ادارہ ادب اسلامی ہند تلنگانہ کی جنوبی ہند کانفرنس ۔ ۔ رپورتاژ۔ ڈاکٹرعزیزسہیل

Share

ad 1pic

ad 3pic

ادارہ ادب اسلامی ہند ۔ تلنگانہ
ایک روزہ جنوبی ہند کانفرنس،محفل افسانہ اور مشاعرہ

رپورتاژ: ڈاکٹرعزیز سہیل
لیکچرار ایم وی ایس گورنمنٹ ڈگری کالج،محبوب نگر

نظام آباد جو ایک تاریخی شہر ہے جس کی تہذیب و ثقافت اپنی ایک علیحدہ ہ شناخت رکھتی ہیں یہ سرزمین اردو ادب کیلئے بہت سازگار ہے یہاں اردو کی مختلف انجمنیں اردو کے فروغ کیلئے جدجہد کررہی ہے یہاں ہر آئے دن مشاعرے،سمینار،ادبی اجلاس وتہذیبی پروگرام منعقد ہوتے رہتے ہیں۔یہاں ادارہ ادب اسلامی ہند کی شاخ برسوں سے قائم ہے ۔جس کے تحت پابندی سے ادبی اجلاس و مشاعرے منعقد ہوتے ہیں ادارہ کو اب تک 200زائد ماہانہ طرحی و غیر طرحی مشاعرے و25سے زائد کل ہند مشاعرے کے انعقاد کا اعزاز حاصل ہے۔اس ادب کی سرزمین پرادارہ ادب اسلامی ہند تلنگانہ و اڑیسہ کی جنوبی ہند کا نفرنس و مشاعرے کا کامیاب انعقاد عمل میں آیا جو ادب میں ضروراپنی ایک تاریخ رقم کرے گا۔

