دکنی محاورے اور ضرب الامثال ۔ قسط ۔ ۳
ڈاکٹرمحمد عطا اللہ خان – (شکاگو)
فون ۔ 17732405046+
۔۔۔۔۔۔۔۔
دکنی محاورے قسط ۔ ۱
دکنی محاورے قسط ۔ ۲
۱۔ بارہ گھاٹ کا پانی پی کو آئی تُو
قدیم زمانے میں ہر گاوں میں ایک ہی گھاٹ ہوتا تھا جس کا پانی پیا جاتا تھا‘ لیکن کسی کی بہو بہت زیادہ ہوشیارتھی وہ ساس کی ہر بات کا جواب دیتی تھی تو ساس بہو سے کہتی ہے توُ تو بارہ گھاٹ کا پانی پی کر آئی ہے ۔
۲۔ بارہ سال کے بعد گھوڑکے بھی قسمت جاگتے
گھوڑ کچرے کے انبار کو کہتے ہیں۔ اس کہاوت میں اُس مقام کی طرف اشارہ ہے کہ جہاں کچرا پھینکا جاتا ہے وہاں بارہ سال بعد کو ئی نہ کوئی گھر بنا لیتا ہے میری قسمت ایسی ہے کہ بارہ سال بھی گذر گئے لیکن کوئی ترقی نہیں ہوئی اور میری قسمت نہیں جاگی۔
۳۔ باندی جگ کے پاوں دھوتی مگر اپنے نءں دھوتی
یہ بات مشہور ہے کہ گھر میں جو کام کرنے والی بائی ہوتی ہے وہ اپنی بی بییوں کے پاوں دھوتی رہتی ہے مگرخود اپنے پیر نہیں دھوتی اس لیے کہ وہ جب بھی منھ ہاتھ دھونے کے لیے بیٹھتی ہے تو کوئی نہ کوئی بی بی اسے کام کے لیے بلاتی ہے وہ جلدی جلدی منھ دھو کر پیر دھو ے بغیر بی بی کے پاس چلی جاتی ہے۔اُس لڑکی کو اپنے پیر دھونے کی فرصت ہی نہیں ہوتی ۔
۴۔ باوا مریں گے تو بیلاں بٹینگے
اس محاورے میں گاوں کی زندگی اور وہاں کے ماحول کی عکاسی کی گئی ہے ۔ گاوں میں لوگ عموماًکھیتی باڑی کرتے ہیں۔ زمین اور بیل کسان کا اثاثہ ہوتا ہے۔ گھر کا بڑا یعنی باپ تمام کاروبار اپنے ہاتھ میں رکھتا ہے ۔ کسان کے ایک لڑکے کی شادی کی جاتی ہے اور گھر میں نااتفاقی شروع ہوجاتی ہے بڑا لڑکا اپنی بیوی کے ساتھ گھر سیالگ ہو جاتا ہے پھر واپس آکر ماں سے کہتا ہے میرے حصہ کہ بیل دومجھے کھیت میں ہل چلاناہے ۔ اس بات پر ماں کہتی ہے کہ باوا مریں گے تو بیلاں بٹینگے جب تک کچھ ہونے والا نہیں ہے ۔
۵۔ بچہ نا کچہ جی کو رکھو اچھا
اس محاورے میں ایک عورت دوسری عورت پر طنز کرتی ہے کہ تم کو بچہ ہے نا کچھ اور کام ہے اس لیے اپنی صحت اچھی رکھو کیونکہ تم اگر بیمار ہوجاوگی تو تمھاری خدمت کون کرے گا۔
۶۔ بڑی تو رائی بڑے کدو کو ڈرائی
یہ با ت مشہور ہے کہ جس کھیت میں تورائی کی بیل ڈالی جاتی ہے وہاں کدو کی بیل پروان نہیں چڑھتی اوروہاں کے کدو زیادہ بڑے نہیں ہوتے بالکل چھوٹے ہی رہ کر ختم ہوجاتے ہیں لیکن تورائی برابر پیدا ہوتی ہے۔سخت مزاج اور کھردرے لہجے والوں کے سامنے نرم و ملائم لہجے کے لوگ کبھی جیت نہیں پاتے۔ اس وجہہ سے یہ کہاوت مشہور ہے ۔
۷۔ بھوک لگی تو بھونک لیو انڈ ا لیکو سیک لیو
اس محاورے میں بھوکی عورت سے کہا جارہا ہے خوب چلا و اس قدر چلاو کے حلق میں آواز بیٹھ جائے اور جب درد ہونے لگے تو انڈا لے کر سیک لیو تمھارا حلق کا درد کم ہوجائے گا۔
۸۔ بھوکتا کتا کاٹتا نئی ں کاٹتا کتا بھوکتا نئیں
دکنی کی یہ ضرب المثال بہت مشہور ہے اور آج بھی مستعمل ہے ۔ جیسے بھونکتا کتا کاٹتا نہیں اور جو کاٹتا ہے وہ بھونکتا نہیں ۔ کتے سے مثال دیکر اس انسان کی طرف اشارہ کیا جارہا ہے جو صرف دھمکیاں دیتا رہتا ہے مگر عمل نہیں کرتا اور جو خاموش مزاج ہوتا ہے وہ دھمکی نہیں دیتا مگر کام کرکے دکھاتا ہے۔
۹۔ بھیک کی چندی پو اترانا نئیں
اس محاورے میں اس عورت کی مثال دی جارہی ہے جو کسی کے خیرات میں کپڑے حاصل کرتی ہے او ر کسی دعوت میں جاتی ہے وہاں وہی کپڑے پہن کر اس عورت کے سامنے جاتی جس نے یہ کپڑے اسے دیے ہیں اور اس کو پہچاننے سے انکار کرتی ہے تو وہ خیرات کرنے والی عورت کہتی ہے کہ بھیک کی چندی پو اترانا نئیں۔
۱۰۔ بے حیا بولے تو ایم ایا بولیا
دکن میں مسلمانوں کے ساتھ تلگو عوام بھی مل جل کر رہتے ہیں۔ اس تلگو ملازم سے صاحب خانہ نے ا دبی زبان میں اس کو بے حیا کہہ کر بلایا تو وہ تلگو ملازم انتہائی ادب سے ایم ایّا (کیا بات ہے حضور)کہتا ہے ۔
——
مشمولہ :دکنی محاورات‘کہاوتیں اور ضرب الامثال
مصنف : ڈاکٹرعطا اللہ خان
کتاب منگوانے کے لیے فون نمبر ۔ (09160058268)