کتاب : جہانِ رنگ و بو
مصنف : ڈاکٹرعزیزاحمد عرسی (ورنگل)
مبصر: ڈاکٹرعزیزسہیل لیکچرار
ایم وی ایس ڈگری کالج محبوب نگر
اور زمین و آسمان کی ہر چیز کو اس نے اپنی طرف سے تمہارے لئے مسخر کردیا ہے۔اس میں بڑی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لئے جو غور و فکر کرنے والے ہیں۔(القرآن)
ڈاکٹر عزیزاحمد عرسی اردو ادب کے ایک مایہ نازاسکالر ہیں انکی دیگرادبی روایت کے برخلاف ہے وہ اردو ادب میں سائنس و ٹکنالوجی ،قدرتی عجائبات و دیگرموضوعات کو اپنے مضامین کا موضوع بناتے ہیں ان کے مضامین ملک کے اہم اور میعاری ،اخبارات ورسائل میں مسلسل شائع ہوتے نظر آتے ہیں۔ان کے مضامین کافی معلوماتی اور عبرت وانجام کے علاوہ تفریح کا سامان قاری کو بہم پہنچاتے ہیں۔وہ ہر آئے دن نت نئے موضوعات پر طبع آزمائی کرتے ہیں۔ جس سے عصر حاضر کی سائنسی تبدیلوں سے بھی ہمیں واقفیت ملتی ہیں وہ خدادادصلاحیتوں کے حامل شخص ہیں۔وہ بہت سی تصانیف کے تخلیق کار ہیں جن میں۔’’سائنس اور تمدن‘‘،’’جانوروں کی دنیا‘‘،’’سات عجوبے‘‘،’’دنیا کی خوبصورت مساجد‘‘،جہان مرغ و ماہی،’’ساز حیات(مجموعہ کلام)‘‘،’’شرح بیالوجی ‘‘،’’عجائبات عالم‘‘اور جانوروں کے عادت و اطوارشائع ہو کر مقبول ہوچکی ہیں۔
’’جہانِ رنگ و بو‘‘ (قدرتی عجوبوں پر مضامین)ڈاکٹر عزیز احمد عرسی کی تازہ تصنیف ہے جو اردو اکیڈیمی تلنگانہ کے مالی تعاون سے منظر عام پر آئی ہے۔زیر تبصرہ کتاب میں دنیا کے۳۳ قدرتی عجائب سے متعلق مضامین شامل ہیں جن میں قابل ذکرماونٹ ایورسٹ (ہمالیہ)،وکٹوریہ آبشار( زامبیا)،وادی جن(مدینہ منورہ)،مجلس الجن(عمان)،نیاگرا آبشار(کینڈا)،جہنم کا دروازہ،کیچڑکا آتش فشاں(آذربائجان)،بوراغار(وشاکھا پٹنم)جبلِ کیلیمن جارو(تنزانیہ)،امزان برساتی جنگل،اینجل آبشار وغیر۔
اس تصنیف کے پیش لفظ ’’اپنی بات‘‘ میں مصنف نے خدا کی نشانیوں کے بارے میں لکھتے ہیں کہ۔’’اس دنیا کا ہرہر ذرہ ایک عجوبہ ہے لیکن قدرت کے جاری کردہ نظام نے ہمیں اس کا عادی بنادیا کہ ہم ان میں کوئی عجیب و غریب شئے تلاش نہیں کرتے کیونکہ یہ سب ہماری روزمرہ کی زندگی کے معمولات میں شامل ہیں،اسی لئے ہماری نگاہ اللہ کی صرف ان نشانیاں کی طرف جاتی ہے جو ہر لمحہ تغیر پذیر ہیں اور یہ اللہ کی شان ہے کہ وہ ہر آن انکو متغیر رکھتا ہے۔۔۔خدا کے خوبصورتی کے لازوال خزانے سے چند ایک عجوبوں کا ذکر میں نے زیر نظر کتاب’’جہان رنگ و بو‘‘ میں کیا ہے۔‘‘(ص۹،۱۰)
