کلام اقبال میں رواداری ‘اخوت اور بھائی چارے کا عظیم پیغا م
شاعر مشرق کی فکر کو عام کرنے کی ضرورت
مولانا آزاد اسٹڈی سنٹر نظام آباد میں
یوم اقبال تقریب سے اساتذہ و دانشوروں کا خطاب
اقبال اردو کے عظیم فلسفی ‘مفکر اور انقلابی شاعر تھے۔ ان کے کلام میں اسلامی فکر آپسی رواداری ‘فلسفہ خودی‘مرد مومن کی صفات اور عشق کا عظیم پیغام ملتا ہے۔ ہندوستان اور دنیا بھر میں آج مذہب کے نام پر جو نفرت اور عدم رواداری کی فضاء کو عام کیا جارہا ہے اسے دور کرنے اور رواداری ‘اخوت اور آپسی بھائی چارے کو پھیلانے کے لئے کلام اقبال کے پیغام رواداری ۔مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا۔ کو عام کرنے کی ضرورت ہے ۔ اور یہ کام نئی نسل میں فکر اقبال کو عام کرنے اور کلام اقبال سے عصری معنویت قبول کرنے سے ممکن ہے ان خیالات کا اظہار شاعر مشرق علامہ اقبال کے یوم پیدائیش کے ضمن میں مولانا آزاد اسٹڈی سنٹر نظام آباد میں منعقدہ یوم اقبال تقریب سے خطاب کے دوران اساتذہ اورمختلف دانشوروں نے کیا۔ تقریب کی صدارت جناب محمد نصیرالدین صاحب کوآرڈینیٹر مولانا آزاد اسٹڈی سنٹر نظام آباد و سابق رکن عاملہ تلنگانہ یونیورسٹی نے
کی۔ جب کہ ڈاکٹر محمد ناظم علی پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج موڑتاڑ ‘ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی صدر شعبہ اردو گری راج کالج نظام آباد‘محمد عبدالبصیر لیکچرر اردو تلنگانہ اقامتی جونیر کالج نظام آباد‘جناب وسیم احمد ماہر اقبالیات و ہارٹیکلچرسٹ‘ جناب اعجاز صاحب مدرس‘جناب حسیب الرحمن لیکچرر کامرس گری راج کالج اور دیگر نے شرکت کی۔ تقریب کا آغاز ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی کی تلاوت قرآن کلام سے ہوا۔ سیدحسیب الرحمن نے انٹرنیٹ سے اقبال کی دعا یارب دل مسلم کو ۔ پیش کی۔ محمد عبدالبصیر نے اقبال کے حالات زندگی اور شاعری کے مختلف ادوار پیش کئے اور ان کے شعر ’سبق پھر پڑھ صداقت کا‘شجاعت کا عدالت کا۔ کے ضمن میں کہا کہ اقبال نے اپنے شاندار ماضی کے حامل مسلمانوں سے کہا کہ وہ پھر اپنا بھولا ہوا سبق پڑھ لیں اور اس پر عمل پیرا ہوں تو دنیا ایک مرتبہ پھر ان کے قدموں میں آسکتی ہے۔ ڈاکٹر محمد ناظم علی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوم اقبال جیسی تقاریب کا انعقاد اپنے اسلاف کے کارناموں کو یاد کرنے اور نئی نسل کو اقبال کے پیغام سے واقف کرانے کا اچھا موقع ہے۔انہوں نے کہا کہ اقبال انسانیت کے شاعر تھے۔ انہوں نے تسخیر کائنات کے لئے انسانیت کی تعمیر کا فلسفہ پیش کیا۔ اقبال نے شاہین کا استعارہ استعمال کرتے ہوئے نوجوانوں میں عقابی روح‘بلند پروازی اور رزق حلال سے تریبت کی بات کی ہے۔ اقبال کے کلام میں مذہبی رواداری‘وطن سے محبت اور مومن کی اعلیٰ صفات کا پیغام ملتا ہے۔ ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی نے اقبال کی اسلامی فکر کے عنوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقبال جیسے شاعر اور مثالی انسان صدیوں میں ایک بار پیدا ہوتے ہیں۔اقبال کی فکر آفاقی ہے۔ اقبال کی شاعری قران و حدیث کی تشریح ہے ۔ بچپن میں اقبال کے والد نے ان سے کہا تھا کہ بیٹا قران ایسا پڑھو جیسے اللہ تم سے خطاب کر رہا ہے۔اقبال کے کلام سے توحید و رسالت پر مبنی اشعار پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی نے کہا کہ اقبال نے مسلمانوں کو توحید و رسالت پر کاربند رہنے کاسبق دیا۔ اگر مسلمان صحابہ کرام کی طرح عشق نبویﷺ اور توحید پر عمل پیرا ہوں تو اقبال کے مطابق اللہ ہمارا حامی و ناصر ہوگا اور ہمیں اپنی رضا کے مطابق جینے کا حق ملے گا ۔ اس کے لئے یقین محکم کے ساتھ عمل پیہم ہو اور مسلمان تارک قران نہیں بلکہ حامل قران ہوں۔انہو ں نے اقبال کے مختلف سبق آموز اشعار پیش کرتے ہوئے نواجوانوں سے کہا کہ وہ فکر اقبال کو سمجھیں اور اپنے مسائل کا حل نکالیں۔ جناب وسیم احمد ماہر اقبالیات نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فکر اقبال کو سمجھنے کے لئے ہمیں قران ‘حدیث اور اسلامی فقہ سے رجوع ہونا پڑے گا کیوں کہ اقبال کی ساری فکر قران و حدیث کی شرح ہے۔ اقبال نے برگساں ‘ نیٹشے ‘رومی اور دیگر فلسفیوں سے اثر لیا تھا۔ اقبال نے اپنی شاعری میں گیارہ سو سے زائد تلمیحات اور حوالے استعمال کئے۔ وہ بلاشبہ حکیم امت تھے اور انہوں نے مرض کی تشخیص کے ساتھ اس کا علاج بھی دکھایاکہ ہم حامل قران ہوکر معزز بنیں۔ عشق کے اعلیٰ مراتب پر فائز ہوتے ہوئے مرد مومن بنیں اور اقبال کے شاہین بن کر کامیابی حاصل کریں۔اور ہمارے دلوں میں بسے سومناتھ کے بتوں کو توڑنے کے لئے اپنے آپ کو ایک غزنوی بناناہوگا۔حالیؔ کی مسدس اور اکبر الہ آبادی کی شاعری میں مسلمانوں کی زبوں حالی بیا ن کی گئی لیکن اس کا حل نہیں پیش کیا تاہم اقبال نے شکوہ اور جواب شکوہ کے ذریعے مسلمانوں کے مسائل اور ان کا حل بیان کردیا۔جناب اعجاز صاحب نے کہا کہ اقبال کا کلام سراپا اخلاق ہے۔ اگر ہم اقبال کے بتائے ہوئے اخلاقیات کے پیغام کو اپنائیں تو کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔جناب محمد نصیرالدین صاحب نے کہا کہ اقبال نے مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا ۔ کہتے ہوئے رواداری کا جو پیغام دیا تھا وہ لوگوں پر اس قدر اثر کرگیا کہ ایک زمانہ پہلے خلا سے راکیش شرما نے اندراگاندھی کے ہندوستان سے متعلق سوال کے جواب میں کہا تھا کہ سارے جہاں سے اچھاہندوستان ہمارا اور کچھ دن قبل دادری کے انسانیت سوز واقعہ میں ہلاک ہونے والے اخلاق احمد کے بیٹے نے اپنے دکھوں پر صبر کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی اس کے لئے ہندوستان سارے جہاں سے اچھا ہے۔ جناب نصیرالدین صاحب نے کہا کہ اقبال کے پیغام کو بنیاد بناکر ہندوستان اور ساری دنیا میں رواداری کے پیغام کو عام کرنا ہے۔ اقبال کی شاعری جمود کے خلاف ہے ان کا کلام قلب کو گرمانے اور روح کو تڑپانے والا ہے ۔ حرکت و عمل اور انقلاب کا نقیب ہے۔ اقبال نے نوجوانوں کی اصلاح کی بات کی۔اقبال نے جو روحانیت کا پیغام دیا ہے اسے آج پھر سے تصوف کی راہ سے عام کرنے کی ضرورت ہے۔ جناب محمد نصیر الدین صاحب نے یوم اقبال کے انعقاد پر شرکا کو مبارک باد دی اور کہا کہ اہلیان نظام آباد کے لئے بھی یہ فخر کی بات ہے کہ یہاں اردو کے دانشورانہ ذہن رکھنے والے اساتذہ اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ سید حسیب الرحمٰن نے یوم اقبال تقریب کے شرکا سے اظہار تشکر کیا۔
رپورٹ : ڈاکٹراسلم فاروقی ۔ نظام آباد
۲ thoughts on “کلام اقبال میں رواداری‘اخوت اوربھائی چارے کاعظیم پیغام”
وعلیکم السلام
حنیف سید صاحب پسندیدگی کا شکریہ – مندرجہ بالا تحریر مضمون نہیں بلکہ نظام آباد میں منعقدہ یوم اقبال تقریب کی رپورٹ ہے-
ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی
ا لسلا م علہکم
مضمون بہت پیارا ہے ۔لیکن بہت مختصر ہے ،ا تنی عظیم شخصیت کے اعتبار سے ۔
اللکہ سلامت رکھے آپ کو ۔
حنیف سید ٩٣١٩٥٢٩٧٢٠
آ گرہ