کلامِ شاعر بہ زبانِ شاعر
خمار بارہ بنکوی
غزل
نہ ہارا ہےعشق اور نہ دنیا تھکی ہے
دیا جل رہا ہے ہوا چل رہی ہے
سکوں ہی سکوں ہے، خوشی ہی خوشی ہے
ترا غم سلامت، مجھے کیا کمی ہے
وہ موجود ہیں اور ان کی کمی ہے
محبت بھی تنہائی یہ دائمی ہے
کھٹک گدگدی کا مزا دے رہی ہے
جسے عشق کہتے ہیں شاید یہی ہے
چراغوں کے بدلے مکاں جل رہے ہیں
نیا ہے زمانہ، نئی روشنی ہے
جفاؤں پہ گھُٹ گھُٹ کے چُپ رہنے والو
خموشی جفاؤں کی تائید بھی ہے
مرے راہبر! مجھ کو گمراہ کر دے
سنا ہے کہ منزل قریب آ گئی ہے
خمارِ بلا نوش! تُو اور توبہ!
تجھے زاہدوں کی نظر لگ گئی ہے
One thought on “نہ ہارا ہےعشق اورنہ دنیا تھکی ہے ۔ ۔ ۔ خماربارہ بنکوی”
خمار بارہ بنکوی میرے پسندیدہ شاعر ہیں۔چھوٹی چھوٹی بحروں میں بہترین غزلیں کہی ہیں۔عام اور سادہ زبان میں انتہائی متاثر کن شاعری کی ہے۔آپ کے غزل سنانے کا انداز منفرد تھا۔اس بہانے خمار کی یاد آگئی ہے۔
اٹھو میکشو تعزیت کو چلیں
خمار سے آج سے پارساہوگیا