نیل کنٹھ – Blue Jay
تلنگانہ کا ریاستی پرندہ۔ پالا پِٹا
ڈاکٹرعزیزاحمد عرسی ، ورنگل
موبائل :09866971375
جب ہم اپنے اطراف و اکناف کا جائزہ لیتے ہیں تو ہمیں یہ دنیا خوبصورتی کی تہوں میں لپٹی نظر آتی ہے ۔دنیا کی اس خوبصورتی کو بڑھانے والے عناصر کو اگر ہم بغور دیکھیں تو ہمیں قدرت کی کاریگری کے ناقابل یقین نمونے ہر جگہ دکھائی دیتے ہیں،یہ دراصل اللہ کی نشانیاں ہیں ان میں کچھ دکھائی دیتی ہیں اور کچھ ہماری نظروں سے اوجھل ہیں۔جنہیں ہماری آنکھیں دیکھ نہیں سکتیں ان کا بیان مشکل ہے لیکن دکھائی دینے والی نشانیوں یا عناصر کا بیان بھی آسان نہیں جیسے آسمان، زمین، پہاڑ،بادل، درخت، پھول، پرندے وغیرہ۔۔ ان میں ہر مخلوق اپنی حیثیت میں لاجواب خوبصورت رکھتی ہے ، ان میں پرندے بھی شامل ہیں جو قدرت کی ایک حسین مخلوق ہے
ان ہی پرندوں میں ایک پرندے کا نام ہے نیل کنٹھ(Blue Jay) یا نیل کنٹھ ۔یا ۔ سبز قبائی ہندی ۔جس کی ہر ادا دیکھنے والے کو مبہوت کر دیتی ہے جیسے اس کے دانے چگنے کا انداز ۔جس میں قدرت نے حسن کا دریا موجزن کردیا ہے۔شاید اسی لئے اس پرندے کو ہماری ریاست کا سرکاری پرندہ قرار دیا ہے۔
جس طرح تلنگانہ کا ریاستی جانور ہرن (Deer) ، ریاستی پھل آم (Mango) ریاستی پھول Tangedu اور ریاستی درخت Jammi Tree ہے جس کا سائنسی نام Prosopis ہے اسی طرح تلنگانہ کا ریاستی پرندہ نیل کنٹھ ہے ۔اس کو انگریزی میں Blue Jay اور عام زبان میںIndian Roller بھی کہا جاتا ہے تیلگو میں اس کو Palapitta کہا جاتا ہے ۔ ہندو عقیدے کے مطابق اس پرندے کو ’’لارڈ راما‘‘ نے لنکا پر حملہ کرنے سے قبل رنگ دار بنایا تھا ۔ہندو تہوار دسہرہ میں اس پرندے کا دیدار پسندیدہ خیال کیا جاتا ہے ۔اس کا سائنسی نام Coracias benghalensis ہے۔یہ پرندہ کوّے کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے، تلنگانہ ریاست کے قیام کے بعد حکومت نے اس پرندے کو ریاستی پرندہ قرار دیا ہے۔ ویسے یہ پرندہ آندھرا پردیش، کرناٹک اور اڈیسہ کا بھی ریاستی پرندہ ہے۔
Blue jayکوّے کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔یہ Songbirdsہیں۔یہ Monogamousپرندہ ہے یعنی زندگی بھر ایک ہی پرندے کے ساتھ رہتا ہے نر اور مادہ کی محبت مثالی ہوتی ہے اگر جوڑے میں کا ایک پرندہ ختم ہوجائے تب ہی وہ کسی دوسرے کے ساتھ ہولیتا ہے۔ورنہ وہی نر اور مادہ ایک ساتھ رہتے ہیں جنہوں نے ایک ساتھ زندگی گزارنے کے عہد و پیمان کے زندگی کی ابتداکی تھی۔
