پروفیسرمحمد اسلم پرویزوائس چانسلراردو یونیورسٹی
سائنس ادب اوراسلامیات کا حسین امتزاج
ڈاکٹرمحمد اسلم فاروقی
نظام آباد ۔ تلنگانہ
۔
مرکزی حکومت نے کچھ تاخیر سے ہی سہی بالآخر مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے نئے وائس چانسلر کے طور پر ذاکر حسین دہلی کالج کے پرنسپل پروفیسرمحمد اسلم پرویز کا فی الفور اثر کے ساتھ تقرر کردیا ہے۔ اس ضمن میں وازارت فروغ انسانی وسائل سے 15 اکتوبر کو اعلامیہ اور تقرر نامہ جاری ہوگیا ہے اور امید ہے کہ نئے وائس چانسلر بہت جلد اپنے عہدے کا جائزہ حاصل کرلیں گے۔ جیسے ہی یہ اطلاع عام ہوئی فیس بک اور دیگرسماجی ویب سائٹس پر پروفیسر محمد اسلم پرویز کی تصاویر کے ساتھ انہیں مبارک بادی اور نیک خواہشات کے پیغامات دنیا بھر سے آنے شروع ہوگئے اور لوگوں میں یہ تجسس رہا کہ نئے وائس چانسلر کون ہیں اور کیسے ہیں۔ پروفیسر محمد اسلم پرویز کے تعلیمی و تدریسی ریکارڈ اور ان کی سرگرمیوں کو دیکھنے سے پتہ چلا کہ وہ سائنس‘اردو اور اسلامیات کا حسین امتزاج ہیں۔ وہ اس سے قبل مولانا آزاد اردو یونیورسٹی علی گڑھ کے
علاقائی مرکز کے ڈائرکٹر اوراسلامک فاؤنڈیشن برائے سائنس اور ماحولیات کے ڈائرکٹر رہ چکے ہیں۔ انہوں نے ذاکر حسین کالج سے ہی تعلیم حاصل کی۔ نباتیات میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی اور ماحولیات سے متعلق کام کر چکے ہیں۔ سائنیس نامہ ‘سائینس پارے اور سائنس کی باتیں کتابیں اردو میں شائع ہوچکی ہیں۔ وہ اردو کے مقبول عام سائینسی رسالے’’ اردو ماہنامہ سائنس‘‘ کے مدیر ہیں۔ یہ رسالہ گزشتہ 21سال سے پابندی سے نکل رہا ہے۔ ڈاکٹر محمد اسلم پرویز نے قرآن کانفرنس اور اردو اور سائنس کانگریس کے عنوان سے کامیاب سمینار منعقد کئے۔ انہوں نے دنیا بھر میں کئی سمیناروں میں مقالے پڑھے۔ ان کے سائنس اور اسلام پر اردو میں ویڈیو لیکچر کافی مقبول ہیں۔ اپنے ایک لیکچر ’’ اللہ کی نشانیوں کو سمجھنے میں سائنس ایک آلہ‘‘ میں انہوں نے بصیرت افروز خطاب کرتے ہوئے قران کی مختلف آیات کی تفیسر پیش کی اور کہا کہ قرآن کی آیات کے علاوہ کائنات کا ہر ذرہ آیت الٰہی ہے اور ہمیں دعوت دے رہا ہے کہ ہم اس کے ذریعے اس کے خالق مالک حقیقی کو پہچانیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کامل ایمان والے اس وقت تک نہیں ہوسکتے جب تک قرآن میں غور نہیں کرتے۔ انہوں نے مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ اللہ کی ہر تخلیق مسلمان ہے اور اپنے منصب تخلیق پر فائز ہونے کے بعد اطاعت الٰہی میں مصروف ہے لیکن انسان جو تخلیق الٰہی کا اعلی مظہر ہے وہ اللہ کی بے شمار نعمتوں سے استفادے کے باجود اللہ کی مسلسل نافرمانی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب مسلمان عامل قرآن تھے تو سائینس کی تمام ایجادات ان کے ذریعے ہوا کرتی تھیں۔ ماضی میں سبھی سائنس دان مسلمان تھے لیکن اب ہم قرآن کے مفہوم کو سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے۔اس لئے ہر طرف پسماندہ ہوتے جارہے ہیں۔ انہوں نے مثال دے کر کہا کہ اللہ کی آیات کو جھٹلانے والوں پر سخت وعید یں ہیں اور مسلمان اپنے غلط اعمال سے ان وعیدوں کا حقدار بن رہا ہے۔ غیر اقوام اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہیں لیکن مسلمان سچے عمل سے دور ہیں۔ انہوں نے اپنے لیکچر میں اس امید کا اظہار کیا کہ ہم اپنے بچوں کو قرآن کے حقیقی پیغام سے آگاہ کریں گے۔ پروفیسر محمد اسلم پرویز نے وائس چانسلر کے انتخاب کے بعد فیس بک کے ذریعے دئے گئے اپنے پہلے رد عمل میں اپنے والد مرحوم کے ساتھ ایک تصویر لگاتے ہوئے کہا کہ ’’ والد محترم آج میں نے آپ کو کھودیا ہے آپ سب سے زیادہ خوشی کا اظہار کرنے والے انسان ہوتے جو یہ سنتے کہ مجھے مولانا آزاد اردو یونیورسٹی کا نیا وائس چانسلر مقرر کیا گیا ہے۔آپ نے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کیں اور مجھے زیور تعلیم سے آراستہ کیا۔ اللہ اس کا اجر آپ کو دے۔میں اپنی والدہ کا بھی مقروض ہوں کہ جو میری پہلی معلمہ ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ان تمام اساتذہ کا مشکور ہوں جنہوں نے میری تربیت کی۔اللہ سے دعا ہے کہ وہ میری رہبری کرے اور مجھے یونیورسٹی اور ملک کی خدمت کا موقع دے‘‘۔ ایک ایسے وائس چانسلر محمد میاں کے تاریک دور کے بعد جب کہ مادر علمیہ آئے دن کے لڑائی جھگڑوں سے بدنام ہوگئی تھی ۔ اور وائس چانسلر کے مخالف مسلم ‘ مخالف اردو رویے سے خود یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلبا نالاں ہوگئے تھے اور یونیورسٹی میں تمام علمی سرگرمیاں ٹھپ ہوگئی تھیں۔ پروفیسر محمد اسلم پرویز کا تقرر اندھیرے میں امید کی کرن ہوگا۔ نئے وائس چانسلر سے اپیل ہے کہ وہ سب سے پہلے اساتذہ اور طلبا میں اعتماد کی فضا بحال کریں۔ اساتذہ کے ساتھ جو نا انصافیاں ہوئی ہیں اور جن اساتذہ کو نا انصافی کے ساتھ برطرف کیا گیا ہے انہیں فوری بحال کیا جائے اور یونیورسٹی میں تمام شعبوں میں تعلیم اورتحقیق کے ماحول کو تیز کیا جائے۔ فاصلاتی تعلیم کی سرگرمیوں میں جان ڈالی جائے۔ اساتذہ اور یونیورسٹی عملے کے تقرر میں شفافیت اور غیر جانب داری لائی جائے۔ تب ممکن ہے کہ اگلے پانچ سال میں یونیورسٹی اپنے قیام کے مقاصد کی تکمیل کی جانب ایک جست لگاکر آگے بڑھے گی۔ اردو یونیورسٹی کے نئے وائس چانسلر کے طور پر پروفیسر محمد اسلم پرویز کے تقررپرنظام آباد کے اردو حلقوں نے مسرت کا اظہار کیا اور انہیں مبارک باد پیش کی ہے۔اردو اسکالرس اسوسی ایشن کہ ذمہ داران ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی ‘ڈاکٹر محمد ناظم علی‘محمد عبدالبصیر‘جمیل نظام آبادی‘محمد عبدالرحمن اور دیگر نے ان کے تقرر کو یونیورسٹی کے لئے خوش آئیند قرار دیا۔ اورکہا کہ ابوالکلام آزاد جس طرح علم وادب اوراسلامیات کا امتزاج تھے پروفیسرمحمد اسلم پرویزمیں بھی یہ خوبیاں نظرآتی ہیں۔ امید ہے کہ ان کے دورمیں یونیورسٹی ترقی کے مراحل طے کرے گی۔
One thought on “پروفیسرمحمداسلم پرویزوائس چانسلراردویونیورسٹی ۔ ایک تعارف”
مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے نئے وائس چانسلر پروفیسر اسلم پرویز صاحب کے لیے نیک خواہشات اور بہترین تمنائیں
ڈاکٹر اسلم فاروقی صاحب کی تحریر میں مبالغہ آرائی کا عنصر محسوس ہوتا ہے، ہاں نیک آئند قرار دیا جا سکتا ہے اور کسی بھی قسم کا حتمی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا، دعا گو ہوں کہ اردو یونیورسٹی؛ اہلِ اردو کی توقعات پر پورا اترنے کے ساتھ ساتھ اردو ذریعہ تعلیم سے تمام علوم و فنون کی پیش کش کے قابل بنے اور دار الترجمہ، جامعہ عثمانیہ کی روایات کا تسلسل جاری و ساری ہو
ڈاکٹر سید وصی اللّٰہ بختیاری عمری
رائے چوٹی، آندھرا پردیش