تین افسانچے ۔ ۔ ۔ ۔ وکیل نجیب

Share

very

تین افسانچے

وکیل نجیب
نجیب منزل ‘نیر لال اسکول ‘مومن پورہ
ناگ پور ۔440018 ۔ مہاراشٹر
موبائل نمبر: 09373114213

پیٹ کا سوال ہے بیٹا 

ابو جی ‘ یہ اعظم کیمپس والے کیا اتنے غیر معروف ہیں کہ اردو کے ہر چھوٹے بڑے رسالوں و اخباروں میں اشتہار کرواتے رہتے ہیں ؟
بیٹا‘ اعظم کیمپس میں صرف مہاراشٹر سے ہی نہیں بلکہ دیس ودیس سے بھی طلبہ تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں ۔انہیں کہیں اشتہار دینے کی ضرورت نہیں ہے لیکن وہ اس لئے اردو زبان کے اخبارات اور رسائل کو اشتہارات دیتے ہیں کہ اردو کے دم توڑتے ہوئے اخبارات اور رسائل زندہ رہ سکیں کیوں کہ آج انھیں جو کچھ حاصل ہو رہا ہے وہ اردو زبان کے اداروں ہی سے حاصل ہو رہا ہے ۔
ابو جی ! مہاراشٹر میں ایسے اور بھی بہت سے ادارے ہیں ‘ وہ ایسا کیوں نہیں سوچتے ؟
’’ بیٹا ! ان اداروں کے عہدیدار وں کے پیٹ اتنے بڑے ہیں کہ اردو اداروں سے حاصل ہونے والی کمائی سے ان کے اپنے پیٹ ہی نہیں بھر پا رہے ہیں تو اردو زبان کے بارے میں کیوں سوچنے لگیں ؟

۔ ۔ ۔ ۔

لائق / نالائق

ابو جی ‘ دنیا کے سارے ممالک کے بڑے عہدیدار ‘ غیر ملکی دورے پر جاتے ہیں تو اپنی اپنی بیویوں کو ساتھ لیکر جارے ہیں ‘اپنے نیتا جی ایسا کیوں نہیں کرتے ؟
بیٹا اس کی دو ہی وجہ ہو سکتی ہیں۔۔؟
کیا؟
یا تو بیوی اپنے نیتا جی کے لائق نہیں ہوگی یا پھر نیتا جی بیوی کے لائق نہیں ہوں گے ۔
۔ ۔ ۔ ۔
اندیشہ

سرکاری حکم کے مطابق ایک بڑی جھونپڑ پٹی کو گرانے کے لئے سرکاری تنظیم کے لوگ وہاں پہنچے تو اس کاروائی کو روکنے کے لئے پرائمری اسکول کے سارے اساتذہ اور معلمات نے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا ۔اخبار کے ایک نامہ نگار نے ایک ٹیچر سے پوچھا :
آپ لوگ تو اچھی بستیوں میں رہتے ہیں ‘ پھر اس انہفامی کاروائی کے لئے اتنا بڑا خطرہ کیوں مول لے رہے ہیں ‘‘‘
ٹیچر نے کہا ’’ ہماری روزی روٹی تو اس جھونپڑ پٹی سے ہی چلتی ہے ۔پرائمری اسکولوں میں جھونپڑ پٹیوں سے ہی بچے پڑھنے آتے ہیں ۔یہ جھونپڑ پٹی ٹوٹ گئی تو ہماری نوکری خطرے میں پڑ جائے گی ۔‘‘

Share
Share
Share