صنعتی نمائش۔حضور نظام میر عثمان علی خاں کی یاد گار
ابو ایمل
آصف جاہی حکمرانوں نے حیدرآباد دکن میں جو کچھ بھی تعمیر و ترقی کے اقدامات کئے تھے اس کے ثمرات سے آج کی نسل بھی مستفید ہورہی ہے ۔ حضور نظام نواب میر عثمان علی خاں نے اپنی ریاست میں علم و ہنر کو کافی اہمیت دی تھی اور تعلیمی شعبہ کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھا تھا ۔ اس کی ایک مثال 1938 میں عثمانیہ گریجویٹس اسوسی ایشن کی جانب سے شروع کردہ نمائش مصنوعات ملکی ہے جو آج کل ہند صنعتی نمائش کی حیثیت سے جانی جاتی ہے ۔ اس نمائش کو نواب میر عثمان علی خاں کی مکمل سرپرستی حاصل تھی ۔ اس نمائش کا مقصد ریاست حیدرآباد دکن میں تیار ہونے والی صنعتی اشیاء کو عوام کی نظر میں لانا اور اس سے ہونے والی آمدنی کو قوم کی تعلیم پر صرف کرنا تھا ۔ آج بھی موجودہ نمائش سوسائٹی اپنے بانیوں کے مقصد کو حاصل کرنے میں کامیاب ہے ۔ آپ کو بتادیں کہ یکم جنوری تا 15 فروری جاری رہنے والی نمائش اپنے آغاز کے وقت صرف 10 یوم تک جاری رہتی تھی اور اسے دکن میں ایک تہوار کی طرح قومی اہمیت دی جاتی تھی ۔
اگرچہ ابتداء میں اسوسی ایشن کا باغ عامہ میں صرف 50 اسٹالس کے ساتھ آغاز کیا گیا تھا تاہم بعد میں اسے نامپلی میں واقع 23 ایکڑ وسیع و عریض اراضی پر منتقل کردیا گیا جس کا سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ بدلتے دور کے ساتھ نمائش کا نام بدل کر آل انڈیا انڈسٹریل اگزیبیشن ( کل ہند صنعتی نمائش ) رکھا گیا لیکن سال 2009 میں اسے سابقہ نام نمائش سے موسوم کردیا گیا ۔ نمائش سوسائٹی کے سکریٹری پی نروتھم ریڈی نے خصوصی بات چیت میں 75 ویں صنعتی نمائش کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 74 سال کے دوران یہ نمائش نہ صرف ہندوستان میں بلکہ ساری دنیا میں مشہور ہوگئی ہے ۔ ان کے مطابق جاریہ سال 2400 اسٹالس لگائے جارہے ہیں جس میں اترپردیش ، کشمیر ، ٹاملناڈو ، راجستھان ، کیرالا ، مدھیہ پردیش ، ہریانہ ، پنجاب کے صنعتی و تجارتی ادارے نمائش میں خصوصی اسٹالس لگا رہے ہیں ، تاہم اس مرتبہ تمام اسٹالس اندرون ملک صنعتی اداروں کے ہوں گے ، بیرونی ممالک کے اسٹالس نہیں رہیں ۔ 23 ایکڑ اراضی پر محیط اس نمائش میں آنے والے ہجوم کے پیش نظر سیکوریٹی کے بھی سخت انتظامات کئے ہیں ۔ تقریبا 40 سی سی کیمرے پورے میدان پر نظر رکھیں گے ۔ ہجوم کے پیش نظر پولیس کے علاوہ 150 والینٹرس کی خدمات حاصل کی گئی ہے ۔ جنہیں محکمہ پولیس کی جانب سے 3 روزہ تربیت فراہم کی جائے گی ۔ ایسا پہلی بار ہے کہ ان والینٹرس کو پولیس ٹریننگ دی جارہی ہے ۔
مسٹر نروتھم ریڈی نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ خواتین کے لیے صرف ایک دن مخصوص کیا گیا ہے ۔ اگرچہ حضور نظام کے دور میں خواتین کے لیے 5 دن مخصوص رہا کرتے تھے مگر اب حالات بدل گئے ہیں اس لیے اب بتدریج ایک دن مقرر کیاگیا ۔ حالانکہ نروتھم ریڈی نے کہا اس ایک دن بھی کاروبار کمی کا شکار ہوجاتاہے ۔ اس نمائش کو دنیا بھر میں سب سے طویل مدت تک جاری رہنے کا اعزاز حاصل ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اس نمائش کا یومیہ 50 ہزار سے زائد لوگ مشاہدہ کرتے ہیں سردست اس نمائش کے تحت تلنگانہ میں 18 تعلیمی ادارے بڑی کامیابی کے ساتھ چلاتے جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یکم جنوری سے عام دنوں میں 3 بجے سے راست 10-30 بجے تک جب کہ ہفتہ اتوار کو شام 3 بجے سے رات 11 بجے تک نمائش کے اوقات رہیں گے ۔ امید ہے اس مرتبہ بزنس میں غیر معمولی اضافہ ہوگا ۔ بیرون ریاست کے تاجرین ، اور صنعت کاروں میں نمائش کے تعلق سے غیر معمولی جوش و خروش پایا جاتاہے ۔ واضح رہے کہ یہ نمائش ہمیشہ کی طرح 15 فروری تک جاری رہے گی ۔ تاہم اس نمائش کا ایک منفی پہلو یہ بھی دیکھنے میں آیا کہ ایگزیبیشن سوسائٹی کے دفتر پر ایک نیا بورڈ نصب کیا گیا ہے جس میں صرف انگریزی اور تلگو کو جگہ دی گئی ہے جب کہ اردو کے شہر میں اردو کو نظر انداز کردیا گیا ہے ۔