حضورﷺ کی پسندیدہ غذا اورلباس ۔ ۔ ۔ ابن عاصی

Share

تاجدارِ مدینہ ﷺ کی پسندیدہ غذا اورلباس 

تحقیق و تحریر:ابن عاصی 

اس مضمون میں ہم کملی والے آقاحضرت محمدﷺ کی پسندیدہ اور نا پسندیدہ غذا کا تفصیل سے ذکر کرنے کی سعادت حاصل کریں گے راقم کی تحقیق کے مطابق آپﷺ پہلے ہاتھ دھوتے بسم اللہ پڑھتے اور پھر کھانا شروع کرتے اور چبا چبا کے آہستہ آہستہ کھاتے اور تین انگلیاں استعمال میں لاتے، آپﷺ دائیں ہاتھ سے کھانا تناول فرماتے تھے اور جو کی روٹی کبھی کدو اور کبھی گوشت کے ساتھ پسند فرماتے تھے سبزیوں میں کدو آپﷺ کو بہت پسند تھے اس کے علاوہ آپﷺ نے روغن اور سرکہ کے ساتھ بھی روٹی کھانے کا شوق فرمایا تھاسرکہ کے متعلق تو آپﷺ کی ایک حدیث بھی ہے کہ،سرکہ بھی کیا اچھا سالن ہے،اورسرکہ کے متعلق آپﷺ کا یہ ارشاد بھی ملتا ہے کہ،یہ پہلے انبیاء کا بھی سالن رہا ہے

