بیر بہوٹی : ایک خوب صورت کیڑا
ثنا اللہ خان احسن – کراچی
بیر بہوٹی Red Velvet Mite مختلف نام : (عربی) کاغنہ (فارسی) کرم عروسک (سندھی) مینھن وساوڑو (انگریزی
پہچان :۔ ایک مشہور کیڑا ہے۔ برسات میں خاص کرساون بھادوں میں پیدا ہوتا ہے۔
رنگ :۔ نہایت سرخ
بیر بہوٹی شاید کیڑوں میں سب سے زیادہ خوبصورت کیڑا ہے۔ یہ مکڑی کے خاندان سے تعلق رکھتی ہے ۔ اسے انگریزی red velvet mite کہتے ہیں۔ بیربہوٹی کا مطلب ہوا بھائ کی دلہن۔ شاید اس کو یہ نام اس کے دلہن کے سرخ لباس جیسے رنگ کی وجہ سے دیا گیا ہے۔ویسے اگربھائ کی دلہن ہونا اتنا آسان ہوتا تو آپ کا یہ بھائ بھی نہ جانے کتنی دلہنیں جمع کرچکا ہوتا اوراب تک سنگل یا بیچلرکا ٹائٹل لئے فیس بک پر پوسٹیں نہ لگا رہا ہوتا کہ اتنی ساری دلہنوں کی موجودگی میں بھلا کون بدذوق فیس بک پرسرکھپائے۔
اپنے چمکدارسرخ رنگ اورمخملی جلد کی وجہ سے ایک امتیازی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کا سائز پانچ سے چھ ملی میٹرتک ہوتا ہے۔ آٹھ ٹانگیں اورمکڑی جیسا منہ۔ اصل میں ان کا گہرا سرخ رنگ ان کے شکاریوں کے لئے وارننگ ہوتا ہے کہ یہ زہریلے ہیں لہٰذہ ان سے دور رہا جائے۔
بیر بہوٹیاں مٹی میں رہتی ہیں اورسال کا اکثرحصہ زیرزمین ہی گزارتی ہیں۔ موسم گرما کی بارش کے بعد یہ سینکڑوں ہزاروں کی تعداد میں باہرنکل آتی ہیں۔ ان کی خوراک میں دیمک، چھوٹی مکڑیاں اور پھپوندی وغیرہ شامل ہیں۔
بیر بہوٹی کے جنسی ملاپ کا طریقہ بھی انتہائ دلچسپ ہے۔ سب سے پہلے نربیربہوٹی اپنے اسپمز کو کسی گھاس کے تنکے یا پتے وغیرہ پرخارج کرتا ہے اوران اسپمز کے گرد ایک ریشمی دھاگے جیسا تار لپیٹتا جاتا ہے۔ مادہ بیربہوٹی ان دھاگے جیسے تاروں کی مدد سے نرکا سراغ لگاتی ہے۔ اگردونوں میں باہمی کشش ہواورمادہ بھی آمادہ ہوتو یہ دونوں نر کے اسپم اٹھا لیتے ہیں اور پھر مادہ مٹی میں اپنے انڈے دیتی ہے۔ اگرکوئ اورنر بیربہوٹی کوکسی دوسرے نر بیربہوٹی کے دھاگے اور اسپمزنظرآتے ہیں تو وہ ان کو تباہ کر کے ان کی جگہ اپنے اسپمزخارج کردیتا ہے۔ مکمل بیربہوٹی بننے تک اس کیڑے کے مختلف مراحل ہیں۔ جیسے کہ انڈا، لاروا وغیرہ۔
بیر بہوٹیاں ماحول دوست اور انسان کے لئے مفید ہیں۔ یہ مٹی میں موجود نقصان دہ کیڑوں کو کھاجاتی ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف اقسام کی بیکٹیریا وغیرہ بھی کھا جاتی ہیں جو کہ پودوں اور فصلوں کے لئے مضر ہوتے ہیں۔
