲ء
حیات اکبر۔ مرتبہ عشرت حسین ۔ اردو ادب علی گڈھ۔ مارچ ۱۹۵۲ء
حیات سرسید۔مولفہ نورالرحمن ۔ اردو ادب علی گڈھ۔ستمبر ۱۹۵۲ء
حیات شبلی۔ مولفہ سید سلیمان ندوی ۔ تنقیدی اشارے مسلم ایجوکیشنل پریس علی گڈہ۔ ۱۹۴۶ء
حیدرآباد کے ادیب۔ مرتبہ زینت ساجدہ ۔ ہماری زبان علی گڈھ ۱۵؍ فروری ۱۹۵۹ء
حیدرآباد کے شاعر۔مرتبہ خواجہ حمیدالدین شاہد۔ ہماری زبان علی گڈھ ۱۵؍ فروری ۱۹۵۹ء
خنداں۔ مجموعہ مضامین رشید احمد صدیقی ۔ تنقیدی اشارے ادارہ فروغ اردو۔ ۱۹۶۴ء
خون کی لکیر۔ مجموعہ کلام علی سردار جعفری ۔ اردو ادب علی گڈھ ۔ ستمبر ۱۹۵۰ء
دست صباء۔ مجموعہ کلام فیض احمد فیض ۔ اردو ادب علی گڈھ۔ دسمبر ۱۹۵۲ء
دیوان غالب۔ مع شرح از عرش ملسیانی ۔ اردو ادب علی گڈھ ۔ستمبر ۱۹۵۰ء
دیوانجی۔ کلیات ظریف لکھنوی ۔ اردو ادب علی گڈھ۔ ستمبر ۱۹۵۰ء
ڈال ڈال پات پات۔ از برہم ناتھ ۔ ہماری زبان ۔ علی گڈھ دسمبر ۱۹۶۱ء
روح اقبال۔مولفہ یوسف حسین خان ۔ نئے اور پرانے چراغ۔ادارہ فروغ اردو لکھنو۔۱۹۵۵ء
روح صہبائی۔ مجموعہ کلام اثر صہبائی ۔ ساقی ماہنامہ دہلی۔ اپریل ۱۹۴۷ء
روزگار فقیر۔ مولفہ فقیر سید وحید الدین ۔ اردو ادب شمارہ ۳۔ علی گڈھ۔ ۱۹۵۰ء
زیرآب۔ خطوط صفیہ اختر بنام جان نثار اختر۔ اردو ادب علی گڈھ ستمبر ۱۹۵۴ء
ساز لرزاں۔ مجموعہ کلام غلام ربانی تاباں ۔ اردو ادب علی گڈھ اپریل۔ ۱۹۵۱ء
ستاروں سے ذروں تک۔ مجموعہ کلام جگن ناتھ آزاد۔ اردو ادب علی گڈھ۔ اپریل ۱۹۵۱ء
سرود و خروش۔ مجموعہ کلام جوش ملیح آبادی ۔ اردو ادب علی گڈھ دسمبر ۔ ۱۹۵۲ء
شاعر۔ مشاعرہ نمبر مرتبہ اعجاز صدیقی۔ ۔ اردو ادب علی گڈھ دسمبر۔ ۱۹۵۰ء
ضیاء حیات ۔ مولفہ محمد امین زبیری ۔ ادب اور نظریہ ادارہ فروغ اردو۔ لکھنو ۱۹۵۴ء
علی گڈھ میگزین۔اکبر نمبر مرتبہ شبیہہ الحسن نو نہروی ۔ اردو ادب علی گڈھ۔ دسمبر ۱۹۵۱ء
علی گڈھ میگزین۔ غالب نمبر مرتبہ مختار الدین احمد۔ اردب ادب علی گڈھ ستمبر ۱۹۵۰ء
عہد حاضر اور اردو غزل گوئی۔ مولفہ عندلیب شادابی۔ اردو ادب علی گڈھ۔ جون ۱۹۵۲ء
فروزاں۔نئے اور پرانے چراغ ۔ ادارہ فروغ اردو لکھنو۔۱۹۵۵ء
اردو ادب علی گڈھ ۔ جون ۱۹۵۲ء
کارواں۔ خاص نمبر ۱۹۵۱ء ۔ اردو ادب علی گڈھ۔ اپریل ۱۹۵۱ء
مثنویات میرؔ بخط میرؔ ۔ مرتبہ رام بابو سکسینہ ۔ اردو ادب علی گڈھ مارچ ۱۹۵۷ء
محمد علی ذاتی ڈائری کے چند اوراق۔مرتبہ عبدالماجد دریا بادی۔ اردو ادب علی گڈھ۔ مارچ ۱۹۵۲ء
