لفظ لفظ روشنی ۔: مظہرؔمحی الدین ۔ ۔ ۔ مبصر: ڈاکٹرعزیزسہیل

Share

lafz

لفظ لفظ روشنی(شعری مجموعہ)
شاعر: مظہرؔمحی الدین، ہبلی،کرناٹک

مبصر: ڈاکٹرعزیزسہیل
لیکچرار،ایم وی ایس گورنمنٹ ڈگری کا لج محبوب نگر 

۔ ۔ ۔ ۔

جمیل تر ہیں گل و لالہ فیض سے اس کے 
نگاہِ شاعر رنگیں نوا میں ہے جادو(اقبالؔ )
تعمیری ادب کے فروغ کیلئے ادارہ ادب اسلامی پچھلے 50برسوں سے ملک کے طول و عرض میں سرگرم عمل ہے دراصل ادارہ ادب اسلامی کے قیام کا مقصدہی تخلیقی ادب کے ذریعے اخلاقی اقدار کے فروغ و ارتقاء کی جدوجہد کرنا ہے ساتھ ہی ادب سے منفی رحجانات ،فکری پراگندگی اور غیر اخلاقی میلانات کو زائل کرنے کی کوشش ہے،اس سلسلہ میں ادارہ کے تحت شعراء اور ادباء کی فکری و فنی تربیت اوران کی حوصلہ افزائی کی سعی جاری ہے ،ادارہ ادب اسلامی سے ابتدائی دور میں وابستہ شعراء و دبا میں،ابن فریدؔ ،شبنم ؔ سبحانی،مولانا عامر ؔ عثمانی،شفیق ؔ جونپوری،ماہرؔ القادری،عرشؔ بھوپالی،نازشؔ پرتاب گڑھی،پروفیسر انور ؔ صدیقی،زین العابدین،حفیظ ؔ میرٹھی،بعد کے دور میں ابوالمجاہد زاہدؔ ،عزیز ؔ بکھروی،مسعود جاوی ہاشمیؔ ،ڈاکٹر سید عبدالباری،انتظار نعیمؔ ،تابش مہدیؔ ،مائل ؔ خیر آبادی و دیگرقابل ذکر ہیں جنہوں نے ادب میں اسلامی فکر کو ڈھالنے کا کام حسنِ خوبی سے انجام دیا ہے،ادارہ ادب اسلامی کے عصری منظر نامے میں ریاست کرناٹک سے اس فکر کو لیکر ابھرنے والی شخصیت کو اردو دنیاجناب مظہر محی الدین کے نام سے جانتی ہیں،مظہر محی الدین محتاج تعارف نہیں وہ ایک بہترین شاعر ہے وہ بحیثیت صدرادارہ ادب اسلامی کرناٹک اپنی خدمت انجام دئے چکے ہیں۔