ادراہ ادب اسلامی ہند اپنے قیام کے ساتھ ہی صالح ادب کے فروغ کیلئے مسلسل جدوجہد کرتی آرہی ہے۔ بقو ل شاہ رشاد عثمانی ’’تحریک ادب اسلامی گزشتہ نصف صدی سے ادب میں توازن کو بروئے کار لانے ، فنی آداب اور تہذیبی اقدار کے درمیان مکمل ارتباط قائم کرنے کیلئے ملک کے تعمیری رجحانات رکھنے والے تمام اہل قلم کو متحرک کر رہی ہے۔ اس نے ماضی میں بھی فن کی جمالیات کو فکر کی اخلاقیات سے ہم آہنگ کرنے، ادیب کو اپنے عہد کے سنگین اقتصادی نے زندگی کی صورت ہی بدل دی ہے ۔گلوبلائزیشن کا مطلب دراصل کمرشیلائزیشن اور ایک عامیانہ و سوقیانہ تہذیب کا فروغ ہے ۔ذرائع ابلاغ کی برق رفتاری ، فلموں کی چکا چوند اور نتیجہ میں عریانی و فحاشی اور مادی اقدار کی غیر مشروط بالادستی نے عام آدمی کو شعر و ادب سے بیگانہ کر دیا ہے ۔اب غالب ؔ وا قبال ؔ کے اشعار کی جگہ اشتہاروں کی بھدی تک بندیاں گونجتی ہیں ، اقتصادی خوشحالی کی دوڑ میں انسان زندگی کے اعلیٰ پہلوؤں سے اجنبی ہوتا جا رہا ہے ،آج ہر چیز نفع و نقصان کی ترازو میں تولی جا رہی ہے آج ہم مغرب کی اس جارحانہ ، تہذیبی اور روحانی عدم توازن کا حل تلاش کرنے اور ایسی تمام کوششوں کو تقویت پہنچانے کے لئے فنکاروں کی ایک پوری نسل کو سرگرم سفر کیا تھا اور آج بھی نئی نسل کے با شعور ادباء و شعراء خدا پرستی ، انسان دوستی اور حمایت مظلوم کے اعلیٰ و ارفع جذبات سے سرشار ہیں اور منظم جدوجہد کر رہے ہیں‘‘( نظریاتی ادب۔lib.bazmeurdu.net)
بہر حال ادب کے اسی فکر وآگہی کے تحت پورے ملک میں ادارہ ادب اسلامی سرگرم عمل ہیں 30 ا گسٹ2015ء بروز اتوارکو جنوبی ہند کے ادبی حلقہ نظام آباد میں ایک روزہ جنوبی ہند کانفرنس کا کامیاب انعقاد عمل میں آیا۔اس جنوبی ہند کانفرنس کا آغازصبح 11بجے معراج فنکشن ہال قلعہ روڈ نظام آباد پر محمود الحسن ہاشمی(حیدرآباد) کی تذکیربالقرآن سے ہوا۔خطبہ استقبالیہ صدرا دارہ ادب اسلامی تلنگانہ جناب سید ریاض تنہاؔ نے پڑھا۔انہوں نے اپنے خطبہ میں کہا کہ تخلیقی ادب کے ذریعہ ادارہ ادب اسلامی اخلاقی اقدار کے فروغ و ارتقا ء کیلئے پچھلے 65برسوں سے مسلسل جدوجہد کررہی ہے ساتھ ہی اس کا مقصدادب کو منفی رحجانات،فکری پراگندگی اور غیر اخلاقی میلانات سے پاک کرنا ہے۔ اس جنوبی ہند کانفرنس کا پہلا سیشن سمینار کیلئے مختص تھا جس کا عنوان ’’عصری تقاضہ اور ادبی اسلامی ‘‘رکھا گیا تھا۔جس کی صدارت جناب سید عبدالباسط انوار نائب صدرا دارہ ادب اسلامی ہند(حیدرآباد)نے فرمائی ۔اس سمینار میں سب سے پہلا مقالہ ’’دور حاضر کے تقاضے ادب اسلامی اور بچوں کا ادب‘‘ کے موضوع پر ڈاکٹرمحمد اسلم فاروقی صدر شعبہ اردو ،گری راج ڈگری کالج نظام آباد نے پیش کیا۔ دوسرا مقالہ’’تنقیدی اقدار‘‘ کے موضوع پر شبلی ارسلان معتمد ادارہ ادب اسلامی کیرالہ نے پیش کیا۔تیسرا مقالہ ’’ڈرامہ (نکڑ ناٹک)کے عنوان پر شیخ سیادت علی صدرا دارہ ادب اسلامی محبوب نگروانسپکٹنگ اٹھاریٹی مولانا آزاد ایجوکیشنل فاونڈیشن نئی دہلی نے پڑھا۔محترمہ جاویدہ بیگم (ورنگل)کا مقالہ’’نسائیت کے مسائل‘‘ کو عبدالرحمن داودی لیکچرارگورنمنٹ ڈگری کالج بودھن نے پڑھ کر سنایا،اور ڈاکٹر عزیز سہیل لیکچرارو معتمد ادارہ محبوب نگرنے ترسیل کے امکانات کے موضوع پر اپنا مقالہ پیش کیا۔