مرزا شوق لکھنوئی۔ ولفہ خواجہ احمد فاروقی ۔ اردو ادب علی گڈھ۔ دسمبر ۱۹۵۰ء
مرقع شعرا۔مرتبہ رام بابو سکسینہ ۔ اردو ادب علی گڈھ۔ مارچ ۱۹۵۷ء
مسرس بے نظیر۔از میر یار علی جاں صاحب ۔ اردو ادب علی گڈھ ۔اپریل ۱۹۵۱ء
مشترکہ زبان۔ مرتبہ انجمن ترقی اردو ہند ۔ اردو ادب علی گڈھ۔ ستمبر ۱۹۵۱ء
مکاتب اقبال۔ بنام محمد نیاز الدین ۔ اردو ادب علی گڈھ ۔مارچ ۱۹۵۵ء
مکتوبات عبدالحق۔ مرتبہ جلیل قدوائی ۔ اردو ادب علی گڈھ ۔شمارہ ۲‘ ۱۹۶۳ء
میر تقی میر۔ حیات اور شاعری مولفہ خواجہ احمد فاروقی۔ اردو ادب علی گڈھ ۔ستمبر ۱۹۵۴ء نادرات غالب۔ مرتبہ آفاق حسین آفاق۔ اردو ادب علی گڈھ ۔ستمبر ۱۹۵۰ء
نشاط رفتہ۔ مجموعہ کلام عندلیب شادابی ۔ اردو ادب علی گڈھ ۔ مارچ ۱۹۵۲ء
نقد حیات۔ از ممتاز حسین ۔ اردو ادب علی گڈھ ۔ڈسمبر ۱۹۵۰ء
بقدرواں۔ مثنوی از جگت موہن لال رواں ۔ اردو ادب علی گڈھ ۔ جون ۱۹۵۲ء
نقش جمیل۔ مجموعہ کلام علامہ جمیل مظہری ۔ اردو ادب علی گڈھ ۔ مارچ ۱۹۵۵ء
نقوش شخصیات۔ مرتبہ محمد طفیل ۔ اردو ادب علی گڈھ ۔ مارچ ۱۹۵۵ء
نقوش و افکار۔ تنقیدی مضامین از مجنوں گورکھپوری ۔ اردو ادب علی گڈھ ۔ جون ۱۹۵۶ء
نوائے ادب ۔ انجمن اسلام بمبئی کا سہ ماہی ترجمان ۔ اردو ادب علی گڈھ ۔ ڈسمبر ۱۹۵۰ء
نیا ادب۔ مولفہ کشن پرشاد کول ۔ اردو ادب علی گڈھ ۔ دسمبر ۱۹۵۰ء
ہفت رنگ۔ مجموعہ کلام عرش ملسیانی ۔ اردو ادب علی گڈھ ۔ جون ۱۹۵۱ء
ہمایوں۔ لاہور سالگرہ نمبر ۔ اردو ادب علی گڈھ ۔ اپریل ۱۹۵۱ء
یادگار حالیؔ ۔ مولفہ صالحہ عابد حسین ۔ اردو ادب علی گڈھ ۔ دسمبر ۱۹۵۰ء
یادگار فرحت مرتبہ غلام نیردرانی ۔ اردو ادب علی گڈھ ۔ دسمبر ۱۹۵۱ء
مندرجہ بالا تبصروں کے علاوہ سرور نے اور بھی کئی تبصرے لکھے ہیں۔ سرور نے زیادہ تر تبصرے اپنی ادارت میں جاری ہونے والے رسالہ اردو ادب میں لکھے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ تبصرے ہماری زبان آج کل‘ ساقی وغیرہ رسائل میں بھی شائع ہوئے۔
سرور ۱۹۵۰ء سے ۱۹۷۴ء تک سہ ماہی رسالہ ’’اردو ادب‘‘ کے مدیر رہے۔ اس چوبیس سال کے عرصے میں انہوں نے رسالہ اردو ادب کو معیاری رسالہ بنادیا۔ اور ان کا رسالہ معاصر ادبی رسالوں میں اپنی نظیر آپ تھا۔ اس رسالے میں انہوں نے تازہ مطبوعات پر تبصرے بھی شائع کئے۔ اس رسالے میں بڑی تعداد میں خود اُن کے تبصرے بھی شامل تھے۔ اپنی دیگر تنقیدی تحریروں کی طرح سرور نے اپنی تبصرہ نگاری میں بھی اپنا منفرد انداز برقرار رکھا۔ وہ سرسری اور روایتی قسم کے تبصروں کے قائل نہیں تھے۔ اُن کے بیشتر تبصرے جامع اور مبسوط ہیں۔ ان تبصروں کے مطالعے سے اندازہ ہوتا ہے کہ انہوں نے زیر تبصرہ کتاب اور ہر رسالہ کو مکمل طور پر پڑھا ہے۔ اور اس کے ایک ایک لفظ پر غور کرنے کے بعد اس پر تبصرہ کیا ہے۔ سرور اپنے تبصروں میں میر مطالعہ کتاب کے ہر پہلو پر اظہار خیال کرتے ہیں اور غیر جانبدارانہ اور معروضی انداز میں اس کے محاسن اور معائب دونوں کو واضح کرکے قاری کی صحیح سمت رہنمائی کرتے ہیں۔ ان میں آگہیبھی ہوتی ہے اور بصیرت بھی۔ وہ نہ عیب میں ہیں نہ نکتہ چیں۔ وہ صرف حقیقت پسند ہیں۔ یہی وجہہ ہے کہ انہوں نے منصف مزاحی کے ساتھ تبصروں میں غیر جانبداری برتی ہے۔ سرور کے تبصروں کا بنیادی وصف توازن و تناسب اعتدال اور ٹہراؤ ہے۔ اُن کی فضاء پرسکون نظر آتی ہے وہ تنقید بھی کرتے ہیں تو ایسے سلجھے ہولے انداز میں کہ کسی کی دل شکنی نہیں ہوتی۔ آل احمد سرور نے اپنے تبصروں کے ذریعہ فن تبصرہ نگاری کو وقار عطا کیا۔
آل احمد سرور کی تبصرہ نگاری کے بارے میں محمد ضیاء الدین انصاری لکھتے ہیں :
’’پروفیسر آل احمد سرور اعلیٰ پائے کے تبصرہ نگار تھے۔ یہ بات تو ہر شخص جانتا ہے کہ ان کا اصل میدان تنقید تھا۔ اور اس میدان میں وہ کسی سے پیچھے نہیں تھے۔ بلکہ معاصر نقادوں میں سالارِ کارواں کی حیثیت رکھتے تھے۔ یہ صحیح ہے کہ انہوں نے فن تنقید سے متعلق کوئی مستقل تصنیف بطور یادگار نہیں چھوڑی لیکن علمی و عملی تنقید کے بہترین نمونے اردو اد ب کو ضرور دئیے۔ ان کے تنقیدی مضامین کی تعداد سینکڑوں تک پہنچتی ہے ان کے تنقیدی روئیے کو سمجھنے اور بہ حیثیت نقاد اُنکی قدر و قیمت کا تعین کرنے کے لئے کافی ہے۔ ان مضامین کے ذریعہ انہوں نے اپنا منفرد اور جداگانہ نظام قائم کیاہے۔جس کا سلسلہ واضح طور پر بابائے اردو مولوی عبدالحق کے وسیلے سے مولانا حالی تک پہنچتا ہے۔ اسی تنقید کے راستے سے سرور صاحب نے تبصرہ نگاری کی وادی میں قدم رکھا اور پائے مردی کا حق ادا کیا۔‘‘
سرور نے اپنے تنقیدی مضامین کی طرح تبصروں میں بھی متوازن تنقید کو اختیار کیا۔ وہ کتاب کا تفصیلی مطالعہ کرتے اور اُس کے بعد کتاب اور صاحب کتاب کا بھر پور تعارف کراتے ہوئے تبصرہ لکھتے اور خوبیوں کے ساتھ خامیاں بیان کرنے میں بھی پس و پیش نہیں کرتے۔ سرور کے تنقیدی مضامین کی طرح اُن کے تبصرے بھی دلچسپ ہیں۔
– – – – – – –
Dr.Md.Nazimuddin