ایاز کی الماری
سلطان محمود غزنوی کے درباریوں نے یہ شکایت درج کروائی کہ بادشاہ سلامت آپ کے غلام ایاز کی ایک الماری ہے یہ اس الماری کو تالا لگا کر رکھتا ہے وہ روزانہ اس الماری کو کھول کر دیکھتا ہے اور کسی دوسرے بندے کو دیکھنے نہیں دیتا ہمارا خیال ہے کہ اس نے آپ کے خزانے کے قیمتی ہیرے اور موتی اس کے اندر چھپا کر رکھے ہوئے ہیں آپ ذرا اس کی تلاشی لیجیے۔
بادشاہ سلامت نے اسی وقت ایاز کو بلوایا اور کہا ایاز کیا تمہاری الماری ہے؟
اس نے کہا جی ہے۔
پوچھا کیا اسے تالا لگا کر رکھتے ہو؟
اس نے کہا جی ہاں
پوچھا کسی اور کو دیکھنے دیتے ہو؟
عرض کیا جی نہیں
پھر پوچھا کیا تم خود اسے روزانہ دیکھتے ہو؟
عرض کیا جی ہاں
پھر بادشاہ نے فرمایا کہ چابی لاؤ۔ ایاز نے چابی دے دی ۔بادشاہ نے کسی بندے کو بھیجا کہ جاؤ اس الماری میں جو کچھ موجود ہے وہ لا کر یہاں سب کے سامنے پیش کردو۔ حاسدین بڑے خوش ہوئے کہ دیکھو اب اس کی حقیقت کھل جائے گی جب اس کی چوری کا سامان سامنے آئے گا تو بادشاہ ابھی اس کو یہاں سے دھکے دے کر نکال دے گا۔
وہ بندہ واپس آیا اوربادشاہ کے سامنے تین چیزیں رکھ دیں ایک پرانا جوتا ’ پرانا تہبند اور ایک پرانا کرتا ۔
بادشاہ نے پوچھا اس میں کچھ اور نہیں تھا اس نے کہا جی نہیں یہی کچھ تھا۔
بادشاہ نے کہا ایاز اس میں تو کوئی ایسی قیمتی چیز نہیں ہے جسے تم تالے میں بند کر کے رکھو اور کسی دوسرے کو دیکھنے بھی نہ دو اور کوئی ایسی چیز بھی نہیں کہ جسے تم روزانہ آکر دیکھا کرو کہ ٹھیک ہے یا نہیں۔
ایاز نے کہا بادشاہ سلامت بات یہ ہے کہ میرے نزدیک یہ چیزیں بہت قیمتی ہیں ۔
بادشاہ نے پوچھا بھئی وہ کیسے؟
اس نے کہا بادشاہ سلامت وہ اس لیے کہ جب میں آپ کے دربار میں پہلی مرتبہ آیا تھا تویہی جوتے پہنے ہوئے تھے‘ یہ تہبند باندھا ہوا تھا اور یہی کرتا پہنا ہوا تھا ۔میں نے ان تینوں چیزوں کو محفوظ کر لیا تھا۔ اب میں روزانہ الماری کھول کر ان کو دیکھتا ہوں اور اپنے نفس کو سمجھاتا ہوں کہ ایاز تمہاری اوقات یہی تھی اور تم اپنی اوقات نہ بھولنا۔ اب تمہیں جو کچھ ملا ہے یہ سب تمہاری بادشاہ کا تم پر احسان ہے۔۔۔
بادشاہ سلامت اس طرح مجھے اپنی اوقات یاد رہتی ہے کہ میں کیا تھا اور مجھے بادشاہ کے قرب نے کیا کیا عزتیں بخشیں ..
کاش ہماری بھی یہی کیفیت ہو جاتی کہ ہم اللہ رب العزت کی نعمتوں کا پاس رکھتے اور اپنی اوقات کو یاد رکھتے ہمیں تو ذرا سا کچھ مل جاتا ہے تو سب سے پہلے اپنی اوقات کو بھولتے ہیں پھر اللہ کو بھول جاتے ہیں اور لوگوں میں بڑے فخر سے بتاتے ہیں کہ یہ سب کچھ ہماری محنت کی کمائی ہے ۔ اس مالک کا جس نے سب کچھ دیا شکر ادا کرنا تک بھول جاتے ہیں ..
مرسلہ : عبیرہ خان
One thought on “ایاز کی الماری”
Umdah, sabaq aamouz, behter inteqhab .