بچوں کے لیےاردو میں کارٹون کامکس ویب سائٹ

Share

Mulla-Nasruddin-Hodja

بچوں کے لیے اردو میں کارٹون کامکس ویب سائیٹ
اکرام ناصر (دبئی)

دنیا کا ہر بچہ کارٹون ، کامکس سے دلچسپی رکھتا ہے ۔ ٹی۔وی یا سینما یا انٹرنیٹ پر کارٹونی کہانیاں دیکھنے کی دلچسپ تفریح کے ساتھ ہی بچوں میں سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیتیں شعوری طور پر بیدار ہونا شروع ہوتی ہیں۔ اسی طرح کتب بینی جیسی مفید عادت بچوں میں پیدا کرنے کی خاطر دنیا کی ہر زبان میں کارٹونی کہانیوں کا وجود لازم سمجھا جاتا ہے ۔ مگر افسوس کہ گذشتہ چند سالوں کے دوران اس چیز کی طرف سے اردو دانوں کی توجہ کم ہوتے ہوتے صفر برابر ہو گئی ہے ۔ شاید یہی سبب ہو کہ پچھلے دنوں حیدرآباد میں منعقدہ اردو مدیران کانفرنس میں نائب صدر جمہوریہ ہند حامد انصاری نے کہا تھا کہ : \”اخبارات کو چاہیے کہ نوجوان نسل کو بھی اپنی طرف راغب کریں\”۔
عربی کے بعد اردو زبان میں دینی مواد زیادہ پایا جاتا ہے ۔ لیکن اس کے مطالعے کے لیے جس نسل کو تیار کرنا ہوگا ، اس کی طرف صرف دینی مدارس ہی توجہ دیتے ہیں۔ حالانکہ تقریباً ہر مسلمان بچے کی مادری زبان \”اردو\” ہی بتائی جاتی ہے ۔ بدقسمتی سے اردو زبان میں بچوں کی دلچسپی کی کتب یا رسائل نہایت ہی کم ہیں۔ اور جو ہیں ان میں بھی کارٹون یا کامکس پر مبنی وہ کہانیاں نظر نہیں آتیں جو آج سے کوئی 25 ، 30 سال پہلے شائع ہوا کرتی تھیں۔ حتیٰ کہ انٹرنیٹ جیسے ابھرتے میڈیا میں کوئی ایسی ویب سائیٹ نظر نہیں آتی جو خالص اردو کارٹون یا کامکس پر مبنی ہو۔ پاکستان جہاں کی سرکاری قومی زبان اردو ہے ، سے بھی کوئی ایسی ویب سائیٹ انٹرنیٹ کے منظر عام پر دکھائی نہیں دیتی جو صرف اور صرف بچوں اور نوعمروں کے لیے اردو زبان میں خالص کارٹونی کہانیوں کو پیش کرتی ہو۔ اسی طرح ہندوستان سے بھی جہاں اردو بولنے والوں کی کثیر تعداد پائی جاتی ہے اور جہاں کی کچھ ریاستوں میں اردو کو سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے ، بچوں کے لیے اردو میں کوئی کارٹون ویب سائیٹ تخلیق نہیں کی گئی ہے

موجودہ دور میں اخبارات و رسائل نے بچوں کے کارٹون یا کامک اسٹرپ کو بالکلیہ نظرانداز کر ڈالا ہے ، جس کے سبب اخبارات یا رسائل کے مطالعے سے نئی نسل کی دوری بڑھتی جا رہی ہے ۔ اگر مستقل قریب میں بدقسمتی سے اخبار و جرائد کی سرکلیشن میں کمی آ جائے تو اس کا ایک اہم سبب شاید یہ بھی رہے کہ ہم نے اس نئی نسل کی پیداوار کی جانب دھیان ہی نہیں دیا جو اردو اخبار و جرائد کے مطالعے کو اپنے روزمرہ کے معمولات کا حصہ بنائے ۔

بیسویں صدی کی ستر اور اسی کی دہائی میں دہلی کے مقبول عام اشاعتی ادارے \”شمع\” سے بچوں کا جو رسالہ \”کھلونا\” شایع ہوا کرتا تھا، اس میں غیرملکی کارٹون کہانیوں کو اردو زبان و تہذیب میں ڈھال کر پیش کیا جاتا تھا۔ جیسے Richie Rich کو \”چھوٹے نواب\” کے نام سے ، Little Lotta \”بی موٹی\” کے خطاب سے اور Dennis the Menace \”ننھے میاں\” کے نام سے ۔ اس دور کی نوعمر و نوجوان نسل نے انہی کارٹون اور کامکس کے ذریعے اپنی دلچسپی کو اردو زبان سے جوڑا ، درست املا اور گرامر سے واقفیت کے ساتھ ساتھ خود سے لکھنے کی صلاحیتوں کو بھی پروان چڑھایا۔ آج کتنے ہی صحافی ، قلمکار ، ادیب و شاعر ایسے مل جائیں گے جنہیں اس چیز کا اعتراف کرنے میں کوئی باک نہیں ہوگا۔