زیر تبصرہ کتاب میں مصنف کے پیش لفظ کے بعد ’’جہان رنگ و بو ایک تعارف‘‘ کے عنوان سے محترمہ قمر جمالی کا تعارفی مضمون شامل ہے۔جس میں وہ ڈاکٹر عزیز احمد عرسی کی شخصیت اور فن سے متعلق رقمطراز ہیں۔’’انہوں نے ان عجائبات کے محل و قوع وجہہ تخلیق و نمو، ان کی عمریں،ان سے حاصل ہونے والے فوائد کو کتنا فائدہ اور کتنا نقصان کا احتساب ان سب کا احاط کیاہے۔۔۔میں یہ بات نہایت اطمینان سے کہہ سکتی ہوں کہ ڈاکٹر عزیز احمد عرسی خاصے پڑھے لکھے انسان ہیں ان مضامین سے ان کی علمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔یہ مضامین صرف قاری کی دلبستگی کے لئے نہیں لکھے گئے بلکہ یہ مضامین اذہان کو منور کرنے کے ضامن بھی ہیں‘‘۔(ص۱۳)
اس کتاب میں دیگر مضامین ’’اسلام کا ایک منفرد مبلغ‘‘خالد قریشی اور’’ بازگشت ‘‘ کے عنوان سے ڈاکٹر سید تاج الدین کی تقریظ شامل ہیں جو ’جہان رنگ و بو ‘‘ کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں۔کتاب کا پہلا مضمون ’’ماونٹ ایوریسٹ ۔ہمالیہ ‘‘کے عنوان سے شامل کیاگیا ہے۔ماونٹ ایورسٹ سے متعلق فاضل مصنف نے اپنے مضمون میں لکھا ہے’’روئے زمین پر سب سے اونچا پہاڑ ماونٹ ایوریسٹ ہے۔یہ ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے کا وہ حصہ ہے جو نیپال اور تبت کے درمیان واقع ہے۔ اس کی اونچائی 20029فٹ یعنی 8848میٹر ہے۔۔۔ماونٹ ایورسٹ پر سب سے پہلے چڑھنے والا انسان Tenzing Norgayہے جس کے ساتھ Edmund Hillary(ایڈ منڈ ہلاری)نامی کوہ پیما بھی موجود تھا۔۔۔ ہمالیہ سنسکرت زبان کا حرف ہے جو ’’ہما‘‘(برف) اور ’’الیا‘‘(مسکن)سے مل کر بنا ہے اس کے معنی ’’برف رہنے کی جگہ ‘‘یعنی’’برف کا مسکن‘‘ ہے۔لیکن نیپالی اس پہاڑ کو’’ Samgarmatha‘‘کہنا زیادہ پسند کرتے ہیں کیونکہ وہ اس پہاڑ کو کائنات کا خدا مانتے ہیں اس کے علاوہ مقامی لوگ اس کو Chomolungmaبھی کہتے ہیں‘‘(۲۳)
علامہ اقبال ؔ کے ہمالیہ کے بارے میں اشعارکو بھی یہاں اس مضمون میں مصنف نے نقل کیا ہے۔جس کا ایک شعر یوں ہیں۔
ائے ہمالہ! اے فیصل کشور ہندوستاں چومتا ہے تیری پیشانی کو جھک کر آسماں
زیر تبصرہ کتاب میں مصنف نے جس موضو ع پر طبع آزمائی کی ہے اس کا مکمل احاطہ کیا گیا ہے مذکرہ مضمون ہذا میں انہوں نے معلومات کے ساتھ ساتھ بحیثیت محقق اپنی تحقیق تصنیف کے ذریعہ قاری تک پہنچائے کی کامیاب کوشش کی علاو ہ ازیں اشعار کے ذریعے بھی اس میں ادبی چاشنی پیدا کی ہے۔ڈاکٹر عزیز احمد کے مضامین کے مطالعہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے مضامین میں قران کی آیات،اسلامیات ،ادب اور سائنس وسماجی علوم کے مختلف علمی مطالعات کا تذکرہ کیا ہے۔جو قابل مطالعہ ہیں۔
