خوبصورت گھونسلہ بنانے والی نازک چڑیا : بِیا ۔ ۔ ۔ ۔ ڈاکٹرعزیزاحمدعُرسی

Share

بِیا چڑیا
ڈاکٹر عزیزاحمدعرسی

خوبصورت گھونسلہ بنانے والی نازک چڑیا : بِیا
Weaver Bird Baya

ڈاکٹرعزیزاحمدعُرسی، ورنگل
موبائل : 09866971375

وفی خلقکم و ما یبث من دابۃ آیات لقوم یوقنون (الجاثیہ۔ ۴)
اور تمہاری پیدائش میں اور جوجو جانور وہ پھیلاتا ہے ان میں نشانیاں ہیں یقین رکھنے والوں کے لئے

ایک عام آدمی جب قدرت کی نیرنگیوں کا جائزہ لیتا ہوا پرندوں کے گھونسلوں پر غور کرتا ہے تو مزید اچھنبے میں پڑ جاتا ہے کیونکہ چڑیوں کی جانب سے بنایا جانے والا ہر گھونسلہ ایک شہکار ہوتا ہے،جو پرندے گھونسلہ بناتے ہیں ان میں تقریباً ہر پرندے کا گھونسلہ الگ نوعیت کا ہوتا لیکن مضبوطی اور خوبصورتی میں لاجوب ہوتاہے ان تمام میں ’’بایا‘‘ کا گھونسلہ اپنے اندر ایک ندرت رکھتا ہے جو کائنات میں تدبر کرنے والوں کے اذہان میں ایک اہم عنوان بن کر ابھرتا ہے اور ان جانداروں میں جنہیں خدائے تعالیٰ نے اس دنیا میں پھیلایا ہے کئی نشانیاں پوشیدہ ہیں لیکن یہ تمام نشانیاں ان کے لئے ہیں جو اس میں یقین رکھتے ہیں۔

