ہدہد Hoopoe:وہ پرندہ جس کا ذکرقرآن میں ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ڈاکٹرعزیزاحمدعُرسی

Share

hoopoe ہدہد

وہ پرندہ جس کا ذکر قرآن میں ہے
ہدہد Hoopoe

ڈاکٹرعزیزاحمدعُرسی، ورنگل
موبائل: 09866971375

ہدہد کا ذکر سورۃ النمل میں موجود ہے۔ توریت میں بھی اس کا تذکرہ ملتاہے ۔ یہ قدیم دنیا کا معروف پرندہ ہے۔ اس کا سائنسی نامUpupa epops ہے ا س کی اب تک سات انواع کو دریافت کیا گیا ہے۔ اس کے سرپر نیم دائروی تاج جیسی ساختCrestپائی جاتی ہے جو پروں سے بنی رہتی ہے۔ اس کے تاج میں موجود ہر پر کے آخری کنارے کالے رنگ کے ہوتے ہیں پروں سے بنی یہ تاج اور تاج میں موجود پروں کی خاص ترتیب کے باعث اس پرند ے کی خوبصورتی میں کافی اضافہ ہوتا ہے۔ جب کبھی یہ پرندہ تناؤ میں رہتا ہے یا خطرہ محسوس کرتا ہے تو اسکے تاج کے پرعمودی حالت میں کھڑے ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے اس کی خوبصورتی بڑھ جاتی ہے۔

