جس نے بھی اسے دیکھا تو اسی کا ہوگیا
مرسلہ : نجم زاہد – کورٹلہ
ایک کمانڈر ، جرنیل ، گورنر،کو پکڑ کر لایا گیا،
مسجد نبوی میں ستون کے ساتھ باندھ دیا گیا،
رسول پاک صلی اللہ علیہ و سلم تشریف لے گئے،، دیکھا، خوبصورت چہرہ، لمبا قد، توانا جسم، بھرا ہوا سینہ، اکڑی ہوئی گردن، اٹھی ہوئی نگاہیں، تمکنت، شان و شلوہ، سطوت، شہرت ہے،
حکمرانی کے جتنے عیب ہیں سارے پائے جاتے ہیں،
سرور رسولاں صلی اللہ علیہ و سلم آگے بڑھے، کہا
ثمامہ! کیسے ہو؟
ثمامہ بولا :گرفتار کرکے پوچھتے ہو کیسا ہوں،
رسول پاک نے فرمایا :کوئی تکلیف پہنچی ہو؟
کہتا ہے :نہ تمہاری تکلیف کی کوئی پرواہ، نہ تمہاری راحت کا کوئی خدشہ، جو جی چاہے کر لو،
رسول پاک نے فرمایا :بڑا تیز مزاج آدمی ہے،
اپنے صحابہ کو دیکھا، پوچھا، اس کو دکھ تو نہیں پہنچایا؟
عرض کرتے ہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم! گرفتار ہی کیا ہے دکھ کوئی نہیں پہنچایا،
پیکر حسن و جمال نے فرمایا :ثمامہ ذرا میری طرف آنکھ اٹھا کر دیکھو تو سہی،
ثمامہ کہتا ہے :کیا نظر اٹھا کر دیکھنے کی بات کرتے ہو، جا نہیں دیکھتا، مجھ کو مارا جائے گا تو میرے خون کا بدلہ لیا جائے گا،
جبرائیل بھی غیظ و غضب میں آ گئے ہوں گے، عمر فاروق کی پیشانی سلوٹوں سے بھر گئی، تلوار کے میان پر ہاتھ تڑپنے لگا،
اشارہ ابرو ہو اس کی گردن ہو محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے قدم ہوں، یہ کیا سمجھتا ہے،
لیکن رحمۃ للعالمین کے ہونٹوں پر مسکراہٹ ہے، فرمایا، جتنا غصہ ہے جی چاہے نکال لو، لیکن ہمارا چہرہ تو دیکھ لو، سبحان اللہ
ثمامہ نے کیا جواب دیا :اس نے مدینے والے کو دیکھا ہی نہیں تھا، اس نے کہا، تمہارا چہرہ کیا دیکھوں کائنات میں تجھ سے بد صورت کوئی نہیں ہے (نعوذباللہ)
اس کو کہا جس کے بارے میں کسی نے کہا تھا :
حسن یوسف دم عیسی ید بیضاوری
آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہاداری
لوگو! یہ ہے وہ پیغمبر رحمۃ للعالمین جس کے نقش قدم پر تم نے چلنا ہے، جب بے آسرا تھا تب بھی گالیاں کھائی، شکن نہیں ڈالی، آج تاجدار تھا اپنے گھر میں گالی سنتا ہے لیکن پیشانی پر شکن نہیں ڈالتا ہے،
فرمایا :کوئی بات نہیں، میری بستی کی طرف تو نگاہ ڈالو،
اس نے کہا :میں نے روم و یونان ایران و مصر کی بستیاں دیکھیں مگر تمہاری بستی کائنات کی سب سے بدصورت بستی ہے (نعوذباللہ)
اس بستی کو کیا دیکھوں؟
رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ و سلم نے کہا کوئی بات نہیں،
دوسرے دن آئے پھر وہی جواب،
