بھوک نہ ہوتو کچھ نہ کھائیں ۔ ۔ ۔ صحت کا راز

Share

بھوک

صحت کا راز
بھوک نہ ہوتو کچھ نہ کھائیں

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
بھوک ‘ ایک فطری تقاضہ ہے لیکن بھوک کا نہ لگنا ایک جسمانی عارضہ ہے ۔ بزرگوں کا کہنا ہے کہ بھوک کے وقت سوکھی روٹی بھی بریانی سے کم نہیں لگتی اور بھوک نہ ہو تو انواع و اقسام کے لذیذ ڈشس بھی بے فیض محسوس ہوتی ہیں۔ کچھ افراد ایسے ہوتے ہیں جن کو بھوک سے کوئی سروکار نہیں بس انہیں سداکھانے کی فکرلگی رہتی ہے ۔ ہمیشہ ان کا منہ چلتا رہتا ہے ان کے معدے کو کبھی آرام نہیں ملتا ‘ وہ کچھ نہ کچھ ’’ الّم غلّم‘‘ کھاتے رہتے ہیں ۔ انہیں اس بات کا احساس نہیں ہوتا کہ ان کی یہ طرزِزندگی خطرناک نتائج کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے ۔ کچھ لوگ کھانے کے لیے جیتے ہیں اور کچھ جینے کے لیے کھاتے ہیں ۔ان دونوں قسم کے افراد کی سوچ و خیال میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔ اسی طرح ان دونوں کی صحت میں بھی زمین و آسمان کا فرق محسوس ہوگا ۔