،اسی طرح آپ حضورﷺ جو کا دلیہ بھی شوق سے کھاتے تھے لیکن وہ جو روغن اور مصالحہ ڈال کر پکایا جاتا تھا اور شہد کے متعلق تو متعدد احادیث موجود ہیں اس کے بارے میں آپﷺ کی یہ خوبصورت حدیث ہے کہ ،ہر مہینے تین دن اسے چاٹا جائے تو کوئی بڑی بیماری نہ ہوگی،آپﷺ کو مکھن اور کجھور سے بھی خاص رغبت تھی اور کھجور کی ایک قسم ،عجوہ، کے متعلق آپﷺ کا یہ فرمانا ہے کہ،عجوہ جنت کا پھل ہے اور اس میں زہر سے شفا دینے کی تاثیر ہے،آپﷺ ،ثرید،بھی بہت شوق سے کھایا کرتے تھے ،ثرید، کے متعلق بتاتا چلوں کہ یہ شوربہ میں بھیگی ہوئی روٹی کو کہتے ہیں ،پھلوں میں آپﷺ کو تربوز،ککڑی اور تر کھجور پسند تھے تربوز خرمہ کے ساتھ کھاتے اور فرماتے جاتے اس کی گرمی کا اس کی سردی سے تدارک ہو جاتا ہے ،زیتون کے تیل کے بارے میں آپﷺ نے ارشاد فرمایا ،اسے کھانے اور مالش دونوں میں استعمال کیا کروکیونکہ یہ ایک بابرکت درخت کا تیل ہے،آپﷺ کو کھانے میں کچی پیاز اور لہسن ناپسند تھے پٹھہ کے گوشت کو آپﷺ بہترین گوشت قرار دیا کرتے تھے حضرت سہیل بن سعدؓ سے جب کسی نے پوچھا کہ کیا آ پﷺ نے کبھی سفید میدہ کی روٹی بھی کھائی تھی ؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ،حضورﷺ کے سامنے کبھی سفید میدہ آیا بھی نہ ہوگا،گوشت کھانے کے بارے میں آپﷺ نے یہ طریقہ بتایا کہ،گوشت کو چبا چبا کے کھانا چاہیے،آپﷺ کو بونگ کا گوشت بھی پسند تھااور گوشت کے بارے میں آپﷺ کی یہ حدیث بھی ملتی ہے کہ ،گوشت دنیا والوں اور جنت والوں کے کھانوں کا سردار ہے،سرورِ کائناتﷺ نے مرغ اور مچھلی کو بھی استعمال فرمایا لیکن کبھی کبھی،کہا جاتا ہے کہ آپﷺ کو بھنا ہو اگوشت پسند تھا،اور روٹی آپﷺ کو موٹی اور بغیر چھنے آٹے کی پسند تھی،حضرت عائشہؓ کے بقول،آپﷺ کو سرکہ ،روغن زیتون شہد اور شیریں چیزیں مرغوب تھیں ،آپﷺ نے مرغ ،مچھلی، سرخاب ،بکری، اونٹ اور گائے کا گوشت بھی کھایا ،آپﷺ کو ٹھنڈا پانی اور دودھ بے حد پسند تھے دودھ اور شہد کے متعلق کہا کہ ،ان دونوں میں شفا ہے، دودھ وہ پسند تھا جو کہ زیادہ پکنے سے سرخ ہو گیا ہو پھر اس میں روٹی بھگوئی گئی ہو اور شہد ڈالا گیا ہو،اور آپﷺ اکثر بکری کا دودھ استعمال کرتے تھے آپﷺ نے گائے کا دودھ بھی پیا، فلفل اور مصالحے بھی کھانے کا ثبوت ملتا ہے،آپﷺ نے کبھی میز پر کھانا نہیں کھایا بلکہ ہمیشہ دسترخوان پر بیٹھ کر ہی کھایا ،بکری کی گردن کے گوشت کے بارے میں فرمایا کہ،یہ عمدہ حصہ ہے،اور ،دست ، والے حصہ کو بھی پسندیدہ قرار دیا،یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ آپﷺ نے آگ پر بھنے ہوئے گوشت کے پارچے بھی کھائے ام المومنین حضرت عائشہؓ کے مطابق،حضورﷺ کو ،کاندھے کا گوشت سب سے زیادہ پسند تھا،اسی طرح بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺ کو ران،دست،گردن،پیٹھ اور کاندھے کا بھنا ہوا گوشت پسند تھاآپﷺ نے کھجور ،گھی اور پنیر کا مالیدہ بھی تناول فرمایا ،اور پرندوں کا گوشت بھی جن میں سرخاب اور مرغ شامل ہیں ،آپﷺ کی عادت تھی کہ آپﷺ پیٹ بھر کر کھانا نہ کھاتے تھے بلکہ بھوک چھوڑ کر کھاتے تھے حضرت انسؓ کے مطابق ،آپﷺ کو ہانڈی اور پیالہ کا بچا ہوا کھانا مرغوب تھا،اور احادیث سے یہی بھی معلومات ملتی ہیں کہ آپﷺ نے خرگوش کا گوشت بھی کھایا ہے،اور آپﷺ ،حلوے، کو بھی پسند فرماتے تھے، کھانے کے بعد آپﷺ غذا لگی انگلیوں کو چاٹ لیتے اور پھر ہاتھ دھوتے من پسند غذا ملنے پر آپﷺ فرمایا کرتے تھے،الحمد للہ رب العالمین۔