موجودہ دور میں ٹی۔وی اور انٹرنیٹ سے بچوں کی رغبت کا سرسری جائزہ بتاتا ہے کہ ان کی دلچسپی کا زیادہ تر محور ایسی کہانیاں ، سیریئلز اور فلمیں ہوتی ہیں جو کارٹون یا کامکس پر مبنی ہوتی ہیں۔ اور اس میں شک نہیں کہ ٹی۔وی کے بے شمار چینلز سے کارٹونی سیرئیلز اور فلمیں دکھائی جاتی ہیں۔ اور اسی طرح انٹرنیٹ پر بہت سی ایسی ویب سائیٹس مل جاتی ہیں جہاں بچوں کے لیے کارٹونی کہانیوں کے ویڈیوز بآسانی دستیاب ہیں۔ حتیٰ کہ یوٹیوب جیسی مقبول عام سماجی رابطے کی ویب سائیٹ پر بچوں کے لیے اردو زبان میں بھی کارٹونی کہانیوں کے ویڈیوز موجود ہیں۔
آڈیو ویڈیو سے سمعی و بصری علم تو حاصل ہوتا ہے لیکن مطالعے کی عادت پیدا نہیں ہو سکتی۔ جبکہ ماہرین تعلیم کا اتفاق ہے کہ بچپن ہی سے مطالعے کی عادت ڈالنا ضروری امر ہے ۔ مطالعے ہی سے درست املا اور صرف و نحو سے واقفیت حاصل ہوتی ہے ۔ اسی لیے تو کتب بینی کی عادت کو آسان بنانے ، ہر زبان میں کارٹونی کہانیوں اور کامکس کو شامل کیا گیا ہے تاکہ دلچسپی اور رغبت پیدا ہو سکے ۔

ہندوستان ٹائمز کے صحافی شمس عدنان علوی نے اپنے بلاگ کی ایک تحریر میں لکھا تھا کہ :
\”کھلونا\” جیسے مقبول عام بچوں کے رسالے کی مسدودی کے بعد شاید ہندوستان کا کوئی ایسا بچوں کا رسالہ اب باقی نہیں رہا جو کارٹون اور کامکس کو \”کھلونا\” جیسی ترجیحی بنیادوں پر شایع کرے ۔ حالانکہ فروغ اردو زبان کی قومی کونسل (NCPUL) کے علاوہ حکومتی سطح پر ہمارے ملک میں 16 اردو اکیڈیمیاں کارگذار ہیں لیکن تعلیمِ اطفال کے اس اہم شعبے کی جانب نہ تو ان اداروں نے کوئی دلچسپی دکھائی اور نہ خود اردو دانوں نے ان اداروں کو اس موضوع کی طرف متوجہ کرنے کو ضروری خیال کیا۔
جبکہ دوسری طرف انٹرنیٹ جیسے میڈیا سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے ہندی انگریزی اور دیگر زبانوں کے قارئین و قلمکاروں نے آج کی نسل کی تعلیم و تربیت کی خاطر پچھلے دور کی تمام مشہور و مقبول کارٹونی کہانیوں اور کامکس کو ڈیجیٹائز کر کے انہیں مختلف ویب سائیٹس اور بلاگز پر پھیلا دیا ہے ۔

عدنان علوی صاحب کی اس تحریر سے متاثر ہو کر ریاض (سعودی عرب) میں دو دہوں سے مقیم حیدرآباد کے نوجوان قلمکار سید مکرم نیاز ، جو کہ حیدرآباد کے مشہور شاعر رؤف خلش کے فرزند اولیٰ ہیں ، نے دور حاضر کی نوعمر و نوجواں اردو نسل کی تعلیم و تربیت کی خاطر اپنی ویب ڈیولوپنگ کمپنی \”تعمیر\” کے توسط سے انٹرنیٹ پر پہلی مرتبہ جنوری 2012ء میں اردو میں کارٹون اور کامکس کی ویب سائیٹ کا اجرا کیا ہے ، جو اس ایڈریس بھی دیکھی جا سکتی ہے :

