ممتازنقاد وشاعرپروفیسر ڈاکٹر طارق ہاشمی کے اعزاز میں ایک نشست
اردو اکادمی جھنگ
رپورٹ؛ابنِ عاصی
علم و ادب کے فروغ کے لیے سنجیدگی سے کوشاں جھنگ کی معروف ادبی تنظیم،اردو اکادمی ،کی ایک نشست گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد کے شعبہ اردو سے وابستہ نامور علمی وادبی شخصیت پروفیسر ڈاکٹر طارق ہاشمی کے اعزاز میں منعقد ہوئی،صدارت غزل گو شاعر صفدر سلیم سیال نے کی جب کہ مہمانِ خصوصی پروفیسر ڈاکٹر طارق ہاشمی اور مہمانِ اعزاز استاد شاعر گستاخ بخاری تھے،سٹیج سیکرٹری کے فرائض نوجوان نظم گو شاعر اور انشائیہ نگار عامر عبداللہ نے بہ احسن خوبی سر انجام دئیے اسحاق کھرل کو تلاوتِ کلامِ پاک اور گستاخ بخاری کو نعتِ رسولِ مقبولﷺ کی سعادت نصیب ہوئی۔
ُ نوجوان شاعرڈاکٹر عمران ظفر نے مہمانِ خصوصی پروفیسر ڈاکٹرطارق ہاشمی کا مختصراْ تعارف پیش کیااور بتایا کہ ان کا تعلق ڈیرہ غازی خان سے ہے ایڈورڈ کالج پشاور سے بھی منسلک رہے اور بعدازاں ریڈیو پشاور سے بھی جڑے رہے2007کے آس پاس جی سی یونیورسٹی فیصل آباد آئے،جھنگ کی سرزمین سے ایک خاص لگاؤ ہے جس کے اظہار میں کبھی کنجوسی نہیں کرتے بلکہ برملا اس کا اظہار کرتے دکھائی دیتے ہیں بے شمار لوگوں کو ایم فل اور پی ایچ ڈی کروا چکے ہیں خود ڈاکٹر طارق ہاشمی پر بھی ایم فل کے دو تھیسیز لکھے جا چکے ہیں ان کی دس کے قریب کتب شائع ہوچکی ہیں اور ہر کتاب اپنی جگہ پر ایک خوبصورت اور معتبر حوالے کی حیثیت اختیار کر چکی ہے ادب کی ہر صنف پر موصوف کی گہری نظر ہے ان کے کہے اور لکھے الفاظ ایک سند کے طور برتے جاتے ہیں اور اس کے علاوہ یہ بات پورے اعتماد کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ ادب کی جتنی بھی معلوم جہات و اصناف ہیں اگر کسی نابغہ عصر ہستی نے ان کے بارے سب سے زیادہ تاریخ ساز،بے مثال اور یادگار کارکردگی کا تخلیقی سطح پر اظہار کیا ہے تو وہ موصوف کی ذاتِ باصفات ہے اچھی بات یہ ہے کہ ڈاکٹر طارق ہاشمی نے ادب کی کسی بھی صنف کو قلم کا ذائقہ تبدیل کرنے کے لیے مَس نہیں کیابلکہ ہر شعبہ ٗ ادب میں پورے پورے داخل ہو کر اپنے جوہر دکھائے ہیں جس سے اردو ادب کی تاریخ پر اتنے گہرے نقوش مرتب ہو چکے ہیں کہ تاریخِ ادب کا کوئی بھی طالبِ علم اب ان کو نظرا نداز کرنے کی جرات نہیں کر سکتا۔۔۔۔۔ان کو اور ان کے کام کو دیکھ کر ہمیشہ گستاخ بخاری کا یہ شعر یاد آنے لگتا ہے
میں تو کسی مثال کے قابل نہ ہوسکا
اور وہ ہر ایک مثال سے آگے نکل گیا
ڈاکٹر عمران ظفر کے بعد عامر عبداللہ نے غزل پیش کی
تڑختے آئینوں میں عکس ٹوٹتا رہا
بڑی ہی مشکلوں سے خود کو مرتکز کیا ہے
عامر عبداللہ کے بعد جن شعراء نے کلام پیش کیا اس کی تفصیل ملاحظہ فرمائیں