اس مضمون میں ہم اپنے آقا ﷺکے لباس شریف پر ایک بھر پور نظر ڈالتے ہیں اور دیکھتے ہیں جس کی خاطر یہ دنیا تخلیق کی گئی تھی وہ کیسا لباس زیب تن کیا کرتے تھے؟مختلف احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺ صاف ستھرے کپڑوں کو پسند فرماتے تھے آپﷺ کا پسندیدہ اور محبوب ترین لباس ،کرتہ یعنی قمیض،تھااور آپﷺ کا لباس موٹے کپڑے کا ہوا کرتا تھا اور حضرت عائشہؓ کے مطابق ،آپﷺ کے پاس صرف ایک قمیض ہوتی تھی کبھی دو قمیضیں اور چادریں نہ ہوئیں اور آپﷺ کے قمیض کی لمبائی گھٹنوں سے نیچی اور ٹخنوں سے اوپر ہوتی تھی اور قمیض پہننے کا طریقہ یہ تھا کہ پہلے آپﷺ دائیں ہاتھ میں اس قمیض کی آستین ڈالتے اور پھر گلے میں ڈال لیتے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ آپﷺ سب سے زیادہ یعنی اکثر چادر اور تہبند استعمال کیا کرتے تھے اور تہبند کے بارے میں یہ آتا ہے کہ آپﷺ اسے سامنے کی جانب لٹکاتے اور پیچھے کی طرف اونچا رکھتے تھے اور تہبند کے متعلق آپﷺ کا یہ فرمان بھی ہے کہ،تہبند چار ہاتھ اور ایک بالشت لمبی ہو اور تین ہاتھ ایک بالشت چوڑی ہو(بعض احادیث میں لمبائی چوڑائی مختلف بھی ملتی ہے)اور چادر اوڑھنے میں یہ اہتمام فرماتے تھے کہ بدن مبارک ظاہر نہ ہونے پائے حضرت ابو رمثہؓ نے آپﷺ کو دو سبز چادریں اوڑھے ہوئے بھی دیکھا،آپﷺ کو سبز رنگ پسند تھالیکن آپﷺ کا محبوب ترین رنگ ،سفید،تھاآپﷺ نے سفید کپڑوں کو ،حسین ترین لباس کہا اور سب سے زیادہ پہنا بھی سفید رنگ ہی،کملی والے آقاﷺ نے سرخ رنگ کو مردوں کے لئے ناپسند فرمایا،آپﷺ نے ریشم بھی پہنا لیکن زیادہ دیر تک نہیں،حضورﷺ نیا لباس جمعے والے دن پہنا کرتے تھے اور اس نئے کپڑے کو پہنتے ہوئے اس کا نام لیتے اور ساتھ ہی یہ دعا پڑھتے ،
.اے خدا تیرا شکر ہے تو نے مجھے یہ کپڑا پہنایا میں تجھ سے خیر اور بھلائی کا خواہ ہوں جو اس میں مقرر کی گئی ہے اگر اس میں کوئی شر ہے تو اس سے میں تیری پناہ مانگتا ہوں ،
حضرت انسؓ کہتے ہیں کہ آپﷺ کا پیرہن مبارک سوتی اور تنگ دامن اور آستین والا ہوتا تھاآپﷺ کے قمیض مبارک میں ،گھنڈیاں ،لگی ہوتی تھیں اور سینہ کے مقام پر گریبان تھا،عام طور پر آپﷺ سوتی چادریں اوڑھا کرتے تھے،اور احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ سبز رنگ کی چادر آپﷺ کو بہت پسند تھی اور یہ سبز یمنی چادر ،برد یمانی،کے نام سے مشہور تھی مختلف احادیث کے عمیق مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ آپﷺ کے لباس مبارک میں جبہ،چادر،عمامہ،ٹوپی،موزے اور ازاربند وغیرہ شامل تھے اور یہ پتہ چلتا ہے کہ جب فتح مکہ کے وقت آپﷺ مکہ میں داخل ہوئے تو آپﷺ کے سر مبارک پر ،سیاہ عمامہ،تھاکہا جاتا ہے کہ آپﷺ کا عمامہ مبارک تقریبا سات گز کا ہوتا تھا عمامہ کے بارے میں حضرت علیؓ کا ایک قول بھی ہے کہ عمامہ مسلمان اور کافر میں تمیز کرتا ہے،اورجہاں تک بات ،جبہ مبارک ،کی ہے تو اس کے بارے میں احادیث کہتی ہیں کہ وہ آپﷺ نمازِ جمعہ یا عیدین میں پہنا کرتے تھے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ آپﷺ کے پاس ایک ،پاجامہ، بھی تھااور رومال بھی ،آپﷺ جب وضو کرتے تو اسی سے پونچھ لیتے اور جب عمامہ نہ ہوتا تو اپنا رومال مبارک سر کے لئے استعمال کرتے تھے،ٹوپیوں کے متعلق یہ پتہ چلتا ہے کہ آپﷺ سفید ٹوپی سفید کپڑے کی چپٹی ہوئی برتا کرتے تھے اور ٹوپی کو عمامے کے نیچے استعمال فرماتے تھے،آپﷺ نے ،لنگی، کے متعلق فرمایا کہ،مسلمان کی لنگی آدھی پنڈلی تک ہونی چاہیے،آپﷺ نمائشی اور فاخرہ لباس کو ناپسند فرماتے تھے اور احادیث بتاتی ہیں کہ آپﷺکے لباسِ مبارک پر کبھی کوئی مکھی نہ بیٹھی تھی،کہا جاتا ہے کہ جو کپڑا پرانا ہوجاتا آپﷺ اسے خیرات کر دیتے تھے۔
47868236_46206b (1)
IBNE ASI
JHANG,PAKISTAN
0333-6741972

Share
Share
Share