بچے کی تربیت ۔ تاریخ کے اوراق سے

Share

بچے

بچے کی تربیت 
تاریخ کے اوراق سے 

مرسلہ: عبیر حسن خان

ایک معززخاتون کی شادی اسماعیل نامی شخص سے ہوئی۔ اسماعیل ایک متقی شخص اور جلیل القدر عالم تھے۔ انہوں نے امام مالک رحمتہ اﷲ علیہ کی شاگردی اختیار کی۔ اس مبارک شادی کا پھل میاں بیوی کوایک نامی گرامی بچےکی صورت میں ملاجس کا نام انہوں نے "محمد” رکھا۔شادی ہوئے ابھی کچھ ہی سال گزرے تھے کہ اسماعیل ‘ بیوی اور چھوٹے بچے کو داغ مفارقت دے گئےاور وراثت میں کافی دولت چھوڑگئے۔

والدہ انتہائی انہماک کے ساتھ اپنے بیٹے کی تربیت میں جٹ گئیں۔ان کی خواہش تھی کہ ان کا بیٹا ایک جلیل القدرعالم بن کر افق عالم پر چمکے اوراپنے علم سے تاریک دنیا کو منور کردے لیکن ان کی حسرت و یاس کا اس وقت کوئی ٹھکانا نہ رہا جب ان کے بچے کے مستقبل میں ترقی اور ان کی تمناؤں کی تکمیل میں ایک بڑی رکاوٹ پیدا ہوگئی۔ بچپن ہی میں یہ بچہ اپنی بینائی سے ہاتھ دھو بیٹھا اب نابینا ہونے کی صورت میں یہ بچہ حصول تعلیم کے لیے علماء کے دروس میں شرکت سے معذور تھا اور نہ وہ حصول علم کے لیے دوسرے شہروں کا سفر اختیارکرسکتا تھا۔ ماں کو یہ غم کھائے جا رہا تھا کہ آخر اس بچےکا کیا ہوگا۔عالم دین کیوں کر بن سکےگا۔
بینائی کےبغیرعلم کاحصول کیسےممکن ہے؟۔
اس خواہش کی تکمیل کے لیےایک ہی ذریعہ باقی تھا۔ایک ہی راستہ تھااور وہ راستہ دعا کا تھا، چنانچہ اﷲتعالی نے اس پردعا کے دروازے کھول دئیے اور پورے اخلاص اور سچی نیت کے ساتھ دربارالہی میں گڑگڑا کر رونے لگی اور ﷲ رب العزت کے سامنے دست سوال دراز کیا۔ بچے کی بینائی کے لیے دعائیں مانگنے لگی،،،،،
یہ دعائیں نجانے کتنی مدت تک ہوتی رہیں کہ ایک رات اس نے عجیب وغریب خواب دیکھا، حضرت ابرہیم خلیل اﷲ خواب میں نظر آئے،وہ کہہ رہےتھے،
"اے بی بی!تیری دعاؤں کی کثرت کے سبب اﷲ رب العالمین نے تیرے بیٹے کی بینائی واپس کردی ہے”
جب محمد بیدار ہوئے تو دیکھاواقعی اس کے بیٹے کی بینائی بحال ہوگئی ہے،ان کی زبان سے بے ساختہ یہ الفاظ نکلے،
اے پروردگار!! پریشان حال کی دعائیں تیرے علاوہ کون سن سکتاہےاور کون ہے جو بندوں کی تکلیفوں کو دورکرتاہے۔
یہ عظیم خاتون جو مسلسل دعائیں مانگتی رہیں؛امام المحدثین محمد بن اسماعیل بخاری رحمتہ اﷲعلیہ کی والدہ محترمہ تھیں جنہوں نے بیٹے کی بینائی لوٹ آنےکےبعد اس کی تعلیم وتربیت اس قدرمحنت سے کی کہ اﷲ تعالی نے ان کے بیٹے پرعلوم وفنون کے دروازے کھول دئیے اور پھر آگے چل کر یہ بچہ ایک بہت بڑا محدث بنا اور قرآن پاک کے بعد دنیا کی صحیح ترین کتاب مرتب کی جو "صحیح البخاری” کےنام سے مشہور ہےاور بچے کو لوگ "امام بخاری” کے نام سے جانتے ہیں جن کا پورا نام محمدبن اسماعیل البخاری رحمتہ اﷲعلیہ ہے–
خطیب بغدادی نقل کرتے ھیں: "کہ خالد بن احمد ذھلی ، شھر کے حکمران نے ، انھیں حدیث بیان کرنے کیلئے اپنے محل میں دعوت دی ۔ لیکن بخاری نے ان کی دعوت کو ٹھکرادیا اور کہا کہ میں علم کو ذلیل نہیں کرتا ہوں اور اسے لوگوں کے گھر نھیں لے جاتا ہوں اگر حاکم کو علم کی ضرورت ہے تو اسے چاہئے کہ مسجد میں یا میرے گھرآجائے ۔ یہ بات حکومت کو ناگوارگزری اور وه بخاری سے بد ظن ھوگئے اور آخر کار انھیں جلا وطن کردیا ۔

Share
Share
Share