سہ ماہی صدف کا پہلا شمارہ ۔ ۔ ۔ مبصر:احمد علی جوہر

Share

صدف

سہ ماہی صدف کا پہلا شمارہ
مدیر: پروفیسرصفدرامام قادری

مبصر:احمد علی جوہر
ریسرچ اسکالر ۔ جے این یو ۔ نئی دہلی
موبائل: 09968347899
– – – –
سہ ماہی صدف کا پہلا شمارہ میرے سامنے ہے۔ یہ ایک بین الاقوامی رسالہ ہے۔ یہ رسالہ اردو کے دیگر رسائل سے کئی معنوں میں منفردہے۔ اس کے پہلے شمارہ کا اجراء اردو کی نئی بستی قطر میں دھوم دھام سے عمل میں آیا۔ اس میں سینئر قلم کاروں کے ساتھ ساتھ جونئیر کو بھی جگہ دی گئی ہے۔ اس میں وسعتِ ذہنی اور کشادہ قلبی کے رویّہ کو اختیار کیا گیا ہے۔ اس میں جو مضامین شامل ہیں، وہ غیر رسمی اور نئے اندازِ نقد ونظر کے حامل ہیں۔ عموماََ آج کل کے رسائل میں روایتی قسم کے مضامین زیادہ دیکھنے کو ملتے ہیں۔

یہاں اس سلسلہ میں جداگانہ رویّہ اپنایا گیا ہے۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھُپی نہیں کہ کسی بھی رسالہ کی اہمّیت ووقعت مشمولات کے انتخاب میں ہے۔ رسالہ میں جتنے معیاری اور بصیرت افروز مضامین ومقالات اور عمدہ تخلیقات شامل ہوں گی، وہ اتنا ہی اہم اور قدروقیمت کا حامل ہوگا۔ مشمولات کے اعتبار سے صدف انتہائی گراں قدر اہمّیت کا حامل ہے۔ اس میں شامل مضامین ومقالات فکرانگیز اور جدت ونُدرت کا پہلو لیے ہوئے ہیں۔ ان مضامین ومقالات کی اہم خوبی یہ ہے کہ اس میں براہِ راست متن سے تخاطب کے طریقہ کار کو اہمّیت دی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان مضامین و مقالات کو پڑھتے ہوئے ہم ان ادبی فن پاروں کے بیشتر زاویوں سے آگاہ ہوجاتے ہیں جن کو موضوعِ بحث بنایا گیاہے۔ ان مضامین میں کہیں کہیں چند جملوں میں شعر وادب کے بصیرت افروز تجزیے کیے گئے ہیں۔ متن پڑھ کر سنجیدہ انداز میں گفتگو کیسے کی جاتی ہے؟ یہ مضامین اس کی اہم مثال ہیں۔ اداریہ بھی غیر رسمی انداز میں لکھا گیا ہے جس میں اردو ادب کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے چند اہم باتوں کی طرف اُردو قارئین خصوصاََ اُردو ریسرچ اسکالرس کو توجّہ دلائی گئی ہے۔ غزلوں اور نظموں کا انتخاب تو متاثر کرتا ہی ہے ۔ ان منتخب غزلوں اور نظموں کو پڑھ کر جمالیاتی حِس کی تسکین ہونے کے ساتھ ساتھ ایک نئی حیرت و لذّت کا احساس ہوتا ہے۔ اس حصّہ میں داخل ہونے کے بعد ہم بے قابو ہوکر تخلیق سے اس طرح گلے ملتے ہیں کہ پھر ان کے ہی ہوکر رہ جاتے ہیں۔ یہاں سے نکلنا ہمارے بس میں نہیں رہتا۔ یہ اچھی تخلیق کی بہت بڑی خوبی ہے جو ان نظموں اور غزلوں میں موجود ہے۔ افسانے کا حصّہ بھی خاصا دلچسپ ہے۔ اس میں شائع شُدہ افسانے نئے ذہن اور تخلیقیت کا پتہ دیتے ہیں۔ یہ افسانے آج کے افسانوں کا چہرہ کہے جا سکتے ہیں۔ اس رسالہ میں نورالحسنین کے ناول کا ایک باب بھی شائع ہوا ہے۔ ناول کا بیانیہ متاثر کن ہے۔ اس رسالہ کے مطالعے سے جو مجموعی تاثر سامنے آتا ہے، وہ یہ کہ اگر یہ رسالہ اسی روِش پر گامزن رہا یا اس سے زیادہ اپنے آپ کو بہتر بنانے کی کوشش کرتا رہا تو اُردو ادب میں غیر ادبی سرگرمیوں کے تکدُّر کو دور کرنے اور اردوادب کی ادبی روایات کے احیاء میں موثر کردار ادا کرے گا۔ رسالہ کی قیمت دو سو روپے ہے۔ قیمت تو زیادہ معلوم ہوتی ہے مگر گیٹ اَپ، سرِورق، معیاری طباعت اور عمدہ کاغذ کو دیکھ کر یہ قیمت ایک حد تک مناسب معلوم ہوتی ہے۔
رابطہ :
۲۰۲ ابو پلازہ ‘این آئی ٹی موڑ ‘ اشوک راج پتھ ‘ پٹنہ ۶
ای میل :
موبائل : 09430466321
– – – –
Ahmed Ali Jauher
احمد علی جوہر

Share
Share
Share