فیصل منار:
قافلے ہیں نہ کوئی منزل ہے
دھول سی راستوں میں پاگل ہے
عمر دراز حاشر:
جھوٹ کو سچ کے لبادے میں نہیں رکھوں گا
میں کسی شخص کو دھوکے میں نہیں رکھوں گا
عمیر جاذب:
جگر سے خوں نچوڑا جا رہا ہے
گلوں میں رنگ ڈالا جا رہا ہے
عصمت اللہ سیال:
اسے تسلی ہے کہ میں ہوں اس کا،مجھے یقیں ہے کہ میرا وہ ہے
نہ اس کا میں ہوں نہ میرا وہ ہے، عجیب طرح کی بے بسی ہے
اسحاق کھرل:
عداوتوں کے سبھی موسموں سے ڈرتا ہوں
میں ایک خستہ مکاں بارشوں سے ڈرتا ہوں
غلام شبیر اسد:
جہاں تک میں ،مرے آثار باقی
تری دنیا کا کاروبار باقی
مس شازیہ :
جیسے تیسے ہی سہی ہم نے نبھائے رشتے
یہ ایک الگ بات کہ نہیں راس آئے رشتے
ڈاکٹر محسن مگھیانہ:
ہرجائی ہونے کا ہم کو نہ دینا الزام
ساجن میرے آجا میں نے روک رکھی ہے شام
انیس انصاری:
میر جعفر کوئی ہے ورنہ یہ ممکن ہی نہ تھا
مرے دشمن مری دہلیز پر آنے لگ جائیں
گستاخ بخاری:
وقت صورت بگاڑ دیتا ہے
آئینے بے وفا نہیں ہوتے
تجھ کو اپنا سمجھ لیا ہوا ہے
اور اپنے خفا نہیں ہوتے
تذکرے وصل کے محبت کے
جانِ من برملا نہیں ہوتے
صفدر سلیم سیال:
تو نہیں مرے سوا کسی اور کامیں ہوں مانتا
تری دوریوں کی اذیتیں مجھے کھا گئیں
میں امیرِ شہر کی سختیوں سے نہیں مرا
مرے عہد کی عدالتیں مجھے کھا گئیں
آخر میں مہمانِ خصوصی پروفیسر ڈاکٹر طارق ہاشمی نے اپنا دل موہ لینے والا کلام سنا کرخوب سماں باندھا ۔۔۔۔۔ذرا آ پ بھی دیکھئے اور سر دھنئے۔۔۔۔۔!!!!!!
فلک کو دیکھتا اورسوچتاکئی کئی دن
مزا کسی کسی پل اور سزا کئی کئی دن
سنائی دیتی ہے ہلکی سی رہگزار میں چاپ
پکارتی ہے کسی کو ہوا کئی کئی دن
صدا نکلتی ہے ہونٹو ں سے واجبی کوئی پل
تلاش کرتا ہے مجھ کو خدا کئی کئی دن
کسی طلسم میں ہے دشتِ خامشی طارق
کہیں سے آتی ہے کوئی ندا کئی کئی دن
لبِ خاموش مرا بات سے زیادہ ہے
ترا فراق ملاقات سے زیادہ ہے
بہت ہی غور سے سنتا ہوں دل کی دھڑکن کو
یہ اک صدا سبھی اثبات سے زیاد ہ ہے
امید بھی تری آنے کی آج کم ہے اور
یہ دل کا درد بھی کل رات سے زیادہ ہے
یہ ایک شکست جو ہم کو ہوئی محبت میں
زمانے بھر کی فتوحات سے زیادہ ہے
میں اس سے عشق تو کر بیٹھا ہوں مگر طارق
یہ سلسلہ مری اوقات سے زیادہ ہے
آخر میں مہمانِ خصوصی پروفیسر ڈاکٹر طارق ہاشمی نے اپنے اعزاز میں نشست کا اہتمام کرنے پر ،اردو اکادمی، کے منتظمین پروفیسر سید سلیم تقی شاہ،صفدر سلیم سیال،گستاخ بخاری اور عامر عبداللہ کا اور نشست میں آنے پر دیگر شرکاء کاخصوصی طور پر شکریہ ادا کیاجب کہ منتظمین اور شرکاء نے اس امید کا اظہار کیا کہ پروفیسر ڈاکٹر طارق ہاشمی مستقبل قریب میں ایک بھرپور نشست کے لیے جھنگ ضرور آئیں گے۔