مظہر ؔ محی الدین کے اب تک دو شعری مجموعہ شائع ہوچکے ہیں جن میں’’جاگتی دہلیز1984ء‘‘اور’’ اعتبار2003ء‘‘شامل ہیں جو اردو حلقوں میں خوب داد و تحسین حاصل کرچکے ہیں ،زیر نظر شعری مجموعہ’’لفظ لفظ روشنی ‘‘ان کا تیسرا شعری مجموعہ ہے جو حالیہ عرصہ میں بک ویر پبلشر،بنگلورسے شائع ہواہے، اس شعری مجموعہ میں ،مناجات،نعتیں،غزلیں اور نظمیں شامل ہیں۔
شعر گوئی بھی حرفِ روشن میں
صدقۂ جاریہ نہیں ہے کیا(مظہرؔ )
عصر حاضرمیں علاقہ دکن(حیدرآباد) کے معتبر اسکالر جنہیں ادبی دنیا ڈاکٹر روف خیرؔ کے نام سے جانتی ہے وہ مظہرؔ محی الدین کی شاعرانہ عظمت کے متعلق اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔’’مظہر ؔ محی الدین شعر و ادب میں اسلامی فکر کو سلیقے سے پیش کرنے کا ایک اچھا جذبہ رکھتے ہیں،ان کے بیشتر اشعار اسلامی تلمیحات سے مملو ہوتے ہیں۔کاش نئی نسل تک ان کے شعر کی رسائی ہو۔۔جناب مظہرؔ ہر زمین کو آسمان بنادینا چاہتے ہیں اس لئے لہجہ بدل بدل کر اپنے فکر و فن کو آزماتے رہتے ہیں۔یہی بے اطمینانی انہیں کامیاب کرکے چھوڑے گی۔‘‘
مظہر ؔ محی الدین سے متعلق ڈاکٹر روف خیرؔ کی رائے جاننے کے بعد آئیے ان کے تازہ شعری مجموعہ ’’لفظ لفظ روشنی ‘‘ پرروشنی ڈالتے ہیں۔یہ شعری مجموعہ کی اشاعت مظہر ؔ محی الدین کے دوست محمد شفیع الدین(بیدر ) حال مقیم ریاض،کے ذاتی صرفہ سے منظر عام پر آئی ہے ۔اس مجموعہ کے آغاز میں ’’اظہارِ تشکر‘‘ کے عنوان سے لفظ لفظ روشنی کے شاعرنے اپنی بات پیش کی ہے ،اور کتاب کی اشاعت میں تعاون کرنے والوں کا باری باری شکریہ ادا کیا ہے،پیش لفظ کے طور پر وہاب اندلیب گلبرگہ کا مضمون’’مظہرؔ محی الدین،صالح اقدار کا باکمال شاعر‘‘کے موضوع پر شامل ہے جس میں انہوں نے اس مجموعہ اور مظہرؔ کی شاعری سے متعلق لکھا ہے’’مظہر ؔ محی الدین کی شاعری رومان اور جدید رحجانات سے گذر کر فکرِ اسلامی تک کئی زینے طے کرچکی ہے۔کتاب کے آغاز میں 2مناجاتوں،2نعتوں اور آخر میں 3نظمو ں کے سوا،باقی اوراق پر غزلوں کا ایک جہاں آباد ہے،جس سے صنف غزل سے شاعری کی گہری انسیت کا اظہار ہوتا ہے،مظہر ؔ محی الدین کی شاعری صحت مند اقدار اور زندگی کے مثبت پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہے،نظریاتی پیچیدگی اور فلسفیانہ موشگافی سے پاک یہ شاعری اپنا ایک مقصد رکھتی ہے،شاعری ان کے یہاں تفریح طبع کا ذریعہ نہیں بلکہ مقصدِ حیات ہے۔‘‘ص6
زیر نظر شعری مجموعہ میں’’مظہرؔ محی الدین ۔۔اخلاس کا استعارہ‘‘کے عنوان سے حامد اکمل،’’مظہرؔ الدین۔۔روشنی کا سفیر‘‘کے عنوان سے ڈاکٹر شاہ
رشاد عثمانی ،’’مظہرؔ بھائی، کے عنوان سے ع،صمد خانہ پوری،’’روشنی کامظہرؔ ‘‘طاہر ؔ بلگامی اور موافقت و مخالفت میں گھرا ہوا آدمی‘‘ کے عنوان سے ریاض احمد خمارؔ کی تقریظ شامل ہے جن کے مطالعہ سے مظہر ؔ محی الدین کی شاعرانہ عظمت کا اعتراف ہوتا ہے۔
زیر نظر شعری مجموعہ کا آغاز مناجات سے ہوتا ہے ،جس میں مظہرؔ محی الدین نے دعا کاکیا خوب انداز بیاں اختیار کیا ہے ملاحظ فرمائیں۔ ؂
مجھے سیدھا رستہ دکھا میرے مولا
چراغِ حرا کی ضیاء میرے مولا
نہیں اس سے بڑھ کر عطا میرے مولا
ترا خوف دل میں سدا میرے مولا
مظہر ؔ محی الدین نے اس شعری مجموعہ میں دو مناجات کے بعد۳ نعتوں کو شامل کیا ہے جو لاجواب ہے،نعت کے اشعار میں انہوں نے اسوۂ رسولؐ کو پیش کرنے کی بڑی کامیاب کوشش کی ہے، نعت کے اشعارپیش ہیں ؂
وابستگی حضورؐ سے واحد رہِ نجات
اس کے بغیر پھر کوئی جائے اماں نہیں
ہجرت کی بے گھری ہوکہ صحرائے بے زری
شاہِ اممؐ کی پروی بے خانماں نہیں
کیا جانے کیا ہے آپؐ کی سنت کی پیروی
اندازہ کیا کرے کوئی اجر و ثواب کا
اسوہ رسول ؐپاک کا القصہ مختصر
ہر اک عمل سراپا ہےُ ام الکتاب کا
