کتاب : مزاحِ صادق
مصنف :ڈاکٹر خواجہ فرید الدین صادق
مبصر: ڈاکٹرعزیزسہیل
قیمت 350روپئے – موبایل : 09246524163
– – – – –
عصر حاضرمیں اردو کے فروغ سے متعلق کہا گیا کہ اردو دیوانوں کے شانوں پر پل رہی ہے اردو کے فروغ میں منہمک ان دیوانوں میں ایک معتبر نام دکن کے سپوت ڈاکٹر خواجہ فرید الدین صادق کابھی ہے جو اردو ادب کے فروغ میں اپنا بہترین رول ادا کررہے ہیں ادبی اجلاس ،مشاعروں سے لیکر شعراء اورادباء کی ہمت افزائی،تہنیتی پرگرام،کسی ادبی شخصیت کے انتقال پرتعزیتی اجلاس ان کا روزانہ کا معمول ہے ۔حالیہ عرصہ میں ادارہ ادب صادق کے زیراہتمام گیارہ روزہ جشن اردو پروگرام کا انعقاد عمل میں آیا جو حیدرآباد میں منعقد ہونے والے طویل پروگراموں میں سے تھا۔اس گیارہ روزہ جشن اردو میں انہوں نے مختلف پروگرامس کے انعقاد کے ذریعے اردو کے کاذ کو آگیا بڑھایا ساتھ ہی اردو کی بے لوث خدمات انجام دینے والے احباب کو ایورڈ سے بھی نوازہ جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہیں۔
کیونکہ یہ دورمادہ پرستی کا دورہے اورہرکوئی اپنے آپ کو بہتربنانے اورمعاشی طورپرمستحکم ہونے کے خواب دیکھ رہا ہے اورڈاکٹر خواجہ فرید الدین صادق ہے کہ اردو کی خدمت ذاتی مصارف سے انجام دئے رہے ہیں یہ الگ بات ہے کہ کبھی کبھی حکومت کے کسی ادارے سے کچھ مالی تعاون حاصل ہوجاتا ہے۔
’’مزاح صادق ‘‘ڈاکٹر خواجہ فرید الدین صادق کی 43 ویں کتاب ہے جو حالیہ عرصہ میں اردواکیڈیمی تلنگانہ اسٹیٹ کے مالی تعاون سے منظر عام پرآئی ۔ مزاح صادق سے قبل ان کی 42 کتابیں جن میں 30 شعری مجموعہ،9نثری تصانیف اور 3انگریزی تصانیف شامل ہیں۔جس کے موضوعات شاعری(سنجیدہ و مزاح) نثر(مضامین۔افسانے،رپورتاژ)پر مشتمل ہیں۔
’’مزاح صادق‘‘ میں پیش لفظ کو دکن کی مزاحیہ شاعری کے نمائندہ نوجوان شاعر شاہد عدیلی نے رقم کیا ہے۔انہوں نے ڈاکٹرخواجہ فرید الدین صادق کی شاعری سے متعلق لکھا ہے ’’ڈاکٹر خواجہ فرید الدین صادق کی سنجیدہ شاعری آئینے کی طرح ہے سلاست و سادگی نے ان کی شاعری کو عام فہم بنادیا ہے جہاں تک گہرائی وگیرائی کا تعلق ہے انہوں نے اپنی شاعری میں انہیں کوئی جگہ نہیں دی ہے وہ بس روایتی حسن کو سنوارتے رہتے ہیں اوراپنے محبوب سے چھیڑ چھاڑ کرتے رہتے ہیں اس طرح ان کی مزاحیہ شاعری میں بھی سادگی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔معاشرتی،سماجی اور سیاسی بے اعتدالیوں پر سیدھے سادہ الفاظ میں طنز کرتے ہیں۔(ص۹)پیش لفظ کے بعد تقریظ کے طور پر مضمون شامل ہے جس کوسید یوسف روش صاحب نے لکھا ہے۔’’مزاح صادق پر میرے تاثرات‘‘ کے عنوان سے صاحب کتاب نے اپنی بات پیش کی ہے۔وہ خود اپنی کتاب پر تاثر پیش کرتے ہوئے رقمطراز ہیں’’ مزاحیہ شاعری زیادہ تر سیاسی لیڈروں،اہلیہ ،پڑوسن، سسرالی رشتہ داروں اور تاجروں کی ارد گھومتی ہے،اس کے علاوہ سماجی ناسورپربھی مبنی ہوتی ہے۔میرے اس مزاحیہ مجموعہ کلام ’’مزاح صادق ‘‘میں اوپر دئے گئے تمام مضامین پراشعار ملینگے۔(۱۴)
