اردواکادمی جھنگ کی ادبی نشست کا احوال
رپورٹ؛ ابن عاصی
جھنگ کی معروف علمی و ادبی تنظیم ،اردو اکادمی جھنگ، کی پندرہ روزہ نشست، ایکن اسکول جھنگ، میں ہوئی،صدارت غزل گو شا عر صفدر سلیم سیال نے کی جب کہ مہمانِ خصوصی شہرہ آفاق افسانہ نگار حنیف باوا اور مہمانِ اعزاز گستاخ بخاری تھے سٹیج سیکرٹری کے فرائض عامر عبداللہ نے انجام دئیے۔
نشست کے آغاز میں جناب صفدر سلیم سیال نے شاعر فاروق قادری کی والدہ ماجدہ اور جمیل الدین عالی کے لیے دعائے مغفرت کروائی اور عالی جی کے حوالے سے اپنی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ ،عالی جی ایک بار جھنگ آ ئے تو ان کے گھر مہمان بھی بنے، اس کے علاوہ بھی سیال صاحب نے ان کے بارے میں حاضرین کو آگاہ کیا۔
اس کے بعد نشست کا باقاعدہ آغاز نوجوان شاعر عمیر جاذب کی پنجابی غزل سے ہوا، جس کے چند اشعار دیکھیں ذرا
کل حیاتی دھپاں چھانواں ویکھیاں نیں
کس نے ساڈیاں ٹٹیاں بانہواں ویکھیاں نیں
اج وی دل وچ یار دی تاہنگھ سلامت اے
اج وی اپنیاں اکھڑیاں ساہنواں ویکھیاں نیں
عامر عبداللہ:
نظم ،خوش فہمی کا دام، سناکر داد پائی
اک گھمسان کا رن ہے جس میں /دھول اڑتی ہے/تیز کٹیلا شور سماعت چیرتا ہے/دیواروں پر لہو کے چھینٹے /ان مٹ نقش بناتے ہیں/اپنی اپنی خوش فہمی کے/دام میں سب آجاتے ہیں/خوش فہمی کا دام جو وقت کی سازش ہے
گستاخ بخاری:
وقت کی تلوار کو گرنا تو ہے
خم ہوئی دیوار کو گرنا تو ہے
چاند تاروں کو کہاں تک بھائے گا
آخرش معیار کو گرنا تو ہے
میں تری باتوں میں الجھا رہ گیا
صنعتِ گفتار کو گرنا تو ہے
تو مری بانہوں میں اک دن آکے دیکھ
بے خودی میں یار کو گرنا تو ہے
صفدر سلیم سیال:
تری روز روز کی حجتیں مجھے کھا گئیں
تری بے جواز شکایتیں مجھے کھا گئیں
تو نہیں کسی کا مرے سوا، میں ہوں مانتا
تری دوریوں کی اذیتیں مجھے کھا گئیں
تو قریب ہے تو لپٹ کے مجھ سے رلا مجھے
تری بے مراد رفاقتیں مجھے کھا گئیں
میں امیرِ شہر کی سختیوں سے نہیں مرا
مرے عہد کی عدالتیں مجھے کھا گئیں
تو جو ایک شکی مزاج تھا،ترے سامنے
مری بار بار وضاحتیں مجھے کھا گئیں
مجھے مصلحت کے ہنر کی کوئی خبر نہ تھی
مری بے نیام صداقتیں مجھے کھا گئیں
میں سلیم نرغہء رہزناں سے نکل گیا
مرے ساتھیوں کی کدورتیں مجھے کھا گئیں