مظہر ؔ محی الدین کی نعتیہ شاعری بہت عمدہ اور اپنے اندر ایک پیغام لیئے ہوئے ہے انہوں نے بہت ہی سونچ سمجھ کر اور فکر کی آگہی سے نعت کے اشعار رقم کئے ہیں ۔مظہر ؔ محی الدین کی شاعرانہ عظمت اپنی جداگانہ اہمیت رکھتی ہے ،مظہر ؔ نے بہت سی غزلیات کو تخلیق کیا ہے ان کی غزلوں سے چند عمدہ اشعار ملاحظہ ہو؂
آنکھوں پہ کیا بٹھایا زمیں کا نہیں رہا 
نظروں سے گر گیا تو کہیں کا نہیں رہا
اک وہ بھی وقت تھا کہ زباں پر تھے ہم ہی ہم
یہ کیسا وقت ہے کہ ہمیں کا نہیں رہا
جو شخص صرف دنیا کمانے میں رہ گیا
مظہر ؔ وہ آسمان و زمیں کا نہیں رہا
مظہر ؔ محی الدین کا کلام اسلامی ادب ،تعمیری ادب کا بہترین ذریعہ ہے ،مظہر ؔ کی شاعرانہ فکر خالصتاََ اسلامی ہے وہ ادب کو اسلامی بیداری کا ذریعہ بنانا چاہتے ان کی فکر صالح ہے ان کے افکار نرالے ہیں انکی شاعری تجربات کی شاعری ہے ان کے اشعار میں نیکیوں کا پیام مضمر ہے اور ان کے اشعار معاشرے کی اصلاح کا درس دیتے ہیں ۔خوف خدا سے متعلق اشعارکا انتخاب دیکھیں ؂
بد نگاہی ، بدکلامی ، بد دماغی کا چلن 
عام ہو جاتا ہے دل سے جب نکل جاتا ہے ڈر
کیا ہے یہ خوفِ خدا؟ بخشش کدہ ، مشکل کشا
سب سہاروں سے زیادہ کارگر زینہ ہے ڈر
آج کی رنگینیاں زنجیرِ پا جب بن گئیں
کل کی سنگینی کا مظہرؔ پھر کہاں رہتا ہے ڈر
مظہرؔ محی الدین کے کلام میں عصری رحجانات کا اثر دکھائی دیتا ہے،انکی غزلوں میں دلکشی پائی جاتی ہے اور منظر نگاری بھی حسین تر ہے،ان کے کلام میں ایک پیغام اور مقصد ہوتا ہے انہوں نے شاعری کوتضع اوقات کا ذریعہ نہیں بنا یا بلکہ شاعری کو انہوں نے اسلامی بیداری کا ذریعہ بنایا ہے۔ان کے اسلوب کی سلاست اور روانی اشعار کو سہل بنادیتی ہے ، ان کے یہ اشعار بھی بہت خوب ہیں ؂
لمحہ لمحہ میں ہیں پوشیدہ ہزاروں صدیاں 
قطرے قطرے میں سمندر ہے نظر پیدا کر
عین ممکن ہے اک اک حرف بھرم کھودے گا
ایک اک حرف میں پرواز کے پر پیدا کر
ورنہ کل حشر میں وہ حشر بنے گا مظہرؔ
مہلت عمر کہاں زادِ سفر پیدا کر
زیر نظر شعری مجموعہ میں غزلیات کی تعداد( )ہے ، اس مجموعہ کلام کے آخری حصہ میں مظہر ؔ نے اپنی(3) نظمیں شامل کیئے ہیں۔مثلاََقومی یکجہتی اور یوم جمہوریہ کے عنوانات پر شامل ہیں،وہ یکجہتی کے نمائندہ شاعر ہیں،مظہرؔ نے اپنی شاعری کے ذریعے ہم ہندوستانیوں کو یکجہتی اور بھائی چارہ کا درس دینا چاہتے ہیں۔ اس متعلق ان کے اشعار ملاحظہ فرمائیں۔؂
اٹھو دیپ پھر ایکتا کے جلائیں 
اندھیروں کو نفرت کے دل سے مٹائیں
اٹھو ابنِ آدم کی للکا ر بن کر
حسین ؓ ابنِ حیدر کی تلوار بن کر
بشر کی حفاظت کی دیوار بن کر
بشر کی محبت کا اقرار بن کر
مظرؔ محی الدین نے نذرِ اقبال کے عنوان پرعلامہ اقبال کو خراج پیش کیا ہے ۔’’نذر اقبال‘‘ سے چند اشعار ملاحظہ فرمائیں۔
تیرا پیغام ہے آدمی کی بقا،تیرا ہر شعر ہے شاعری کا پتا 
تیرے نغموں کی مغرب میں بھی ہے صدا مرحبامرحبامرحبا مرحبا
بال جبریل یا چاہے ضرب کلیم، چاہے بانگِ درا، یا زبورِ عجم
ذات کا ارتقاء حاصل مدعا مرحبا مرحبا مرحبا مرحبا
’’لفظ لفظ روشنی‘‘ میں مظہر محی الدین نے اپنا بہترین شعری سرمایہ جمع کیا جو خالصتاََ تعمیر ی ادب و اخلاق پر مشتمل ہے ۔میں اس شعری مجموعہ کی اشاعت پرمظہر محی الدین کو مباکباد پیش کرتا ہوں اور امید کرتاہوں کہ اپنی شاعری کے ذریعے بھٹکی ہوئی انسانیت کو سیدھی راہ دیکھانے کی کوشش کو جاری رکھیں گے۔120 صفحات پر مشتمل اس خوبصورت و میعاری شعری مجموعہ کی قیمت 150 روپئے رکھی گئی ہے جو شاعر مظہر محی الدین سے مخدوممنزل، گنیش پیٹ ہبلی 580020(کرناٹک ) سے یا اسلامک بک سنٹر ۔بی ،ٹی ہبلی سے خریدا جاسکتا ہے۔یا شاعری مظہرؔ محی الدین سے فون 9448326670پر ربط پیدا کرتے ہوئے حاصل کیا جاسکتا ہے،
Mazhar Mohiuddin Qaudri
mazhar
Dr.Azeez Suhail
suhail

Share
Share
Share