نوجوانوں کے لئے بہتر اخلاق اور اعلیٰ انسانی قدروں کا حامل ہونا ضروری
اردو اقامتی جونیر کالج ناگارام نظام آباد کے طلبا سے ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی کا خطاب
نظام آباد۔یکم جنوری (ای میل) نوجوانوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے آپ کو بہتر اخلاق اور اعلیٰ انسانی قدروں کے زیور سے آراستہ کریں۔ اچھی تعلیم کے ساتھ بہتر اخلاق نوجوانوں کے لئے سونے پہ سہاگہ ہوتے ہیں۔ موجودہ زمانے میں نوجوانوں کے بگڑتے اخلاق نے سماج میں بے چینی پیدا کردی ہے اور زندگی کا سکون ختم ہوگیا ہے۔ معاشرہ افراتفری کا شکار ہے اور ہر انسان اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس کر رہا ہے۔ والدین اور اساتذہ سے غلط برتاؤ‘ سگریٹ نوشی اور سیل فون اور انٹرنیٹ کے مضر اثرات سے نوجوانوں میں اخلاقی گراوٹ ہورہی ہے اگر نوجوان نسل اپنے اخلاق کے بہتری کے اقدامات نہ کریں تو ان کے مستقبل کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ حکومت نے آنے والے نسل کی بہتر تربیت اور رہنمائی کے لئے انٹرمیڈیٹ کی سطح پر’’ اخلاقیات اور انسانی قدریں‘‘ کے عنوان سے لازمی نصاب شامل کیا ہے۔ جس کے مطالعے اور اس پر عمل آوری سے نوجوانوں کے اخلاق میں سدھار لایا جاسکتا ہے۔ اس لئے انٹرمیڈیٹ طلباء کے لئے ضروری ہے کہ وہ اس نصاب کو اپنی عملی زندگی کا حصہ بنائیں اور مستقبل کے ایک ذمہ دار شہری بنیں۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر محمد اسلم فار وقی صدر شعبہ اردو گری راج گورنمنٹ کالج نظام آباد نے اردو اقامتی جونیر کالج ناگارام نظام آباد میں منعقدہ اپنے خصوصی لیکچر کے دوران کیا۔ اس لیکچر کا اہتمام کالج انتظامیہ کی جانب سے انٹرمیڈیٹ بورڈ کی
جانب سے شروع کردہ نئے اخلاقیات کے نصاب کو بہتر طور پر سمجھنے کی غرض سے کیا گیا۔ ڈاکٹر محمد اسلم فاروقی نے طلبا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسان کے اچھے عادات و اطوار‘ رہن سہن کے طریقے اور لوگوں سے بہتر طور پر برتاؤ ہی اس کے اچھے اخلاق ہیں۔ گھر ‘ اسکول ‘کالج‘سماج اور ہمارے روز مرہ کے ماحول میں حکومت‘مذہب اور عوام کی جانب سے جن باتوں کو اچھا سمجھا جاتا ہے وہ اچھے اخلاق ہیں اور جن باتوں کو برا سمجھا جاتا ہے وہ برے اخلاق ہیں۔ انسان کو اچھی تعلیم ملے لیکن اس کے اخلاق بگڑے ہوئے ہوں تو اس کی تعلیم سے اسے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ نوجوان سیکھنے کے زمانے میں گھر سے والدین کی فرماں برداری سیکھیں۔ اسکول اور کالج میں اساتذہ کی باتوں پر عمل کریں اور اپنی عملی زندگی میں حکومت اور سماج کے تقاضوں پر چلیں تو وہ ایک بہتر شہری بن سکتے ہیں۔ انہوں نے نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ وہ مثالی انسانوں کی زندگی کا مطالعہ کریں اور دنیا میں سب سے اچھے مثالی انسان حضرت محمد مصطفی ﷺ ہیں جن کے اخلاق حسنہ کی ہم کو پیروری کرنی ہے۔ نوجوان سگریٹ نوشی اور سیل فون اور انٹر نیٹ کی لعنت سے اپنے آپ کو بچائیں۔ اپنے اندر مثبت خیالات پروان چڑھائیں اور زندگی میں مقاصد طے کرتے ہوئے حرکت و عمل اور جہد مسلسل کے ساتھ انہیں حاصل کریں۔ مایوسی اور نا امیدی سے بچیں۔ اور زندگی کی راہوں میں ترقی کرتے ہوئے اپنا ‘اپنے والدین اور اساتذہ کا نام روشن کریں اور ملک کے ایک ترقی یافتہ شہری بنیں۔ نوجوان جب عملی زندگی میں قدم رکھیں تو پیشہ وارانہ اخلاق کا مظاہر کریں۔ اور اپنے پیشے کے دوران کوئی انا انصافی کا کام نہ کریں۔ کالج پرنسپل جناب محمد خواجہ معین الدین نے کہا کہ اقامتی کالج میں طلبا کی ہر لحاظ سے ترقی کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ طلباء کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کالج سے ایک بہتر شہری بن کر سماج کی خدمت کریں۔ محمد عبدالبصیر لیکچر اردو نے کہا کہ کالج میں سماج کے مثالی انسانوں کے لیکچر منعقد کئے جارہے ہیں تاکہ طلبا ان سے روشنی حاصل کریں۔ محمد مبین‘جمیل احمد ‘ ریڈی صاحب ‘کالج کے دیگر لیکچررس اور طلبا نے بھی اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