www.urdukidzcartoon.com

\”اردو کارٹون دنیا\” کے خالق سید مکرم نیاز کا کہنا ہے کہ :
\”اس ویب سائیٹ کے ذریعے کوشش یہ کی جا رہی ہے کہ اردو زبان میں بھی بچوں کی دلچسپی کے اس رجحان کی مثبت تعمیر کرتے ہوئے انہیں مطالعے کی طرف راغب کیا جائے ۔ کیونکہ کارٹونی کہانیوں سے بچوں کی دلچسپی ۔۔۔ رنگوں اور الفاظ کی شناخت ، گفتگو کا سلیقہ ، ذخیرہ الفاظ میں اضافہ ، مطالعہ کی جستجو ، علم کی طلب ، اخلاق و کردار کی درستگی ، نیک و بد کی پہچان ، دوست احباب سے سماجی روابط کی برقراری ، فرصت کے وقت کا بہتر استعمال ۔۔۔ جیسے بیشمار مرحلوں سے گزارتے ہوئے ان کی فطری صلاحیتوں کو ابھارتی ہے اور سماج کا ایک ذمہ دار فرد بنانے میں کام آتی ہے ۔
تعلیمی اغراض و مقاصد کی خاطر شروع کی جانے والی اس ویب سائیٹ کا بیشتر مواد [کارٹون / کامکس تصاویر] انٹرنیٹ کی مختلف ویب سائیٹس سے حاصل کیا گیا ہے اور اسی مواد کو اردو میں ڈب کر کے پیش کیا جا رہا ہے ۔ لہذا یہ بات واضح رہے کہ تمام کارٹون / کامکس کردار اور کہانیوں کی کاپی رائیٹس متعلقہ اداروں / مصنفین کے نام محفوظ ہیں۔ اس ویب سائیٹ کے مقاصد و فوائد کی وضاحت کے علاوہ ایک اور بات کے اظہار کو ہم ضروری سمجھتے ہیں کہ انہی کارٹونی کہانیوں کے زبان و بیان کے ذریعے بچوں اور نوعمروں کے ذہنوں میں اردو / مسلم تہذیب و ثقافت کا احیاء اور انہیں تازہ رکھنا بھی ہمارے ارادوں میں شامل ہے ۔ اور اس کے لیے ہماری ممکنہ کوششیں رہیں گی کہ ایسی کہانیاں پیش نہ کی جائیں ، جن سے مذہب بیزاری یا دیگر منفی جذبات کو شہ ملتی ہو یا کسی قسم کی اسلام مخالف تشہیر ہوتی ہو\”۔

اس چھ ماہ کے عرصے میں ویب سائیٹ پر تقریباً دیڑھ سو سے زائد کہانیاں شامل کی جا چکی ہیں۔ \”اردو کارٹون دنیا\” ویب سائیٹ پر اس وقت تک ان کرداروں کی کہانیاں موجود ہیں ۔۔
بلو (Billoo)، بنی خرگوش (BugsBunny)، بھولو بلا (Garfield)، بہادر (Bahadur)، بی موٹی (Little Lotta)، جادوگر سرکار (Mandrake)، جانی (Archies)، سندر بن (Sundar Ban)، شہ زور نقاب پوش (Phantom)، ملا نصرالدین (Mulla Nasruddin)، میاں نٹ کھٹ (Natkhat)، ننھے میاں (Dennis the Menace)، ٹام اور جیری (Tom and Jerrry)، پنکی (Pinki)، پپو اور ببلو (Ramu and Shamu)، چاچا چودھری (Chacha Chaudhry)، چندو (Henry)، چھوٹے نواب (Richie Rich)، ڈونالڈ بطخ (Donald Duck)، گھسیٹا (Suppandi) ۔۔۔ جبکہ ابھی مزید کئی کردار شامل کئے جانے باقی ہیں ۔۔۔ مثلاً ۔۔۔ سوپر مین ، بیٹ مین ، اسپائیڈر مین ، فلیش گارڈن ، مکی ماؤس ، سراغرساں مونچھ والا ، فولادی ، لارل اینڈ ہارڈی (موٹو پتلو) ، ٹویٹی ، شکاری شمبو وغیرہ وغیرہ۔

\”اردو کارٹون دنیا\” ویب سائیٹ کی ٹیگ لائن یعنی تعارفی فقرہ (\”8 سے 80 سال کے بچوں کے لیے \”) غالباً بچوں کے مرحوم رسالے \”کھلونا\” سے مستعار لیا گیا ہے ۔ اور یہ کسی قدر سچ بھی ہے کہ ہر آدمی میں \”ایک بچہ\” ہوتا ہے ۔ جس کام کی طرف ہند و پاک کے اردو اداروں کو توجہ دینا چاہیے تھا ، اس کی طرف اگر کسی فرد واحد کی طرف سے بھی قدم اٹھایا گیا ہو تو آج کی نئی نسل میں تیزی سے بڑھتی ہوئی انٹرنیٹ براؤزنگ کی عادت کو دیکھتے ہوئے ، ایسے قدم اور ایسے افراد کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے ۔ امید کی جاتی ہے کہ انٹرنیٹ کی نوجوان نسل میں اردو زبان و تہذیب کو فروغ دینے میں یہ ویب سائیٹ کامیاب و کامران ثابت ہوگی۔
***
Article :  Childrens Cartoon Comics web site in Urdu
written by : Ikram Nasir

Share
Share
Share