آئیے پیش لفظ اورصاحب کتاب کی رائے جانے کے بعداس کتاب کے دیگر پہلوؤ ں پر روشنی ڈالتے چلیں ۔زیرنظرکتاب میں’کتاب الرائے‘ کے عنوان سے تقریباََ 180افراد کی رائے جو مختلف پروگراموں کے انعقاد کے موقع پر حاصل کی گئی تھی جو ڈاکٹر خواجہ فرید الدین صادق اور ادارہ ادب صادق حیدرآباد سے متلق ہے ۔جس کو اس مزاحیہ مجموعہ میں شامل کیا گیا ہے۔جو کہ غیر اضافی چیز ہے کیوں کہ کتاب کی اشاعت سے قبل کتاب پر تقریظ کے طور پر بہت سے باتیں شامل کی جاتی ہے یہاں اتنی زیادہ تعداد میں لوگوں کی رائے شامل کرنا بے فضول ہے۔یہ الگ بات ہے کہ کوئی نثری کتاب میں اس کو شامل کیا جاتا یا علحیدہ کوئی کتاب شائع کی جاتی تو مناسب ہوتا۔خیرزیر نظر شعری مجموعہ میں تقریباََ 50مزاحیہ غزلیں ،چند مزاحیہ قطعات کے علاوہ بندبھی شامل ہیں۔اس شعری مجموعہ میں شام پہلی مزاحیہ غزل سے چند اشعار ملاحظ ہوں
گھٹالے پہ دیکھو گھٹالا ہوا ہے
یکے بعد دیگردوبارہ ہو ا ہے
یہاں پرگھٹالے وہاں پر گھٹالے
گھٹالوں کا دیکھو زمانہ ہوا ہے
حکومت گرانے مخالف کی دیکھو گھٹالہ ہی عمدہ سہارا ہوا ہے
ڈاکٹر خواجہ فرید الدین صادق ؔ کے مزاحیہ کلام کے مطالعہ سے ان کے کلام کی سادگی ،پرکاری کا اندازہ ہوتا ہے ان کے کلام میں عصری موضوعات کا انتخاب نمایاں طور پر محسوس ہوتا ہے وہ سماجی ناسور پر طنز کرتے ہوئے اس میں مزا ح کا پہلو تلاش کرتے ہیں یہ ان کی خوبی ہے۔پیاز کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر بھی وہ حکومت کو اپنے طنز کا نشانہ بناتے ہوئے مزاحیہ پہلو ڈھونڈ لیتے ہیں۔ پیاز کے عنوان پر ان کے مزاحیہ اشعار دیکھیں جو مزاح صادق میں شامل ہیں۔
کیسے ہم کورلا رہی ہے پیاز
دل کو کیسے دکھا رہی ہے پیاز
دال ،روٹی و پیازکھاتے تھے
خالی روٹی کھلا رہی ہے پیاز
دورایسا بھی ہم نے دیکھا ہے
تختِ دہلی ہلا رہی ہے پیاز
ڈاکٹرخواجہ فرید الدین صادقؔ نے اپنے کلام میں بیلن اور ہلمٹ کا خوب استعمال کیا ہے۔اس متعلق ان کے کلام کو ملاحظ فرمائیں۔
گھٹ گھٹ کر یوں مرنا کیکو
بیلن سے اب ڈرنا کیکو
ہلمٹ گھر میں بھی پہنوں گا
باہر یچ ہلمٹ پہننا کیکو
ڈاکٹرصادق نے اپنی مزاحیہ شاعری میں عصری موضوعات پر مزاحیہ کلام تخلیق کیا ہے خصوصی طور پرانہوں نے اچھے دن،رشوت خوری،گھٹالے،بازاری قمیتوں کے اتار چھڑووکواپنی شاعری میں طنزکیا ہے اوراس سے مزاحیہ پہلوؤ نکالنے کی کامیاب کوشش کی ہے ۔اگرمزاحیہ شاعری کے مقابلے میں ان کی سنجیدہ شاعری کو دیکھیں تو پتہ چلے گا کہ اصل میں وہ کامیاب سنجیدہ شاعر ہیں ان کی سنجیدہ شاعری کا سفر کافی طویل ہے کبھی کبھار وہ مزاحیہ شاعری کرتے ہیں ۔گھر واپسی جو کہ دور حاضر کا ایک اہم اشو (مسئلہ)ہے۔اس کے متعلق ڈاکٹر صادق ؔ کے اشعار ملاحظ ہو۔
اپنے مذہب پہ جو نہ چلتے ہیں واپسی کی وہ بات کرتے ہیں
خیر مقدم ہے ان کا مسجد میں جس جگہ دل سے دل یہ ملتے ہیں۔
بہر حال مزاحِ صادق میں بیشتر اشعار قارعین کو مزاح کا سامان فراہم کرتے ہیں۔زیر تبصرہ کتاب میں پروف کی غلطیاں کہیں کہیں پائی جاتی ہے ساتھ ہی اکثر مزاحیہ غزلیں و قطعات کو کتاب میں دو مرتبہ شامل کئے ہیں۔ممکن ہو سہواََ ایسا ہوا ہوگا۔امید کے ڈاکٹر خواجہ فرید الدین صادقؔ آئندہ ان باتوں پر توجہہ دیں گے اور اپنے مجموعہ کلام کوبہتر اور میعاری بنانے پر توجہہ مرکوز کریں گے۔ان کی اس مزاحیہ شعری مجموعہ کی اشاعت پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔اس کتاب کی قیمت 350روپئے رکھی گئی ہے جو عام بازار کی قمیتوں سے بہت زیادہ ہے۔اردو کے قارعین کیلئے اتنی قیمت ادا کر کے کتاب کا مطالعہ کرنا بار گراں ہوتاہے۔ یہ کتاب ڈاکٹر خواجہ فرید الدین صادق سے بمکان 12-2–823/A/12/1سنتوش نگر کالونی، مہدی پٹنم ، حیدرآبادسے یا فون نمبر9246524163 پرربط پیدا کرتے ہوئے حاصل کیا جاسکتا ہے-
Review by : Dr. Aziz Suhail