انسانوں کے دشمن کی عبر ت انگیز کہانی (افسانچہ)
مصنف : ابنِ عاصی
اسے انسانوں سے نفرت ہو گئی تھی۔
اور اب غیظ و غضب کے عالم میں اس نے تہیہ کر لیا تھا کہ وہ اس دنیا سے انسان کا نام ونشان تک مٹا کر رکھ دے گابس یہی سوچ کر وہ گھر سے نکل کھڑا ہوااور اس نے کشتوں کے پشتے لگاتے ہوئے دنیا بھر سے انسان نام کی مخلوق کا صفایا کر دیا اور پھر دنیا کے سب سے بلند پہاڑ پر کھڑے ہو کر اس نے ارد گرد نگاہ دوڑائی اور ہر طرف لاشوں کے ڈھیر اور خون ہی خون دیکھنے کے باوجود اس نے اپنے اطمینان کے لئے آواز لگائی۔۔۔
ہے کوئی زندہ انسان۔۔۔؟ارے میں پوچھ رہا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کوئی ہے بچا ہوا ابھی بھی۔۔۔؟
جب کوئی جواب نہ آیا تو اس نے اپنے ہاتھ میں پکڑی خون آلود تلوار کی طرف مسکرا کر دیکھا اور ۔۔۔۔۔۔۔اور۔۔۔۔۔اور تبھی اسے اچانک کچھ یاد آیا تو اسے ایک زور کا جھٹکا سا لگا۔۔۔۔
اور وہ دانت پیستے ہوئے بڑبڑایا۔۔۔۔۔۔۔۔کم بخت ایک آخری انسان تو ابھی بھی زندہ ہے اس دنیا میں۔۔۔۔۔
اور پھر اس نے اپنے ہاتھ میں پکڑی تلوار کو جیسے ہی اپنے پیٹ میں جھونکنا چاہا تو ایک آواز نے اسے روکتے ہوئے کہاکہ۔۔
ٹھہرو۔۔۔تمہیں اپنے آپ کو مارنے کی ضرورت نہیں ہے۔
کیوں ۔۔۔؟اس نے حیرت سے کہا
کیوں کہ تم انسان نہیں ہو۔۔۔۔۔درندے ہو۔