ادارہ ادبِ اسلامی ہند کی پوسد شاخ کا قیام
خان حسنین عاقبؔ کی کتاب’اقبالؔ بہ چشمِ دل‘ کی رسمِ اجراء
ثاقب شاہ
نامہ نگار، پوسد
گزشتہ نومبر ۲۰۱۵ میں یومِ اقبالؔ دنیا بھر میں دھوم دھام سے منایا گیا۔ کہیں سیمینارس ہوئے، کہیں مشاعرے ہوئے، کہیں مباحث کا انعقاد ہوا اور کہیں دیگر کئی ادبی وتعلیمی سرگرمیاں انجام دی گئیں جن کا مقصد اقبالؔ کی روح کو خراجِ عقیدت پیش کرنا تھا۔ ادارہ ادبِ اسلامی ہند، مہاراشٹرا نے اس سمت ایک نہایت مثبت اور اختراعی قدم اُٹھاتے ہوئے ’تفہیمِ اقبالؔ ‘ کے زیرِ عنوان نومبر میں ایوت محل شہر میں پانچ اضلاع پر مشتمل علاقائی سیمنار منعقد کیاتھا جو بے حد کامیاب رہا۔
اسی ضمن میں ادارہ ادبِ اسلامی ہند نے میقات ۲۰۱۵ کے لئے معروف شاعر، ادیب ، ماہرِ تعلیم اور مترجم جناب خان حسنین عاقبؔ کی کتاب ’اقبالؔ بہ چشمِ دل‘ کو اشاعت کے لئے منتخب کیا۔ ۱۷ جنوری ۲۰۱۶ کو پوسد کے غلام بنی آزاد ایجوکیشنل کیمپس میں اس کتاب کی تقریبِ رسمِ اجراء منعقد ہوئی جس کے بعد شاندار مشاعرے کا انعقاد کیا گیا۔ اس سے قبل دوپہر میں پوسد میں ادارہ ادبِ اسلامی ہند ، کی شاخ کا قیام عمل میں آچکا تھا جس کی رو سے ادارہ ادبِ اسلامی ہند، مہاراشٹرا کی پوسد شاخ کے صدر کی حیثیت سے جناب خان حسنین عاقبؔ کو متفقہ طور پر منتخب کیا گیا ۔ سکریٹری ریاض رضوی اور خازن اسرار دانشؔ کو مقرر کیاگیا۔
’اقبالؔ بہ چشمِ دل ‘ کی رسمِ اجراء بدست جناب ابراہیم خان شوقؔ ، صدر، ادارہ ادبِ اسلامی ہند، مہاراشٹرا ، انجام پائی۔ رسمِ اجراء اورمشاعرہ بہ ہر دو تقاریب ، کرسیٗ صدارت پر جناب اسلم غازیؔ صاحب، سکریٹری، ادارہ ادبِ اسلامی ہند، دہلی متمکن تھے ۔ ابراہیم خان صاحب نے رسمِ اجراء کے بعد اپنے تمہیدی خطبے میں ادارہ ادبِ اسلامی ہند کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے نئی نسل کو صالح ادب تخلیق کرنے کے لئے تحریک دی۔ انہوں خصوصی طور پر کہا کہ چونکہ فکرِ اقبالؔ کی ترویج نئے دور کے اہم تقاضوں میں اول ہے اسے لئے خان حسنین عاقبؔ کی کتاب ’اقبالؔ بہ چشمِ دل‘ کو ادارے کے ذریعے اشاعت کے لئے منتخب کیا گیا ہے۔ مشہور و معروف شاعرو ادیبِ اطفال جناب متین اچلپوری صاحب نے اپنے مقالے میں خان حسنین عاقبؔ کی اس کتاب کو نئی نسل کے لئے ایک گراں قدر تحفہ قرار دیا۔ صدر محترم جناب اسلم غازیؔ صاحب نے رسمِ اجراء کی انجام دہی کے بعد اپنے پیش کردہ تبصرے میں کتاب کے بارے میں تفصیلی تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کتاب میں اقبالؔ کے موضوع پر حسنین عاقبؔ کے تحریر کردہ تین نہایت اہم مقالے شامل ہیں جن کی شمولیت سے اس کتاب کوتحقیقی شکل مل گئی ہے۔ خصوصی طور پر حسنین عاقب کا وہ مقالہ نہایت اہم اور نئی تحقیق کا دریچہ وا کرتا ہے جس میں انہوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ اقبال در اصل دوقومی نظرئے کے خالق تو دور کی بات ہے، حامی تک نہیں تھے۔ یہ اقبالؔ پر الزام ہے کہ وہ بانیٗ پاکستان ہیں۔ عاقبؔ نے نہایت مدلل حوالوں کے ساتھ یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ اسلم غازیؔ صاحب نے حسنین عاقبؔ کی اس کاوش کو بھی خصوصی طور پر بیان کیا جس میں انہوں نے نعت کے لئے انگریزی میں prophiem لفظ وضع کیا اور جسے دنیا بھر کے گیارہ سے زیادہ ممالک سے تعلق رکھنے والے انگریزی کے شعراء، ادباء و نقادوں نے سراہا ہے۔ غرض ’اقبال بہ چشمِ دل‘ اقبالیات کے خزینے میں ایک گراں قدر اضافہ ہے۔ انہوں نے حسنین عاقبؔ کے انگریزی، اردو، ہندی، فارسی اور مراٹھی زبانوں پر عبور رکھنے کی بات کہتے ہوئے انہیں ایک کثیر لسانی ادیب و شاعر کہہ کر مخاطب کیا۔ کتاب میں اقبال اکیڈمی ہندوستان کے نائب صدر جناب ضیاء الدین نیرؔ صاحب، محمد ابراہیم خان شوق اور جناب پروفیسر سجاد احمد صاحب (رانچی یونیورسٹی) کے اہم مضامین بھی شامل ہیں۔
رسمِ اجراء کے بعد پہلے نعتیہ مشاعرے کا دور شروع ہوا جس میں انس نبیل، ریاض رضوی، عبدالغفار آتش، غلام فرید، مخلص مصوری، حسنین عاقب، ابراہیم خان شوق، اکرام اظہر، پرویز حیدر اور صدرِ مشاعرہ جناب اسلم غازی صاحب نے اپنی نعتیں پیش کیں۔ نعتیہ مشاعرے کے بعد موضوعاتی مشاعرے کے دور کا آغاز ہوا جس میں عباد ساغرؔ (پوسد)اسراردانشؔ (پوسد) اکرام اظہر (عمر کھیڑ) پرویز حیدر(عمر کھیڑ) غلام فرید(مہاگاؤں) استاد شاعر جناب مخلص ؔ مصوری(پوسد) صبغت اللہ صبغتؔ ، عبدالغفار آتشؔ ، ریاض رضویؔ اور نوراللہ حطرشؔ (تمام پوسد) نے سامعین کو اپنے کلام سے نوازا اور محظوظ کیا۔ ادارہ ادبِ اسلامی ہند ، پوسد کے سکریٹری ریاض رضوی نے سامعین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ’اقبالؔ بہ چشمِ دل‘ کو ایک نایاب تحفے کے طور پر خریدنے کا مشورہ دیا جس کے بعد یہ پروگرام نہایت کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