دکنی محاورے ۔ قسط :۵ ۔ ڈاکٹرمحمد عطا اللہ خان

Share
ataulla
ڈاکٹرعطا اللہ خان

دکنی محاورے ۔ قسط : ۵

ڈاکٹرمحمد عطا اللہ خان ۔ (شکاگو)

فون ۔ 17732405046+
۔ ۔ ۔ ۔ ۔
دکنی محاوروں کی اقساط کے لیے کلک کریں
۔ ۔ ۔ ۔

۱ ۔ تسبیح پھیروں کس کو گھیروں
اس مکار شخص کی طرف اشارہ ہے جو صبح سے شام تک ہاتھ میں تسبیح پڑھتا رہتا ہے مگر لوگوں کوگھما پھرا کر دھوکہ دیتا رہتا ہے حالاں کہ اس کہ ہاتھ میں ہمیشہ تسبیح رہتی ہے مگر کام پورے شیطانی ہوتے ہیں ۔

۲۔ تگنی کا ناچ نچاونگی
تگنی سے مراد ایک قسم کی بے چینی ہے جس کو دور کرنے کے لیے انسان ناچتا ہے مگر بے چینی دور نہیں ہوتی۔اس محاورے میں اس شریر لڑکی کی طرف اشارہ ہے جو اکثر اپنی سہیلیوں سے کہتی ہے کہ ذرا شادی ہوجانے دو پھر سسرال والوں کو تگنی کا ناچ نچاوں گی ۔

۳۔ تقدیر کی کھوٹی جہاں گئی پیاز روٹی
اس عورت پر یہ محاورہ صادق آتا ہے جو صبح شام محنت و مشقت کرتی ہے مگر اس کی قسمت میں پیاز روٹی ہی لکھی ہوتی ہے ۔وہ لاکھ محنت کرے مگر اس کے رہن سہن اور کھانا پینا روکھا سوکھا ہی رہتا ہے۔

۴۔ تنگ کھانا منگ نئیں کھانا
دکنی کے اس محاورے میں کفایت شعار زندگی گذار نے کی طرف اشارہ ہے کہ اپنے حالات ٹھیک نہیں ہے تب بھی کم کھا کر زندگی گذارنا چاہئے۔ مگربھیک نہیں مانگنی چاہئے۔کیوں کہ بھیک سے عزت جاتی ہے ۔

۵۔ تیری جورو رُکھّی ‘ لگتی نہ لگالیتی
یہ ایک دلچسپ محاورہ ہے۔کچھ لڑکیاں خاموش طبیعت ہوتی ہیں کسی ہنسی مذاق تو کجا کسی سے بات بھی نہیں کرتیں۔ایسے موقع پر خاندان کی عورتیں خصوصاً ماں اپنے بیٹے سے کہتی ہے کہ تیری جورو تو بہت رُکّھی ہے نہ کسی سے بات۶ کرتی اور نہ کوئی اس سے بات کرتا۔

۶۔ ٹپک سُپاری لپکتا پان
اس محاورے میں اس عورت کی بات کی جارہی ہے جو دو عورتوں کی باتوں میں بیچ میں آکر کچھ بھی کہتی ہے یعنی ان دونوں کے درمیان میں دخل اندازی کرتی ہے ۔ ایسی عور ت کو یہ کہا جاتا ہے کہ ٹپک سپاری لپکتا پان ۔

۷۔ ثواب کو گائے دئے تو ‘ پچھواڑے جاکو دانت دیکھیا
دکنی کے اس محاورے میں ایک دولت مند زمین دار گاوں کے غریب کسان کو ثواب کی نیت سے ایک گائے دیتا ہے تاکہ اس کا گزر بسر ہوسکے مگر وہ دیہاتی بہت چالاک تھا وہ گائے لے کر پچھواڑے میں اس کے دانت دیکھتا ہے کہیں یہ ناکارہ گاے تو نہیں ہے کیوں کہ بوڑھی گاے کسی کام کی نہیں رہتی ۔

۸ ۔ جان نہ پہچان خالا ماں سلام
دکنی کی اس کہاوت میں ایک اجنبی عورت دوسری عورت کو خالاماں سلام کہتی ہے اور بے تکلف ہونے کی کوشش کرتی ہے اس پر وہ بڑی عمر والی عورت کہتی ہے میں تمھیں جانتی ناپہچانتی خالا ماں کہنے پر میں سلام کی ۔ اس طرح یہ محاورہ بنا۔

۹۔ جس کا کلاچ اُس کا اللہ چ
دکنی کے اس محاورے میں جو عورت لڑاکو ہوتی ہے اور جو زیادہ شور شرابا سے کام کرتی ہے۔ تمام دنیا اس کاساتھ دیتی ہے ۔خاموش بیٹھنے والے کا کوئی ساتھ نہیں دیتا۔ یعنی جھوٹ کو جو کوئی چیخ چیخ کر کہتا ہے لوگ اس کو سچ مانتے ہیں ۔خاموشی سے کام کرنے والوں کی طرف کوئی دیکھتا بھی نہیں۔

۱۰ ۔ جلتے سو گھر کا بھانسہ سئیں
دکنی کے اس محاورے میں اس انسان کی خود غرضی کی بات کہی جارہی ہے ۔ ایک مقام پر گھر جل رہا تھا کوئی آگ بجھارہا تھا وہاں ایک بھانسہ تھا جو نہیں جلا تھا خود غرض انسان اس کو لے کر بھا گ رہا تھا ۔جب لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہوتو ہر انسان اس سے کچھ نہ کچھ فائدہ اٹھانا چاہتا ہو تو اس وقت یہ محاورہ استعمال کیا جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مشمولہ : دکنی محاورات ‘کہاوتیں اور ضرب الامثال ۔ از۔ ڈاکٹرعطا اللہ خان
فون نمبرانڈیا۔ (09160058268)

Share
Share
Share