طبی نقط نظر سے بھوک لگنے پر ہی غذا کا لینا صحیح طریقہ کار ہے۔ حضورﷺ نہ یہاں تک فرمایا کہ اپنے پیٹ کو تین حصوں میں تقسیم کرو ۔ ایک حصہ غذا ‘دوسرا حصہ پانی اور تیسرا حصہ ہوا پر مشتمل ہو۔ کہا جاتا ہے کہ ایک طبیب مدینہ منورہ آیا اور اپنی طب و حکمت کا کام شروع کیا ۔ ایک دن ‘ دو دن بلکہ کئی دن تک ایک مریض بھی نہیں آیا اور اس کے بھوکوں مرنے کی نوبت آئی ۔ ایک دن ایک صحابی سے پوچھا کہ یہاں کے لوگ بیمار کیوں نہیں پڑتے ؟ صحابی ٖنے فرمایا کہ یہاں کے لوگ بھلا بیمار کیوں پڑیں گے ۔حضورﷺ نے ایک بہترین نسخہ عنایت فرمایا ہے کہ کبھی بھر پیٹ نہ کھاو بلکہ ابھی کچھ بھوک باقی ہوتو کھانے سے ہاتھ روک لو ۔ طبیب نے کہا کہ صحت مند رہنے کا اس سے بہتر نسخہ اور کیا ہوسکتا ہے پھر اس نے اپنا بوریا بستر باندھا اور دوسرے شہر کی طرف چل پڑا۔
یہ صحیح ہے کہ بیشتر امراض کا تعلق معدہ سے رہا ہے جس کا معدہ اچھا ہوتا ہے وہ بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے اور معدہ کو اچھا رکھنے کے لیے کم غذا کا استعمال کرنا چاہیے اور اگر بھوک نہ ہوتو کوئی غذا نہیں لینی چاہیے اگر مسلسل بھوک نہ محسوس ہوتی ہو تو پھر علاج کروانا چاہیے کہ آخر مدعا کیا ہے؟ آج کی آرام دہ زندگی نے اور مسائل پیدا کردیے ہیں۔ فاسٹ فوڈ نےمعدہ کو بیماریوں کی آماجگاہ بنادیا ہے ۔ دعوتوں کے موقع پر لوگ اس طرح کھانے پر ٹوٹ پڑتے ہیں کہ جیسے برسوں کے بھوکے ہیں ۔ دعوتوں پر پیسہ پانی کی طرح بہایاجارہاہے ‘بیس پچیس ڈشس کا اہتمام کیا جاتا ہے اور اس اصراف پر احباب فخر بھی کرتے ہیں حالاں کہ وہ جانتے ہیں کہ فضول خرچ کو شیطان کا بھائی کہا گیا ہے ۔ اب کھانے والوں کا حال ملاحظہ کیجیے کہ ہر ڈش کو چکھنا ضروری سمجھتے ہیں جب کہ کچھ غذائیں گرم مزاج اور کچھ سرد ہوتی ہیں ‘ کچھ زود ہضم تو کچھ ثقیل ہوتی ہیں اور کچھ ڈشس کا ایک ساتھ استعمال کرنا طبی نقطہ نظر سے نقصان کا باعث ہوتا ہے اس کے باوجود تمام چیزیں ’’آخری حکم‘‘ تک کھائی جاتی ہیں ۔ایسے میں مختلف امراض کا شکار نہ ہوگے تا اور کیا ہوگا؟
ایک دفعہ شہر حیدرآباد کے نامور فزیشن ڈاکٹرسیدعبدالمنان (اللہ انہیں غریقِ رحمت کرے)کے ہاں بیٹھا تھا کہ ایک بزرگ مریض آے اور کہا کہ ڈاکٹر صاحب سے پرسوں سے بے چینی سی محسوس ہورہی ہے ‘ کچھ سجھائی نہیں دیتا ‘ رات کو نیند نہیں آتی ؟ ڈاکٹر صاحب نے چیک اپ کرتے ہوے کہا کہ آپ کا شوگرتو نارمل نہیں ہے ۔ بزرگ نے کہا پرسوں دعوت تھی ڈاکٹر صاحب !
تو پھر ؟ ڈاکٹر صاحب نے حیرت سے کہا۔
اب کیا بتاوں ڈاکٹر صاحب کہ پرہیز تو میں کرتا ہوں مگر ڈشس دیکھ کر دل للچایا اور بس ۔ ۔ ۔ !
دیکھیے ‘ ایسا ہرگز نہ کریں بلکہ آپ دعوتوں کو نہ جائیں ورنہ لینے کے دینے ہوجائیں گے ۔
مہینہ دو مہینہ میں ایک باراگر دعوت میں جاوں تو ۔ ۔ ۔ ؟
ہاں ہاں مہینہ دو مہینہ کیوں روز دعوتیں اڑایے اور میرے پاس بلکہ بڑے بڑے دواحانوں کے چکر کاٹتے رہیے ۔ یاد رکھیے اس عمر مں بلکہ ہرعمرمیں پرہیز سب سے بڑا علاج ہے پھر انہوں نے مدینہ منورہ کے طبیب کا واقعہ سنایا۔
اگر خود کو صحت مند رکھنا چاہتے ہوں تو یہ یاد رکھیں کہ بھوک نہ ہونے پر کچھ نہ کچھ کھانے کی عادت آپ کی صحت کے لئے نقصان دہ ہے. آج کی سائنسی و طبی تحقیق سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ بار بار کھانا فائدہ مند ہوتا ہے لیکن اس وقت جب کوئی شخص بھوکا ہو. بھوک نہ ہونے پر بھی کھانا صحت کے لئے اچھا ہرگز نہیں ہے. امریکن یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس تحقیق کے لئے گریجویشن کے 45 طالب علموں کو شامل کیا. ان طالب علموں سے سب سے پہلے ان کے بھوک کی سطح کی معلومات لی گئی. اس کے بعد انہیں کاربوہائیڈریٹ پر مشتمل کھانے دیے گئے. کھانے کی باقاعدہ خوراک صحت پر کیا اثر ڈالتی ہیں، اسے جاننے کے لئے ریسرچ اسکالرز نے شرکاء کی طرف سے کھانے کے بعد ان کے خون میں شکر کی سطح کا مشاہدہ کیا-ریسرچ اسکالرز نے پایا کہ کاربوہائیڈریٹ پر مشتمل کھانے کے بعد خون میں شکر کی سطح میں اضافہ ہوا. عام طور پر خون میں شکر کی سطح میں کم از کم اضافہ بہترین ہوتا ہے لیکن اس کے اعلی سطح پر اضافہ ہونے سے جسم کے خلیے تباہ ہونے لگتے ہیں. اس مطالعہ کا نتیجہ یہ ہےکہ بھوک نہ لگنے پر کھانے والے شرکاء کے مقابلے میں بھوک لگنے پر کھانے والے شرکاء کے خون میں شکر کی سطح میں اضافہ ہوا تھا. اور آپ تو جانتے ہیں کہ ذیابطیس کا مرض ‘پہلے صرف امرأ و روسأ کو لاحق ہوا کرتا تھا مگر اب ’’اللہ کے فضل‘‘ سے دنیا کی آدھی سے زیادہ آبادی اس مرض کا شکار ہے ۔ برصغیر تو اس مرض کی آماجگاہ بن گیا ہے ۔ ہر وقت بے وقت کھاتے رہنا ‘ پزا ‘برگر‘نوڈلس ‘ شاورما جیسی فاسٹ فوڈ غذائیں انسان کومختلف امراض کا شکار بنا رہی ہیں ۔ اس لیے بھر پیٹ نہ کھائیں اوربھوک لگنے پر ہی کھانے کو ہاتھ لگائیں.ڈاکٹر کے مشورہ پر ضرورعمل کریں۔
(س ف م )

Share
Share
Share