زیر تبصرہ کتاب کا دوسرا مضمون ’’وکٹوریہ آبشار۔زامبیا‘‘کے عنوان سے شامل ہیں اس مضمون میں بھی فاضل مصنف نے شستہ زبان استعمال کی ہے زبان کی نزاکتوں کو اپنے مضامین میں ملحوظ رکھنے کا ہنر جانتے ہیں۔ڈاکٹر عزیز احمد کے مضامین میعاری ہوتے ہیں۔عصر حاضر میں مسلسل لکھنے والوں میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ان مضامین میں ان کی تحریر کا انداز دیکھئے۔وکٹوریہ آبشار ایک ایسا مقام ہے جہاں ہم ’’قمری قوس قزاح‘‘Moon bowدیکھ سکتے ہیں۔یہ کمان رات کے وقت دکھائی دیتی ہے۔جب چاند اپنے پورے شباب پر ہوتا ہے تو آبشار کے اڑتے ہوئے سفید جھاگ پر یہ کمان نمودار ہوتی ہے اور خوبصورتی کا ایک لافانی منظر انسانی ذہن پر مرتسم کرتی ہے۔۔۔میرا یہ احساس ہے کہ اگر قدرت کی خلاقی کی اس صفت میں اگر کوئی کھوجائے اور دور تک غور کرنے لگے توصرف یہی ایک شئے خالق پر ایمان لانے کیلئے کافی ہے۔(۲۶،۲۸)
اس کتاب میں شامل مضامین میں مصنف نے ایک طرف تو مکمل معلومات فراہم کرنے کی بھر پور کوشش کی ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ وہ ایک ناصح کے طور پر خدا کے وجود کو قدرت کےِ ان ان گنت مناظر میں تلاش کرنے کی بات بھی کرتے ہیں۔ڈاکٹر عزیز احمد عرسی کی اس تصنیف میں ’’ وادی جن مدینہ منورہ ‘‘کے عنوان سے بھی ایک اہم مضمون شامل کئے ہیں۔جس کے مطالعہ سے مصنف کی تحقیق صلاحیتوں کا بھر پور اندازہ ہوتا ہے۔اس مضمون میں بھی انہوں نے تحقیق کے ذریعے وادی جن کی حقیقت کو بیان کیا ہے۔
جہانِ رنگ و بو قدرتی عجائب پر ایک لازوال تحریر ہے جو ڈاکٹر عزیز احمد عرسی کے قلم سے منظر عام پر آئی ہے۔ میں اس خوبصورت کتاب کی اشاعت پر ڈاکٹر عزیز احمد عرسی کو مبارکباد پیش کرتاہوں اور اللہ رب العزت سے دعا گو ہوں کہ ان کی صلاحیتوں میں مزید اضافہ فرمائے ۔اور اردو کی خدمت یوں ہی کرتے رہیں۔ محترم موصوف سے خواہش کی جاتی ہے کہ مزید تحقیقات کے ذریعہ ہم تک مزید معلومات بہم پہنچائیں۔ جو اردو ادب میں ایک معلوماتی ذخیرہ ہوگا۔وہ قابل مبارکباد ہیں۔144صفحات پر مشتمل اس خوبصورت تصنیف کی قیمت 200روپئے رکھی گئی ہے جو مصنف کے مکان 14-4-63منڈی بازار ورنگل 506012سے یا ہدی بک ڈسٹریبوٹر پرانی حویلی حیدرآباد سے حاصل کی جاسکتی ہے ۔ فون نمبر9866971375پر بھی ربط پیدا کرتے ہوئے کتاب حاصل کرسکتے ہیں۔
Book:Jahan-e-Rung -o- Bu
Writer:Dr Azeez Ahmed Ursi
Review:Dr.Azeez Suhail