محمد ؐ کی محبت دین حق کی شرط اول ہے ۔ ۔ ۔ محسن خان

Share

محمد ؐ کی محبت دین حق کی شرط اول ہے 

محسن خان ‘ ریسرچ اسکالر
شعبہ مطالعات ترجمہ ‘ مولانا آزادنیشنل اردو یونیورسٹی ۔ حیدرآباد
فون نمبر:09397994441
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
الحمدللہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی سیدنا محمد والہ واصحابہ اجمعین
جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ ایمان کی تکمیل حب نبویؐ کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ اور حدیث شریف میں آیا ہے کہ ’’تم میں سے اس وقت تک کوئی مومن نہیں ہوسکتا جب تک وہ مجھے اپنی جان‘ مال ‘ اولاد اور ماں باپ سے بڑھ کرنہ چاہے۔ دارصل ایمان نام ہی رسول پر کامل اعتماد کرنا ہے۔ جب تک کسی کو اپنے رسولؐ پر کامل اعتمادنہیں ان کی کہی ہوئی بات پر آنکھ بند کرکے ایمان لانا ممکن ہی نہیں ہے۔ ایمان غیب کی بات پر دل سے یقین کرنے کا نام ہے اور آدمی غیب کی بات پرصرف اسی صورت میں یقین کرسکتاہے جب وہ کہنے والے پریا خبردینے والے پورا اعتمادرکھتا ہو۔ جب حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے کفر مکہ کے سامنے حق کااعلان فرمایا تو اعلان کرنے سے پہلے اسی اعتماد کا امتحان لیا تھا۔

جنہیں آپؐ کی کہی ہوئی بات پر کامل اعتماد تھا ان ہی کوایمان کی توفیق میسرآئی ۔قارئین یہ بات ناقابل انکار ہے کہ کسی پرکامل اعتماد اس وقت تک حاصل نہیں ہوتا جب تک اس سے محبت نہیں ہوتی۔ اعتماد اور محبت ایک دوسرے کے ساتھ لازم وملزوم کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ آپ کو کسی سے محبت اور اوراس پر اعتماد نہ ہو اوراسی طرح یہ بھی نہیں ہوسکتا کہ آپ کو کسی پراعتماد ہو او راس سے محبت نہ ہو۔گویا محبت کے بغیر اعتماد نہیں اوراعتماد کے بغیر ایمان کا تصور نہیں۔ اس لئے کہاگیا ہے کہ حب نبویؐ کے بغیر ایمان میں کمال حاصل ہونے کا کوئی تصور نہیں ہے اور جس کو نبیؐ سے جتنی زیادہ محبت ہوگی وہ اتنا اپنے ایمان میں کامل ہوگا۔ گویا محبت رسولؐ ہی ایمان کی کسوٹی ہے۔ جس کو رسولؐ سے محبت نہیں اس کے ایمان کا دعویٰ جھوٹا ہوگا اورایسا ایمان اللہ کے پاس قبولیت کا مرتبہ حاصل نہیں کرسکے گا۔ مشہور شاعر اسمعیل میرٹھی نے کیا خوب کہا ہے :
محمد ؐ کی محبت دین حق کی شرط اول ہے
اس میں ہو اگر خامی تو سب کچھ نامکمل ہے
اگرہم صحابہ کرامؓ اورتابعین کی سیرت کامطالعہ کریں تو ہم کوپتہ چلتا ہے کہ یہ نفوس قدسیہ عشق رسولؐ میں اتنے ڈوبے ہوئے تھے کہ آپ کی خاطر مرنے کٹنے کیلئے ہمیشہ تیار رہتے تھے۔ حضرت بلال حبشیؓ نے حضور کی وفات کے بعد اذاں دینا چھوڑدیاتھا۔ حضرت اویس قرنیؓ نے حضور کی محبت میں اپنے دانت اکھاڑ لئے تھے ۔حضرت حسان بن ثابتؓ نبی کریم صلعم کی محبت میں کفار کے اشعار کا جواب دیا کرتے تھے اور حضور نے ان کو مسجد نبوی کے منبر پر جگہ دیدی تھی۔ حضرت علیؓ ہجرت کے وقت اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر حضورصلعم کے بستر مبارک پر سوگئے تھے۔صحابہ کرامؐ بے سروسامانی کی حالت میں حضور کے ایک اشارے پر مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کرگئے ‘ یہاں تک کہ جب کفار نے اسلام کومٹانے کی خاطر جنگ کااعلان کیا تو تھوڑے سے صحابہ کرامؐ آپ نبی کریم کی محبت میں کفار کے ہزاروں لشکر سے لڑپڑے۔ اسی طرح ہر صحابیؓ کی زندگی عشق رسول میں ڈوبی ہوئی تھی۔ ان کی زندگیوں سے ہم کو یہی درس ملتا ہے کہ ہر مسلمان کیلئے لازم ہے کہ محبت رسولؐ کو اپنا وطیرہ بنالیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو عشق نبویؐ کی دولت نصیب فرمائے کہ یہی وہ دولت ہے جس کے ملنے سے سارے جہاں کی دولتیں حاصل ہوجاتی ہیں لیکن آج جو تماشے کیے جارہے ہیں‘ جو شور شرابے ہورہے ہیں‘عوام کو جو تکلیفیں دی جارہی ہیں او ر اس ضمن میں جو پیسہ پانی کی طرح بہایا جارہا ہے۔ ۔ ۔ کیا یہی حبّ رسول ہے؟کیا اسی کو دینی خدمت کہتے ہیں؟؟؟
علامہ اقبال فرماتے ہیں :
کی محمدؐ سے وفاتونے توہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح وقلم تیرے ہیں
Mohsin Khan
Research Scholar , MANUU- Hyderabad
Mohsin محسن

Share
Share
Share