آن لائن تعلیم کو نہیں ملی منظوری : یو جی سی

Share

آن لائن

آن لائن تعلیم کو نہیں ملی منظوری ۔ بہکاوے میں نہ آئے عوام

ویب سائٹ پہ دیکھیں منظورشدہ یونیورسٹیوں کی فہرست

آج کل تعلیم سب سے بڑی تجارت بن گئی ہے ۔ شاطرلوگ مختلف ہتھکنڈوں سے عوام کو لوٹنا چاہتے ہیں۔ ادھرکسی منسٹر یا افسر کی زبانی سرکار کی کسی اسکیم کا پتہ چل جاتا ہے تو یہ شاطر لوگ اس اسکیم کو لے کر مختلف اشتہارات کے ذریعے عوام تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ایسی ہی ایک اسکیم آن لائن تعلیم کی ہے۔

یونیورسٹی گرانٹ کمیشن(یو جی سی) نے کہا ہے کہ اس نے ابھی تک کسی یونیورسٹی ،یونیوری سٹی درجہ یافتہ یا ادارے کو آن لائن کے پروگرام کو چلانے کے لئے منظوری نہیں فراہم کی ہے۔یو جی سی کے ایک افسر نے یہ معلومات دیتے ہوئے بتایا کہ موجودہ پالیسی کے تحت ریاست یونیورسٹی (پرائیوٹ اور سرکاری)اس ریاست سے باہر اپنا کیمپس یا اسٹڈی سینٹر قائم نہیں کر سکتے جہاں وہ واقع ہیں اور اس ریاست کے اندر بھی پرائیوٹ یونیورسٹیوں کو اپنا اسٹڈی سینٹر یا کیمپس قائم کرنے کے لئے پہلے یوجی سی سے اجازت حاصل کرنا ضروری ہوگا۔یو جی سی کے مطابق اس کے نوٹس میں یہ بات آئی ہے کہ کچھ یونیورسٹی،یونیوری سٹی درجہ یافتہ یا ادارے مفت اور فاصلاتی تعلیم (اوڈی ایل)کے ذریعے تعلیم فراہم کرنے کی پیشکش کررہے ہیں جو اس کے بارے میں پالیسیوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔یہ ادارے یا یونیورسٹی اپنے کورس کے بارے میں الجھن میں ڈالنے والے اشتہار جاری کر رہے ہیں جس میں ان کے یو جی سی سے تسلیم ملنے کی بات کہی گئی ہے۔
کمیشن نے اس بارے میں عوامی نوٹس بھی جاری کیا اور کہا ہے کہ درجہ یافتہ یونیورسٹیوں کو اہم کیمپس سے باہر اپنا اسٹڈی سینٹریا کیمپس قائم کرنے کے لئے یو جی سی سے پہلے اجازت لینا ضروری ہے۔یو جی سی نے کہا ہے کہ کسی بھی یونیورسٹی یا درجہ یافتہ یونیورسٹی کو آزاد اور فاصلاتی تعلیم (اوڈی ایل)کے تحت انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی فیکلٹی میں ڈپلوما یا گریجویشن یا پوسٹ گریجویٹ سطح کے کورس پیش کرنے کی اجازت نہیں ہے۔کمیشن نے کہا کہ اس بارے میں پالیسیاں واضح ہیں۔کمیشن نے یہ بھی کہا کہ اس نے ابھی تک کسی یونیورسٹی یا ادارے کو آن لائن پروگرام چلانے کو منظوری نہیں فراہم کی ہے۔یو جی سی نے طالب علموں کو، والدین اور عام لوگوں سے یو جی سی کی ویب سائٹ پر درج منظورشدہ اداروں کی فہرست دیکھنے کو کہا ہے جنہیں اوڈی ایل کے ذریعے کورس پیش کرنے کی اجازت دی گئی۔

Share
Share
Share