اردواکادمی جھنگ کی مجید امجد کے حوالے سے خصوصی نشست و مشاعرہ
رپورٹ:ابنِ عاصی
معروف علمی و ادبی تنظیم،اردو اکادمی جھنگ، کی پندرہ روزہ خصوصی نشست شہرہ آفاق نظم گو شاعر مجید امجد کی برسی کے حوالے سے ،ایکن اسکول ، میں منعقد ہوئی،صدارت ممتاز غزل گو شاعر صفدر سلیم سیال نے کی جب کہ مہمانِ خصوصی مہر آفتاب احمد آفتاب(ADCG علی پور)اور مہمانانِ اعزاز گستاخ بخاری اور ڈاکٹر محسن مگھیانہ تھے نظامت کے فرائض نوجوان نظم گو شاعر عامر عبداللہ نے بہ احسن خوبی سر انجام دئیے۔
نشست دوحصوں پر مشتمل تھی پہلی نشست میں مجید امجد بارے گفتگو کرنے والوں میں سید غائر عالم،گستاخ بخاری،فیصل منار،عامر عبداللہ،سید مطاہر ترمذی ایڈووکیٹ،ڈاکٹر محسن مگھیانہ اور صفدر سلیم سیال کے اسمائے گرامی نمایاں تھے۔
دوسری نشست میں مشاعرہ ہواجس میں درج ذیل شعراء کا کلام پسند کیا گیا۔
عامر عبداللہ نے مجید امجد کے حوالے سے خوبصورت نظم،کتبے پر لکھی نظم، سنائی اور خوب داد حاصل کی اس کے بعد انہوں نے ایک نظم ،ہم کسی رات کے۔۔۔۔،بھی سنائی۔ان کے بعد نوجوان شاعر فیصل منار نے اپنی متاثر کن نظم سے محفل کو چار چاند لگائے۔
عمر دراز حاشر کے ان اشعار کو پسند کیا گیا
اجاڑ شہر کو آباد رکھنے والا ہوں
تجھے میں زندگی بھر یاد رکھنے والا ہوں
وہ سیدھی بات ہمیشہ الٹ سمجھتا تھا
میں الٹی بات نہ کرتا تو اور کیا کرتا
اسحاق کھرل:
کون جانے کدھر گئے وہ لوگ
شہرِ دل سے اتر گئے وہ لوگ
ڈاکٹر ظفر پاتوآنہ:
مرے میں جزو تمہارے کچھ نہیں ہے
میں ترا امر ہوں اور کچھ نہیں ہے
سید غائر عالم:
قتلِ آدم سرِ بازار روا رکھا گیا
جنگ افکار کی تھی جسم تباہ رکھا گیا
ہوش کی بات کے چرچے رہے ایوانوں میں
پیکرِ جاں کا پیغام دبا رکھا گیا
ڈاکٹر محسن مگھیانہ نے ،کافی، سنا کرخوب داد پائی
گستاخ بخاری:
حادثہ یوں گذر گیا ہو گا
پھر کوئی شخص مر گیا ہو گا
تازہ تازہ نشاں ہیں پاؤں کے
راستہ کس کے گھر گیا ہو گا
اونچی آواز سن کے ابو کی
چھوٹا بچہ تو ڈر گیا ہو گا
وہ کھڑی ہے جو کھول کر کھڑکی
آدمی کام پر گیا ہو گا
اتنی گہری ،طویل خاموشی
وہ کوئی بات کر گیا ہو گا
تمہاری گستاخ گفتگو سن کر
وہ یقیناًمکر گیا ہو گا
آفتا ب احمد آفتاب:
اک نئے ڈھنگ سے چہرے کو سجانا ہے مجھے
آئینے کو بھی تو آئینہ دکھانا ہے مجھے
اس تصور نے مری نیند اڑا رکھی ہے
جانے اس خواب نے کب دیکھنے آنا ہے مجھے
تو بھی چاہے تو مرے جشن میں شامل ہو جائے
آخری بار تیرا ہجر منانا ہے مجھے
مرا صحرا پہ تسلط تو نہیں ہے احمد
اپنے حصے کی خاک اڑان ہے مجھے
اور کچھ اگر ساتھ رہا
مجھ کو پڑ سکتی ہے عادت مری
ہے مجھے اپنا تعاقب درپیش
آ کبھی دیکھ مسافت مری
سید مطاہر ترمذی نے اپنی نظم، طوفانِ بلا، سنا کر داد پائی، جب کہ ممتاز کہانی نگار اور شاعر حنیف باوا نے ڈاکٹر انور سدید کے لئے پنجابی نظم، ادب دا پاندھی، اور سعادت حسن منٹو پر ،ٹٹ پینا منٹو، سنا کر خوب رنگ جمایا اور زبردست داد حاصل کی۔
آخر میں صاحبِ صدر صفدر سلیم سیال نے ،سلام ، پیش کیا اور نامو ر شاعر،دانشور،کالم نگار اور استاد اعزاز احمد اعزاز مرحوم کے لئے دعائے مغفرت کروائی۔
یاد رہے کہ اس خصوصی نشست میں پروفیسرمحمد رضوان(چناب کالج شورکوٹ)،محمد شہزاد،قیصر زبیری اور ابنِ عاصی نے خصوصی طور پر شرکت کی۔
تقریب کے اختتام پرسب شرکاء کی شامی کباب ،نمکو،بسکٹس اور کولڈ ڈرنکس سے تواضع کی گئی۔