ذیابیطس : ایک عالمی مرض
نصف امریکی بالغان ذیابیطس میں مبتلا
ذیابیطس کا مرض دنیا کے ہر ملک میں پھیل رہا ہے لیکن ایک نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ امریکی باشندوں میں ذیابیطس کا مرض عام ہے، خاص طور پر امریکی بالغان کی نصف تعداد ذیابیطس میں مبتلا ہے۔
ایک پبلک ہیلتھ کے سروے پر تیار کی جانے والی مطالعاتی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکی بالغان کی نصف تعداد کو ذیابیطس یا اس مرض کی ابتدائی شکل پری ذیابیطس ہے۔
تازہ ترین مطالعے کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ امریکہ میں بالغان کی اکثریت ٹائپ 2 ذیابیطس میں مبتلا ہیں، جسے موٹاپے اور غیر فعالیت کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سفید فام امریکیوں میں ذیابیطس کی شرح امریکہ کی دیگر نسلی اقلیتوں کے مقابلے میں کم ہے علاوہ ازیں ہسپانوی، سیاہ فام اور ایشیائی امریکیوں میں ذیابیطس کی شرح زیادہ ہے۔
تحقیق ایک سروے پر مبنی تھی جو سائنسی جریدے ‘جرنل آف دا میڈیکل ایسوسی ایشن’ میں شائع ہوئی ہے۔
تحقیق دانوں کے تجزیے سےحاصل ہونے والے ڈیٹا کے مطابق، امریکہ میں 1988ء سے 2012ء کے درمیان ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد میں قابل ذکر اضافہ ہوا۔
اگرچہ 2008ء کے بعد ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ بند ہو گیا اور مجموعی طور پر 2012ء میں 12 سے 14 فیصد مریضوں میں ذیابیطس کی تشخیص ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق تقریباً 40 فیصد امریکی پری ذیابیطس میں مبتلا ہیں۔ پری ذیابیطس سے مراد ہے کہ ان کے خون میں گلوکوز کی سطح بلند ہے، جس سے ان میں مکمل بیماری کا امکان زیادہ ہے۔
تاہم محققین نے کہا کہ پچھلے مطالعوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ طرز زندگی کی تبدیلیوں کی مدد سے ٹائپ ٹو ذیابیطس میں تاخیر یا اس کی روک تھام کرنا ممکن ہو سکتا ہے۔