ان کا طبی استعمال بھی کیا جاتا ہے۔ ھندوستانی و یونانی ادویات میں اس کو مختلف جڑی بوٹیوں کے ساتھ استعمال کرکے تیل بنایا جاتا ہے جوفالج کے مریضوں کے لئے مفید ہوتا ہے۔ اس کا تیل مردانہ جنسی صلاحیت بڑھانے کے لئے بطورطلا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اسی لئے جب یہ برسات کے بعد باہر نکلتی ہیں تو اکثر لوگ ان کر جمع کرنے نکل پڑتے ہیں کیونکہ حکیم اور وید حضرات ان کو اچھی قیمت پر خرید لیتے ہیں۔جدید ریسرچ نے بھی اس کے تیل کو کافی مفید قرار دیا ہے۔
آجکل بھی چین اور بھارت اس کو بڑی مقدار میں فروخت کرتے ہیں۔
اب یہ خال خال ہی نظرآتی ہے۔ میں نے اپنے بچپن میں انہیں کورنگی ایک نمبر جہاں میرے چچا رہتے تھےکے مکان کے سامنے ایک میدان میں دیکھا تھا جہاں یہ اگست کے مہینے میں بارش کے بعد نکل آئ تھیں۔ اس کو پکڑا جائے تو یہ اپنی ٹانگیں سکیڑکر سمٹ جاتی ہے۔ بے تحاشہ جراثیم کش ادویات اور زہریلی دوائوں کے چھڑکائو اورآلودہ بارش کی وجہ سے شاید یہ نازک طبع دلہن اب ناراض ہو گئ ہےاورشہری علاقوں میں تو قطعی نظرنہیں آتی البتہ گائوں دیہات میں اب بھی نظرآجاتی ہے۔
امریکہ میں اب بھی یہ بارش کے بعد نظرآتی ہیں خاص طورپرٹیکساس میں بہت ہیں۔ ہروہ جگہ جہاں ماحول کی آلودگی نہیں بڑھی ہے اورحضرت انسان كی ریشہ دوانیاں حد سے زیادہ نہیں بڑھی ہیں وہاں اب بھی یہ مخلوق عنقا نہیں ہوئ هے۔
بیر بہوٹی کا تیل
Zaitoon Olive Oil 80 gram زیتون کا تیل
Aqaraqarah Pellitory 5 gram عقر قرحا
Jonk Speckled Leech 5 gram جونک خشک
Kechuah Earthworm 5 gram کیچوا خشک
Red Velvet Mite بیر بہوٹی gram5 بیر بہوٹی
سب سےپہلے روغن زیتون کو چولہے پررکھیں اس میں باقی تمام اشیاء کو ڈال کر آگ جلا دیں اور جب تمام اشیاء جل جائیں تو چولہے سے اتارلیں اور ٹھنڈا ہونے پرچھان کرشیشی میں سنبھال لیں۔ استعمال کا طریقہ کسی حکیم سے پوچھ لیں۔
Sanaullah Khan Ahsan
Krachi – Pakistan
One thought on “بیر بہوٹی Red Velvet Mite ۔ ۔ ۔ ثنا اللہ خان احسن ۔ کراچی”
جہا ن اردو کے حوالے سے بیربہوٹی پر مضمون بہت اچھا ہے۔ بچپن میں مجھ کو بہت شوق تھا بیر بہوٹیاں جمع کرنے کا ۔ یہ دو قسم کی ہوتی ہیں ایک وہ جس کا مضمون میں ذکر ہے دوسری بڑی ہوتی ہے ۔ میں ایک مٹی کی ہنڈیا میں لال مٹی ڈالکر باریک ہری ہری گھانس ڈال کر بیس تیس بیر بہوٹیاں ڈال دیا کرتا تھا۔ دو تین ماہ بعد ان میں بچے بھی پیدا ہوتے تھے لیکن ایک ایک کرکے مر جاتے تھے ۔حیدرآباد دکن میں آج بھی جولائی اگسٹ کے مہینوں میں یہ بہت سی تعداد میں نظر آتے ہیں ۔آج کل کے بچے نہ تو مٹی پر بیٹھتے اور نہ کھیلتے ہیں ۔بیر بہوٹی وہ کیا جانے ۔
ڈاکٹرعطااللہ خان ۔ شکاگو