Baya بِیا ایک خوبصورت چڑیا ہے لیکن اس کی اصل خوبصورتی اس کی ہنر مندی ہے جس کا اظہار وہ اپنا گھونسلے کے ذریعہ کرتی ہے ۔ اس کو Weaver Bird کہا جاتا ہے ۔ ویسے گھونسلہ بنانے میں Tailor Birdکا بھی جواب نہیں اس چڑیا کی چونچ تقریباً کپڑے سینے والی سوئی کے مماثل ہوتی ہے اور مختلف طریقوں سے جمع کردہ ریشم کو وہ اپنے دھاگے کے طور پر استعمال کرتی ہے۔لیکن Bayaکا گھونسلہ اپنے اندر انفرادیت رکھتا ہے۔Baya کا سائنسی نام Ploceus philippinus ہے ، ہندی میں اس کو ’’بایا‘‘ یا ’’سن چڑی‘‘ اور تلگو میں Gijjigadu کہا جاتا ہے۔ یہ گھریلو چڑیا (Sparrow) کے سائز کا پرندہ ہے جو تقریباً 15 سنٹی میٹر ہوتا ہے،ان کی چونچ لمبی نوکیلی اور مضبوط ہوتی ہے۔یہ چاول، گھاس پھوس یا چھوٹے موٹے کیڑوں مکوڑوں وغیرہ پر زندگی گذارتا ہے ۔یہ سماجی پرندہ ہے جو عام طور پر مل جل کر زندگی گذارنا پسند کرتا ہے۔یعنی یہ gregarious ہوتا ہے۔اسی لئے یہ اپنے گھونسلے بھی کالونی کی شکل میں بناتا ہے۔اس کی آواز میں زیادہ سریلا پن نہیں ہوتا ، اس کی آواز چٹ، چٹ جیسی ہوتی ہے۔ان کو زمین پر اتر کر مٹی میں نہانا پسند نہیں ہوتا اس لئے یہ عام طور پردرختوں کی شاخوں پر بسیرا کرتے ہیں۔
اس پرندے کی شہرت کی وجہہ اس کے گھونسلے ہیں،یہ گھونسلے Palmکے درختوں یا ٹیلیفون کے تاروں یا Phoenix sylvestris درختوں پر بنائے جاتے ہیں یہ گھونسلے الٹی بوٹل جیسی ساخت یا retort شکل کے ہوتے ہیں اس شکل کو’’ معوجہ ‘‘ کہا جاتا ہے، جس میں درمیانی حصہ درخت سے زمین کی سمت نیچے لٹکا رہتا ہے اس گول حصے کا درمیانی علاقہ رہائشی ہوتا ہے اور اسی حصے کے اوپری جانب لمبی ٹیوب نما حصہ لگا رہتا ہے جس کے ذریعہ چڑیا گھونسلے کے اندرداخل ہوتی ہے۔اس پرندے کا ’’نر‘‘ گھونسلوں کو بناتا ہے ، ان گھونسلے بنانے کے لئے یہ چڑیا عام طور پر چاول کے لمبے پتوں،Palmکے دھاگوں، گھاس پھوس کے تنکوں وغیرہ کو استعمال کرتی ہے،یہ دھاگے جیسی ساختیں عام طور پر 20 تا 30 سنٹی میٹر لمبی ہوتی ہیں۔ایک گھونسلے کو بنانے کے لئے اس چڑیا کواس مقام کے زائد از 500چکر کرنے پڑتے ہیں جہاں سے وہ گھونسلہ بننے کے لئے خام مال حاصل کرتی ہے۔یہ چڑیا پہلے پتوں کو کاٹتی ہے اور پھر اس کی درمیانی ورید کو علیحدہ کرتی ہے جس کو وہ سوکھنے سے قبل استعمال کرتی ہے کیونکہ سوکھے پتے کی وریدیں حسب منشا استعمال نہیں کیں جاسکتیں اسی لئے گھونسلہ بنانے کا عمل ان پتوں کی وریدوں کے سوکھنے سے قبل انجام پاتا ہے۔کبھی کبھار ان نسیجی دھاگوں کو نرم اور مضبوط بنانے کے لئے یہ چڑیا انہیں اپنی چونچ میں لے کر اونچا ہواؤں میں اڑتی ہے، عام طور پرایک گھونسلیمیں زائد از 3500نسیجی دھاگے ہوتے ہیں جن کی لمبائی 5 سنٹی میٹر سے 50 سنٹی میٹر تک ہو سکتی ہے ۔ گھونسلے کی ابتدا وہ دروازے سے کرتی ہے جس کو گول انداز میں بناتی ہے۔ ان کے گھونسلے اکثر اوقات ایسے درختوں کی شاخوں پر بنائے جاتے ہیں جو پانی کے اوپر پھیلے رہتے ہیں ۔ یہ چڑیا اپنا گھونسلہ بنانے کے لئے مسلسل گرہیں ڈالتی جاتی ہے اور ایک مخصوص پروگرام اور سونچے سمجھے منصوبے کے تحت اس کو بناتی جاتی ہے۔اس کی گرہ ڈالنے کا انداز مکمل اور تعجب خیز ہوتا ہے کہ اس قدر مکمل گرہیں انسان بھی بآسانی نہیں ڈال سکتا ۔ درخت کی شاخ پرجھولتے ہوئے ان گھونسلوں کونیچے گرنے سے روکنے کے لئے اختیار کی جانے والی تدابیر،ایک کے بعد دیگرے منصوبہ بند طریقے سے کام کرنے کی صلاحیت، گھونسلے کو مخصوص شکل دینے کے لئے درمیانی دائروی حجم میں اضافہ کرنا ، گھونسلے کی دیواروں کو حسب ضرورت موٹا یا باریک کرنا اور گھونسلے کی مجموعی ساخت میں مضبوطی پیدا کرنے کی کوشش کرنا، یہ سب کام ایسے ہیں جو بتاتے ہیں کہ ان کے پیچھے کوئی قوت ہے جو ان نا سمجھ جانداروں سے یہ مشکل کام کروارہی ہے ۔