اس سمینار کی صدارت جناب سید عبدالباسط انوارنائب صدرادارہ ادب اسلامی ہند(حیدرآباد) نے فرمائی اوراپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ عصر حاضر کے تقاضوں اور اسلامی ادب کے موضوع پر مقالہ نگاروں نے عصری مسائل پر بڑی خوبی کے ساتھ روشنی ڈالی اور اہم امور کو اجاگر کیا ضرورت اس بات کی ہے کہ اس مادی دنیا میں ادب کے ذریعے لوگوں کو انسانیت کا درس دیا جائے معاشر ے کی اصلاح کا کام ادب کے ذریعے بحسن خوبی سے انجام دیا جاسکتا ہے۔اس سمینار میں نظامت نظام آباد کے جوان سال ریسرچ اسکالر عبدالبصیر نے حسن خوبی سے انجام دی۔ظہرانے کے بعد ادبی جلاس’’محفل افسانہ‘‘ کاآغاز عمل میں آیا جس کی نظامت ڈاکٹر محمد عبدالعزیز سہیل نے انجام دی۔صدارت ڈاکٹر ضیا الرحمن صدر ادارہ ادب اسلامی(کیرالہ)نے فرمائی محفل افسانہ کے تحت،’’ایک پڑھے لکھے گدھے سے ملاقات‘‘ کے عنوان پرشیخ احمدضیاء(بودھن)،’’شاذیہ‘‘ کے عنوان پر ڈاکٹر ضامن علی حسرت(نظام آباد)،’’پگلی ‘‘ کے عنوان سے ڈاکٹر عارف انکسار(حیدرآباد)،’’وہ بڑا ہے‘‘کے عنوان سے وسیم احمد (ظہیر آباد)’’شمامہ کی ڈائری ‘‘ کے عنوان پر ڈاکٹر عبدالقدیر (عادل آباد)،’’عیدی وصولی‘‘ کے عنوان پر ابراہیم خان(مہارشٹرا)اور سید عبدالباسط انوار (حیدرآباد) نے اپنااپنا افسانہ پیش کیا۔صدارتی کلمات میں ڈاکٹر ضیا الرحمن صدر ادارہ ادب اسلامی(کیرالہ)نے کہا کہ بیسویں صدی میں پروان چڑھا افسانہ کے فن کو اب فروغ حاصل ہورہا ہے، افسانہ میں اخلاق اور نصیحت کو قصے اور کہانی کے ذریعے پیش کیا جاتا ہے۔عصر حاضر میں افسانہ میں تخیل کے بجائے حقیقت نگاری کی جانب توجہہ دی جارہی ہے ،جس سے سماجی برائیوں کو پیش کرتے ہوئے اصلاح معاشرہ کا کام بہتر طور پر انجام دیا جارہاہے۔ محفل افسانہ کے بعد شیخ احمد ضیاء نے ڈگری کالج کے نصاب میں شامل ان کے مضمون کو پڑھکر سنایا۔اسی دن شب میں ایک عظیم الشان کل ہند مشاعر ے کا کامیاب انعقاد عمل میںآیا۔ جس میں عبداللہ ندیمؔ (نظام آباد)کی ’’تصنیف گوہر آبدار(شعری مجموعہ)‘‘ارشد صدیقی (مہاراشٹرا)کی تصنیف’’حرف شیریں‘‘ (شعری مجموعہ)اور مسعود جاوید ہاشمیؔ کی تصنیف ’’دل کشا ‘‘(شعری مجموعہ)کی رسم اجراء عمل میں آئی۔اس مشاعرے میں کی صدارت سید ریاض تنہاصدر ادارہ ادب اسلامی تلنگانہ نے فرمائی اور بطور مہمان خصوصی کی حیثیت سے ایم این بیگ زاہد سکریڑی جماعت اسلامی تلنگانہ نے شرکت کی۔مشاعرہ کی نظامت محمد اسحاق (جگتیال) نے حسن خوبی کے ساتھ نے انجام دی ۔مشاعرے کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔مشاعرے کے آغاز میں محمود الحسن ہاشمی ؔ (حیدرآباد)نے نعت پیش کی ۔ عبدالقیوم یاورؔ (تانڈور)،جلیل رضاءؔ (جڑچرلہ)طاہر گلشن آبادیؔ (حیدرآباد)رحیم قمرؔ (نظام آباد)،رحیم راہیؔ (عادل آباد)،شیعب الحق طالبؔ (جگتیال)،معین راہیؔ (بودھن)،ظفر فاروقیؔ (حیدرآباد)،محبت علی منانؔ (جڑچرلہ)،،رضی شطاری(نظام آبادی)،رفیق جگر(تانڈور)،شاہد عدیلی(حیدرآباد)،حلیم بابر(محبوب نگر)،اظہر کورٹلوی(کورٹلہ)تمیم نظام آبادی،جلال اکبرؔ (نظام آباد)،شیخ احمد ضیاؔ (بودھن)،عبداللہ ندیمؔ (نظام آباد)،اقبال شانہؔ (بودھن)،مسعود جاوید ہاشمیؔ (حیدرآباد)عبدالقدیر کرناٹک،مظہر محی الدین (ہبلی)ابراہیم خان (مہارشٹرا)،ارشد صدیقی(کرناٹک)،ضیا الرحمن (کیرالہ)سید ریاض تنہا(نظام آباد)نے مشاعرہ میں اپنا کلام سنایا۔رات دیر گئے مشاعرہ کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ تینوں پروگراموں میں کثر تعداد میں لوگوں نے شرکت کرتے ہوئے اس ایک روزہ کانفرنس کو کامیابی کے ساتھ ہمکنار کیا۔

Share
Share
Share