یہ ایک خوبصورت پرندہ ہے۔لیکن جارحانہ فطرت رکھتا ہے،یہ پرندہ ان پرندوں پر حملہ کرتا ہے جو اس کے علاقے میں آدھمکتے ہیں۔دیکھنے میں نیلا نظر آنے والا یہ پرندہ در حقیقت نیلے(Blue)کا نہیں ہوتا ہے بلکہ اس کے ’’پروں‘‘کو رنگ دینے والے عناصر Grayیا بھورے (Brown)کے ہوتے ہیں اس طرح اس کو بھورا دکھائی دینا چاہئے لیکن یہ خدا کا عجیب انتظام ہے کہ یہ بھورا رنگ جب مخصوص خلیوں کے تماس آتا ہے تو ایک پیچیدہ مرکب بناتا ہے جب اس مرکب پر روشنی پڑتی ہے تو یہ بھورا رنگ ’’نیلے ‘‘ (Blue) رنگ جیسا دکھائی دینے لگتا ہے۔اگر ہم اس کے ’’پروں‘‘ کو موڑ دیں یا ہاتھ سے دبا کر اس کی ہیت بدل دیں تو اس کا نیلا رنگ جاتا رہتا ہے اور پروں میں بھورا رنگ نمودار ہوتا ہے کیونکہ روشنی کو منعکس کرنے والی مخصوص ساختیں اس کے پروں یعنی Feathers سے جاتی رہتی ہیں۔یہی وجہہ ہے کہ اس کا رنگ مدھم ہونے نہیں پاتا۔ان کے پروں کے Barb چھوٹی چھوٹی ہوا کی تھیلیاں رکھتے ہیں جس میں Melanin Pigment Crystals پایا جاتا ہے۔جو ہر طولی لمبائی رکھنے والی رنگ کو جذب کرتے ہیں سوائے نیلے رنگ کے۔جس کی وجہہ سے یہ نیلا رنگ منعطف ہوکر پھیل جاتا ہے اور انسانی آنکھوں کو اس کا رنگ نیلا نظر آنے لگتا ہے۔جیسے آسمان نیلا نظر آتا ہے حالانکہ کہ وہ نہ نیلا ہوتا ہے نہ سفید ، بس یہ صرف روشنی کا کھیل ہے جو نیلے رنگ کو ظاہر کرتی ہے۔ Blue Jay ایک خاص عمل بھی انجام دیتا ہے جس کو Antingکہا جاتا ہے۔ اس عمل کے دوران یہ پرندہ چیونٹیوں کواپنے پروں کی درازوں میں لے لیتا ہے ،چیونٹیاں سارے پروں میں پھیل جاتی ہیں اور ایک خاص زہریلا مادہ Formic Acidخارج کرتی ہیں جو اس پرندے کے لئے ہاضمے میں مددگار ہیں۔یہ خدا کی عجیب حکمت ہے کہ ایک جاندار کی ناکارہ یا مضرت رساں اشیاء دوسرے جانداروں کے لئے فائد ے کا باعث بن جاتی ہیں۔یہی قدرت ہے اور یہی قدرت کا کارخانہ ہے جو انسانی سمجھ سے باہر ہے۔
یہ پرندہ عام طور پر شمالی امریکہ اور جنوبی کینڈا میں پایا جاتا ہے،اس پرندے کو کنیڈا کے ٹورنٹو شہر کی مشہور بیس بال کی ٹیم کا Mascot قرار دیا گیا ہے۔انہیں ’’ٹورنٹو بلو جے‘‘ کہا جاتا ہے۔اس کی لمبائی عام طور پر 9 تا12انچ ہوتی ہے ۔ ان کا وزن ڈھائی تا ساڑھے تین اونس ہوتا ہے ان کے ’’نر‘‘ پرندے ’’ مادہ‘‘ کے مقابلے کسی قدر بڑے ہوتے ہیں۔ اس کا بھورا رنگ ’’نیلے‘‘ رنگ کا دکھائی دیتا ہے جب کہ اس کاچہرہ، گردن اور پیٹ (Belly)سفید رنگ کے ہوتے ہیں۔ اس کے سر کے اوپر Crest (شکھا)پائی جاتی ہے شکھا کے بالوں کی ترتیب پرندے کی فطرت کی غمازی کرتے ہیں اور پرندے کے موڈ کا اظہار کرتی ہے۔ اگر پرندہ پُرسکون موڈ میں ہے تو اس کے بال چپٹے اور سر پر تقریباً سوئے ہوئے ہوتے ہیں اور ایسے اوقات میں پرندے کافی اطمینان سے زندگی گزارتے ہیں۔ جب پرندہ غصے کی کیفیت میں ہوتا ہے تو اس کی شکھا کے بال سیدھے کھڑے ہوجاتے ہیں ویسے عام طور پر ایسے نیل کنٹھ جن کے بال سیدھے کھڑے ہوجائیں وہ تیز اور جارحانہ فطرت کا اظہار کرتے ہیں۔اس فطرت کا اظہار آپ اس وقت دیکھ سکتے ہیں جب کوئی جاندار حتیٰ کہ انسان بھی ان کے گھونسلے کی طرف جاتا ہوا جاتا نظر آئے۔ اس وقت یہ چڑیا غصے میں آجاتی ہے اگر اس گھونسلے میں انڈے موجود ہوں۔ بالفرض محال اگر یہ پرندہ کسی شئے سے ڈر گیا ہواور خوف و ہراس کی کیفیت میں زندگی گزار رہا ہو تو اس کے Crestکے بال برش جیسے ہو جاتے ہیں اس کا مطلب ہے کہ ایسے پرندے ڈر اور خوف کے بیچ زندگی گزارہے ہیں۔
’’بلو جے‘‘ پرندے کے پروں(Wings) کے درمیان فاصلہ تقریباً 17انچ تک ہوتا ہے۔ان پرندوں کی اُڑنے کی رفتار 20تا 25کلو میٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے۔ یہ دن کے وقت غذا تلاش کرتے ہیں۔یہ کافی ذہین پرندہ ہے جو تلاش غذا کے وقت اپنی ذہانت کا اظہار کرتا ہے یہ کھیتوں میں بوئے گئے بیجوں کو کھانے کے لئے کسان کے کھیت سے نکل جانے کا انتظار کرتا ہے تاکہ کسان اس کو مار نہ بیٹھے۔یہ اخروٹ اور دوسری پھلیوں کو شوق سے کھاتے ہیں ویسے وہ ہر قسم کی غذا استعمال کرتا ہے اور صرف دن کے وقت غذا کی تلاش میں نکلتے ہیں یہ دن بھر میں کافی زیادہ غذا استعمال کرتے ہیں اسی لئے اگر وہ درکار غذا جمع نہ کر پائیں تو دوسرے پرندوں کی غذا چرا کر کھا جاتے ہیں،ویسے یہ عام طور پر کیڑے مکوڑں اور نباتات پر زندگی گزارتا ہے لیکن کبھی کبھی دوسرے جانداروں کے انڈے بھی چٹ کر جاتا ہے۔
اس کی آواز ’’جے۔۔جے۔۔جے ‘‘ جیسی ہوتی ہے اسی لئے بظاہر نیلے نظر آنے والے اس پرندے کو ’’بلو جے ‘‘ کہا جاتا ہے۔یہ تیز آواز نکال کر اپنی مادہ کو اپنی جانب متوجہہ کرتے ہیں۔ یہ بِلی، انسان اور Hawkکی آواز نکالنے پر قادر ہوتا ہے۔چونکہ عقاب اس کو آسانی سے شکار کر لیتا ہے اسی لئے اپنے علاقے میں چیل یا عقاب کی موجود گی پر وہ مخصوص آواز نکالتی ہے تاکہ نہ صرف دوسرے ’’بلو جے‘‘ ہوشیار ہوجائیں بلکہ دوسرے پرندے بھی متنبہ ہوجائیں۔ بلو جے کا گھونسلہ کھلا Cupکی شکل کا ہوتا ہے جو درخت کی ٹہنیوں سے بنایا جاتا ہے۔ اس پرندے کا ’’نر‘‘ گھونسلہ بنانے کے لئے سامان یعنی چھوٹی چھوٹی ٹہنیاں وغیرہ جمع کرتا ہے اور اس کی ’’مادہ‘‘ گھونسلہ بناتی ہے،ان کا گھونسلہ عام طور پر دس فٹ سے تیس فٹ اونچائی پر بنایا جاتا ہے۔ایک سال کے ہوتے ہوتے ان میں بلوغیت کے آثار نمایاں ہوتے ہیں۔ان میں Matingعموماً درمیانی مارچ سے جولائی کے اواخر تک ہوتی ہے۔ مادہ گھونسلے میں پانچ تا سات انڈے دیتی ہے عام طور پر ان انڈوں کا رنگ ’’ہرا‘‘ یا بھورا ہوتا ۔ ان اندوں سے 15تا 18دن کے انکیوبیشن کے بعد بچے باہر آتے ہیں۔ بچے چھوٹے چھوٹے بے بس اور ناتواں ہوتے ہیں ان پر ’’ بال‘‘ نہیں پائے جاتے۔ بچوں کے لئے ’’نر‘‘ پرندہ غذا جمع کرتا ہے۔ اس پرندے کی عمر عام طور پر سات سال تا بیس(20) سال ہوتی ہے۔
یہ پرندہ بھی دوسرے پرندوں کی طرح ہجرت کرتا ہے اور نا مساعد حالات سے نمٹنے کے لئے قبل از ہجرت کافی غذا کی ذخیرہ اندوزی کر لیتا ہے ،یہ پرندہ غذا کی ذخیرہ اندوزی کے لئے اپنے گھونسلے سے دو تا تین میل دور کا مقام منتخب کرتا ہے اور اس مقام تک یہ غذا کی بڑی مقدار کو اپنی حلق میں لے جاکر ذخیرہ اندوزی کا کام انجام دیتاہے۔چونکہ عام طور پر ان کی غذا کی Nutsوغیرہ ہوتی ہے اسی لئے وہ اس مقصد کے لئے بیک وقت بڑی تعداد میں Nutsکو لے جا کر جمع کرتے ہیں۔ اور اس غذا کو چھپا دیتا ہے ۔یہاں ہم اس پرندے کی ایک دلچسپ بات کا مشاہدہ بھی کرسکتے ہیں کہ یہ پرندہ جہاں اپنی غذا چھپاتا ہے اکثر اوقات وہ جگہ بھول جاتا ہے اور واپسی پر اپنا بیشتر وقت اس غذا کی تلاش میں لگادیتا ہے اور اسی دوراں نئی غذا کو تلاشتا رہتا ہے۔
ان پرندوں یعنی سبز قبائی ہندی (Blue Jay) میں ایک دلچسپ عادت بھی دیکھی جاسکتی ہے یہ پرندہ اپنی حلق میں غذا کے دانوں کو پہنچانے سے قبل ان دانوں یعنی Nutsوغیرہ کو اپنی چونچ سے اٹھاتا ہے اس کے وزن کا اندازہ کرتا ہے اور پھر چھوڑ دیتا ہے اس کے بعد دوسرا دانہ اٹھاتا ہے اور اس کے ساتھ بھی یہی برتاؤ کرتا ہے یعنی اس کی کوالٹی کی جانچ اور اس کے وزن کا اندازہ،پھر اپنے معیار پر اترنے والے دانوں کو ذخیرہ اندوزی ،اس پرندے کی یہ ادا دیکھنے والے کو بہت بھلی لگتی ہے اور دیکھنے والا کچھ دیر کے لئے اپنے آپ کو اپنی کلفتوں اور اپنے غموں کو بھول جاتا ہے اس منظر میں کھوجاتا ہے جو کچھ دیر کے لئے سہی اس کے وجود کو ہلکا بنا کر اس دنیا میں لے جاتے ہیں جو اس کے خوابوں کی دنیا ہے،پرندے کی اس ادا کی سر مستی انسان کے وجود پر سکون بن کر چھا جاتی ہے اور دیکھنے والا قدرت کی نیرنگی پر خود ہی مسکرانے لگتا ہے۔
ہر شئے کو تیری جلوہ گری سے ثبات ہے تیرا یہ سوز و ساز سراپا حیات ہے (اقبال)