اس کے پیر چھوٹے ہوتے ہیں اور یہ بآسانی زمین پردوڑیا چل سکتاہے۔یہ چلتے ہوئے باربار اپنی چونچ زمین پر مارتا ہے اور غذا حاصل کرتا ہے، بڑے کیڑوں کو چونچ میں لے کر رگیدتا ہے اور اس کا خول علحدہ کرکے اس کو چونچ میں لیکر اچھالتا ہے جو دیکھنے والے کے لئے عجیب لیکن دلچسپ منظر ہوتاہے۔ اسکی چونچ لمبی ، تیز او راگلی جانب ہلکی سی مڑی ہوئی جاتی ہے۔ اس کی آواز میں موسیقیت پائی جاتی ہے کہ اس کا نام خود اس کی آواز کی دین ہے کیونکہ اس کی آواز کا Rhythm خود اس کا نام بن گیا۔ یہ اکیلا رہتا ہے مخصوص حالات میں اس کے جوڑے بھی دکھائی دیتے ہیں۔ ان کی اڑان اونچی نہیں ہوتی لیکن شکاری پرندوں سے بچنے کیلئے آسمان کی انتہائی اونچائی میں بھی اڑ نے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ عام طور پر درختوں کے کٹاؤ یا دیو اروں کے سوراخوں میں رہتے ہیں۔ مادہ چھ تا آٹھ انڈے دیتی ہے16تا19دن بعد بچے باہر آتے ہیں ان کا نر (Male)مادہ اور بچوں کی غذا کا انتظام کرتا ہے، بچوں کی پیدائش کے بعد بھی مادہ(Female) ان کو مزید دس دن گرم رکھتی ہے تاکہ بچے
ماحول سے ہم آہنگی پید ا کرلیں۔
ہد ہد کو مرغ سلیماں بھی کہا جاتاہے۔ حضرت سلیمانؑ ایک جلیل القدرپیغمبر تھے۔ جن کو اللہ نے ملک شام اور فلسطین پر 970قبل مسیح میں حکومت عطا کی تھی، ان کی فوج میں اللہ نے انسانوں کے علاوہ جنوں اور پرندوں کو بھی شامل کیا تھا۔ ویسے دنیامیں پرندوں کو فوج میں رکھنے کا عام رجحان پایا جا تاہے تاکہ دشوار گذار علاقوں میں اطلاعات کو ایک مقام سے دوسرے مقام تک بہ آسانی پہنچا یا جاسکے۔ مواصلات کی دنیامیں ترقی نے اب ان پرندوں کی اہمیت کو کم کردیا ہے لیکن بعض ماہرین کے نزدیک محفوظ طریقہ ترسیل آج بھی پرندہ ہی ہے کہ اس کے سگنلس کو عام طور پر مقید نہیں کیا جا سکتا ۔ قرآن میں ارشادہے کہ جب حضرت سلیمانؑ نے اپنی فوج کا جائزہ لیا تو ہد ہد کو غائب پایا کیونکہ یہ پرندہ فوج میں ایک اہم منصب پر فائز تھا۔ بعض علما کے نزدیک ہد ہد کا منصب زمین کے اندر پانی کے چشموں کو پہچاننے کارہا ہوگاکیونکہ حضرت عباسؓ نے صحابہ اکرام کے استفسار پر بتایا تھاکہ ہدہد میں زمین کے اندر بہنے والی نہروں کو پہچاننے کی صلاحیت ہوتی ہے اسی لئے جب کبھی لشکر کسی علاقے میں ٹھہر جاتا تو حضرت سلیمانؑ ہد ہد کو پانی کی تلاش کا حکم دیتے۔ جب یہ پرندہ پانی کی نشاندہی کرتا تو لشکر میں موجود جنوں کے ذریعہ زمین کھود کرپانی کو حاصل کیاجا تا۔ شاید لشکر کو پانی کی ضرورت آن پڑی ہوگی اسی لئے حضرت سلیمانؑ نے اس پرندے کو یاد کیا اور غیر موجود پا کر حضرت سلیمانؑ غصہ ہوئے اور فرمایا کہ اگروہ معقول وجہ نہ بتا سکے تو اس کو سزادی جائے گی۔ کچھ ہی دیر بعد جب ہد ہد واپس ہوا تو اس نے حضرت سلیمانؑ کوملکہ سباؔ کا واقعہ سنایا۔ یہ ملک جنوبی عرب یعنی آج کے یمن کے مقام پر واقع تھا۔ اس کاصدر مقام شہر صنعاء سے 50کیلو میٹر دور ’’معارب‘‘ تھا۔ ہد ہد نے اس ملک کی ملکہ اور اس کے تخت کا ذکر کیا اور بتایا کہ وہاں لوگ سورج کی پرستش کرتے ہیں۔ حضرت سلیمانؑ نے ہد ہد کی سچائی کو جانچنے کے لئے ملکہ سباؔ کے نام ایک خط بھجوایا۔ یہاں ہرشئے کوعقل کی کسوٹی پر کسنے والے یہ اعتراض کرتے ہیں کہ ایک پرندہ کس طرح گفتگو کرسکتاہے اس لئے ممکن ہے کہ ہدہد ایک آدمی کانام رہا ہوگا، دراصل ایسے افراد خد اکی قدرت سے واقف نہیں ورنہ جاندار پر کیا موقوف کہ اگر قدرت چاہے تو بے جان بھی اپنے احساسات کا اظہار کرنے لگے۔ ویسے اس قدرسائنسی ترقی کے باوجود انسان یہ کہنے سے قاصر ہے کہ مختلف جانداروں کی ذہنی صلاحیت کیا ہوتی ہے علاوہ ا سکے انسان اس بات کا بھی اب تک مکمل طور پر اندازہ نہیں لگاپایا کہ کیا جاندار بھی وہی دیکھتے اور سنتے ہیں جو ایک انسان دیکھتا اور سنتا ہے علاوہ ازیں ان جانداروں کا دماغ کس طرح کام کرتاہے۔ گزشتہ دنوں مختلف سائنسدانوں نے اپنے مسلسل تجربات کے بعدبتایا کہ پرندے با ربط گفتگو کرتے ہیں اور ان کی زبان کو اگر برقی لہروں میں تبدیل کیا جاکر مخصوص طریقے اپنائے جائیں تو ان لہروں کو انسانی زبان میں بدل سکتے ہیں۔ میں اس تجربہ کی کامیابی کا یقین رکھتا ہوں کیونکہ تمام سائنسی تجربات بالآخر خدا کی قدرت کو ثابت کریں گے کیونکہ یہی تجربات ایک دن ہم کمزور انسانوں کے لئے قرآن کی ہر ناقابل فہم چیز کو بالآخر حقیقت کی شکل میں سامنے لا یں گے اور خدا کی قدرت وحقانیت کو ثابت کریں گے میر ی دانست میں پرندوں کی آواز کو انسانی آواز میں تبدیل کرنے کا تجربہ بھی اس سمت ایک قدم ہے ، تاکہ ہم کمزرو
انسانوں کے یقین کو پختہ بنایا جاسکے۔
Dr. Azeez Ahmed Ursi
Photo Dr Azeez Ahmed Ursi, Warangal

Share
Share
Share