کیونکہ انہیں ان کاموں کا کوئی تجربہ نہیں ہوتا لیکن اس مکمل عمل کے دوران کہیں ایسا ظاہر بھی نہیں ہوتا کہ یہ نا تجربہ کا رہیں بلکہ ان کی مہارت انسانی ہوش کے پرخچے اڑا دیتی ہے۔ایک طرف تو یہ نسیجی دھاگوں کو پیروں سے تھامے رہتی ہے اور دوسری طرف اپنی چونچ کی مدد سے ان نسیجی دھاگوں سے گھونسلے کی ساخت بنتی رہتی ہے۔کہیں بھی اس کے عمل سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ وہ یہ کام پہلی مرتبہ انجام دے رہی ہے۔ کبھی کبھار یہ چڑیا گیلی مٹی بھی اپنے گھونسلے میں لگاتی ہے اور انہیں مضبوطی بخشتی ہے۔صرف یہی خصوصیت انسان کو اچھنبے میں نہیں ڈالتی بلکہ اس چڑیا کا درخت پر گھونسلہ بنانے کے لئے جگہ کا انتخاب بھی انسان کو حیران کردیتا ہے کیونکہ یہ ہمیشہ درخت کے مشرقی حصے میں گھونسلوں کو بناتی ہے،تاکہ جنوب مغربی مانسون کی راست زد میں آنے سے بچا جاسکے ۔ یہاں اس بات کا اظہار نا مناسب نہ ہوگا کہ Weaver Birds کی بعض انواع پودوں کی نرم شاخوں میں اپنے لعاب (Sliva) کو شامل کرکے خام مال تیار کرتی ہیں جو گھونسلے کو نہ صرف مضبوطی عطا کرتا ہے بلکہ گھونسلے کو واٹر پروف بھی بناتا ہے،یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ اس کے باوجود گھونسلے کی دیواروں میں سختی پیدا نہیں ہوتی بلکہ ان میں لچک باقی رہتی ہے۔عام طور پرگھونسلے ایک جگہ ہوتے ہیں ہر گھونسلہ ’’نر‘‘ چڑیا 18دنوں میں بناتی ہے۔لیکن عموماً چڑیا اپنا گھر پورا نہیں بناتی بلکہ جزوی طور پر اس کو ادھورا رکھتی ہے۔جب چڑیا ادھورا گھر بنالیتی ہے تو اس طرف سے گذرنے والی مادہ چڑیاکو نر چڑیا اپنے پروں کے ذریعہ آواز نکال کر متوجہہ کرتا ہے تاکہ وہ اس کا بنایا ہوا گھونسلہ دیکھ لے اور اس کے گھونسلے میں رہنے کے لئے آمادہ ہوجائے جب مادہ چڑیا گھونسلہ دیکھ کر پسند کر لیتی ہے تو دونوں باہم رہنے کے لئے رضامند ہوجاتے ہیں یہاں مادہ چڑیا 2تا4 انڈے دیتی ہے اور انہیں سیتی ہے جب مادہ انڈے دے لیتی ہے تب نر چڑیا اندر داخل ہونے کے راستے کو بنا کر اپنا گھونسلہ مکمل کرتی ہے۔جس میں مادہ چڑیا بھی اپنے ساتھی کا ساتھ دیتی ہے خصوصاً گھونسلے کی اندرونی آرائش مادہ انجام دیتی ہے۔اس طرح ان پرندوں میں ان کے گھونسلے تولیدی عمل میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔ مانسون کے زمانے میں یہ چڑیا تولیدی افعال انجام دیتی ہے۔عام طور پر نر اور مادہ ایک جیسے نظر آتے ہیں لیکن تولیدی زمانے میں ان کے اندر کچھ رنگوں جیسے پیلے رنگ وغیرہ کے ذریعہ امتیاز کیا جاسکتا ہے۔ان کے سر کے حصے میں بھورے رنگ کی دائروی خوبصورتی پیدا ہوجاتی ہے۔ یہ وقت ان پرندوں کی موج مستی کا ہوتا ہے جس میں نر چڑیا میٹھے سروں میں گانا گاتی ہے اور مادہ چڑیا اس دھن پر لہک لہک کر نر کے ساتھ گھونسلے کو بناتی جاتی ہے۔یہ Polygamousپرندہ ہے اسی لئے یہ ان کا ’’نر‘‘ ایک سے زائد چڑیوں کو متوجہہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔بعض ماہرین بتاتے ہیں کہ یہ پرندہ حالات کے اعتبار سے مادہ کو رجھانے کے لئے نیا گھونسلہ بنانے کے بجائے کسی پرانے گھونسلے پر توجہہ دیتا ہے اور اس کو نئے انداز سے سجاتا ہے۔اسی لئے ہمیں ایک ہی درخت پر نئے پرانے ، مکمل ادھورے گھونسلے دکھائی دیتے ہیں ۔دوسری کئی ایک حقیقتوں کے علاوہ ان پرندوں میں گھونسلہ بنانے کی ہنر مندی اور گھونسلہ بنانے کے لئے سمت کا تعین،اس بات کا اشارہ دیتا ہے کہ کوئی قوت ہے جو اس دنیا کو چلا رہی ہے ، یہی قوت دراصل خدا ہے جو وقتاً فوقتاً نہیں بلکہ ہمیشہ مختلف مظاہر کی شکل میں اپنے وجود کا اشارہ دیتی رہتی ہے۔

Share

One thought on “خوبصورت گھونسلہ بنانے والی نازک چڑیا : بِیا ۔ ۔ ۔ ۔ ڈاکٹرعزیزاحمدعُرسی”

Comments are closed.

Share
Share