تیسرے دن پاک پیغمبر آئے فرمایا :ہم تجھ سے کچھ نہیں مانگتے، ذرا دیکھ تو لو،
کہتا ہے :نہیں دیکھتا، اب؟
آسمان گوش بر آواز تھے،
زمین سہمی پڑی تھی، آسمان ساکن تھا بیچارہ،
دیکھیں! آج اس نبی رحمت کی زبان سے کیا حکم صادر ہوتا ہے، اس گستاخ کو کیا سزا ملتی ہے،
لوگوں نے دیکھا، کائنات نے دیکھا، آسمان طیبہ نے دیکھا، مسجد نبوی نے دیکھا، اس ستون نے دیکھا جس کے ساتھ ثمامہ بندھا ہوا تھا،
اب حکم صادر ہو گا اس کی گردن اڑ جائے گی،
مگر
ہمیشہ مسکرانے والا پاک پیغمبر مسکرایا، فرمایا :جاؤ! ہم نے اسے چھوڑ دیا ہے چلے جاؤ، ہم نے ایسے رہا کر دیا ہے، ہم تجھے کچھ نہیں کہتے تو بڑا آدمی ہے، بڑے ملک کا حکمران ہے تو نہیں دیکھتا ہم تجھے کیا کہیں گے، جاؤ
اور اپنے صحابہ کرام کو جن کی تلواریں ثمامہ کی گردن کاٹنے کے لیے بے تاب تھیں، انکو کہا،
بڑا آدمی ہے عزت کے ساتھ لے جا کر اس کو مدینہ سے رخصت کر دو،
انہوں نے چھوڑا، پلٹتے ہوئے اس کے دل میں خیال آیا، بڑے حکمران بھی دیکھے، محکوم بھی دیکھے، جرنیل بھی دیکھے کرنیل بھی دیکھے، صدر بھی دیکھے کمانڈر بھی دیکھے، اتنا حوصلہ والا تو کبھی نہ دیکھا،
اس کے چہرے کو دیکھوں ہے کیسا
"بس اک نگاہ پہ ٹھہرا ہے فیصلہ دل کا ”
پھر دیکھتا ہے، دیکھ کر سرپٹ بھاگا، دوڑ لگا دی، اور پھر
آگے میں نہیں کہتا ثمامہ سے سنیں! وہ کیا کہتا ہے
کہا، قدم یمامہ کی طرف بھاگ رہے تھے دل مدینے کی طرف۔۔۔۔۔۔۔ دگنی رفتار سے واپس پلٹ آیا،
وہ ماہ تمام ننگی زمین پہ اپنے صحابہ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا
صحن مسجد پر ننگے فرش پر
نبی کریم نے نگاہ ڈالی سامنے ثمامہ کھڑا ہے، فرمایا ہم نے تو تجھے چھوڑ دیا تھا پھر آ گئے؟
کہا، مجھ کو اپنا بنا کر چھوڑ دیا، کیا اسیری ہے کیا رہائی ہے،
گیاتب تھا جب آپ کا چہرہ نہیں دیکھا تھا، اب آپ کا چہرہ دیکھ لیا، اب زندگی بھر کے لیے آپ کا غلام بن گیا ہوں،
سب کچھ خدا سے مانگ لیا تجھ کو مانگ کر
اور اٹھتے نہیں ہیں ہاتھ میرے اس دعا کے بعد
One thought on “جس نے بھی اسے دیکھا تو اسی کا ہوگیا”
janab director saheb!Assalam, mazmoon jesne bhe dekha us kahoogaya yae to ek inasan tha mere sarkar ko dekhker jhad pahar bezuban janwer bhe aap se hum kalam hoote hae masjid nabwee maenaaj bhee woo khajoor ka perd ya jhad zameen maen dafen hae jes per aap hath raker khutba deteth jes ne aap se bat kiya aur rooya tha woh member banahoowa hae mere sarkar kee azmath bayan karne ke liya sari kayanat bhee kam haie najm zahed koo mera salam. Dr.Ataullah Khan -chicago