مہرافروز-ایک تعارف
اشفاق عمر
صدر، محمد عمر ایجوکیشنل ریسرچ سینٹر، مالیگاوں۔
09970669266
مہرافروز کا اصل نام پٹھان افروزہ خانم ہے لیکن اردو دنیا میں وہ مہر افروز کے نام سے مشہور ہوئیں۔وہ عصر حاضر کی نامور افسانہ نگار ہیں۔
مہرافروزکا جنم جنوبی ہندوستان کی ریاست کرناٹک کے جنگلاتی مغربی ساحلی ضلع کاروار کے کارخانوں کے شہر ڈانڈیلی میں ہوا۔ اسی مقام پر ان کی پرورش اور تعلیم و تربیت کا عمل مکمل ہوا۔ انہوں نے بانگور نگر ڈگری کالج ، ڈانڈیلی سے انگریزی ادب میں بی اے (آنرز )کی ڈگری حاصل کی اور حکومت کرناٹک کے محکمہ تعلیمات میں ملازمت اختیار کی۔ انہوں نے کئی مضامین جیسے اردو ‘ہندی ‘عربی ‘انگلش اورتعلیمات میں پوسٹ گریجویشن اور ایم فل کرتے ہوئے اپنی تعلیم جاری رکھی۔ ۔وہ آج حکومت کرناٹک اور برٹش قونصل آف سدرن انڈیا کے مابین رابطہ کار کے عہدے پر فائز ہیں اورریاست میں انگریزی زبان کی تعلیمی تربیتوں کی ذمہ داریاں بحسن و خوبی نبھا رہی ہیں۔وہ حکومت کرناٹک کی تعلیمی نصابی کمیٹی اور ادارہ برائے تدوین ِ درسی کتب کی رکن بھی ہیں۔ مہر افروز تعلیم ، طریقہ تعلیم اور بچوں کی اکتسابی نفسیات پر 48کتابوں کی خالق ہیں۔ یہ سارے کام انہوں نے حکومت کرناٹک کے محکمہ تعلیمات کے تحت انجام دیے ہیں۔
اردو زبان کی متوالی مہرافروز نے حالاں کہ انگریزی ذریعہ تعلیم سے اپنی تعلیم مکمل کی مگر اردو زبان ان کی رگوں میں لہو بن کر دوڑتی رہی۔ ان کی اردوزبان میں پہلی تخلیق تیرہ سال کی عمر میں سامنے آئی جو اس وقت ادارہ الحسنات سے شائع ہونے والے بچوں کے رسالے نور میں شائع ہوئی۔ ان کا ادبی سفر اس وقت کے عام چلن کے مطابق افسانوں سے شروع ہوا جو پوپ کہانی، منی افسانہ، افسانچہ کہلاتا تھا۔ ان کے افسانوں کی جھولی میں دو سو سے زیادہ افسانے جمع ہوچکے ہیں۔ چونکانے والی بات یہ ہے کہ اس تعداد سے زیادہ انہوں نے تعلیمی اور دیگر مضامین تحریر کیے ہیں۔ یہ مضامین ان کے ادبی سفر کے سنگ میل ہیں۔مہر افروز نے شاعری کے میدان میں بھی طبع آزمائی کی ۔وہ ایک کامیاب شاعرہ کی شناخت رکھتی ہیں۔ آزاد نظموں اور غزلوں پر مشتمل مہر افروز کی شاعری ان کی اندرون ِذات حساسیت کی عکاس ہے۔ ان کے افسانوں کا مجموعہ” ٹوٹتی سرحدیں “، غزلوں کا انتخاب ” عکس “اور مضامین کا مجموعہ زیر طبع ہیں۔
حکومت کرناٹک نے مہر افروز، دی کوسٹل جنگل گرل کی شاہکار کتاب کو”سپرش “ کے نام سے شائع کیا ہے۔ یہ کتاب مخصوص ضروریات کے حامل بچوں کی تعلیمی ضروریات، ان میں موجود کمیاں اور ان کے نفسیاتی محرکات کا احاطہ کرتی ہے ۔ پچھلے سال ان کی ہدایت اور نگرانی میں ” سپرش “ نامی اسی کتاب پر ایک ڈاکیومینٹری فلم بنی جو ریاستی سطح پر مقبول ہوئی اور اس کی اثرپذیری دیکھتے ہوئے اسے مرکزی حکومت کے متعلقہ محکمہ کے سپرد کیا گیا۔ فلم سازی کا کام مہر افروز کا شوق نہیں بلکہ جنون ہے۔
دور درشن کے لیے بننے والی حکومتی پروگراموں کی ڈاکیومینٹیشن کے لیے انھوں نے نہ صرف ہدایت کاری، فوٹوگرافی اور ایڈیٹنگ کا کام کیا ہے بلکہ ڈاکیومینٹری فلموں کو اپنی آواز بھی دی ہے ۔سب سے اہم بات تو یہ ہے کہ انہوں نے کرناٹک کے مسلمانوں کی پسماندگی پر جسٹس سچر رپورٹ کے لیے چودہ گھنٹے کی ڈاکیومینٹری فلم کی شوٹنگ کا کام مکمل کیا ہے۔
1990 سے 2002 تک مہر افروز آل انڈیا ریڈیو پر اردو پروگراموں کا حصہ رہی ہیں اور ریڈیو کے پروگراموں کی اینکرنگ بھی کرتی رہی ہیں۔ وہ 2002 سے 2008 تک بنگلور دوردرشن کے گیان درشن پروگرام میں پروگرامر اور اینکر کے فرائض انجام دیتی رہیں۔ وہ آل انڈیا ریڈیو مشاعروں کی لائیو اینکرنگ کا تجربہ بھی رکھتی ہیں۔ انجمن ترقی اردو ہند کی ممبر رہ چکی مہر افروز کے افسانے ہندوستان سے شایع ہونے والے رسائل اور اخبارات شمع ،روبی ،نگار ،سیپ ، بیسویں صدی، بتول، پاکیزہ انچل،آجکل ،سالار ،سیاست ، سہارا وغیرہ میں شائع ہوکر مقبول عام ہوچکے ہیں۔ 2010ءمیں مہر افروز نے ھدیٰ فاونڈیشن کے نام سے اپنے ایک ادارے کی بنیاد رکھی جو کرناٹک میں تعلیم نسواں اور فروغ اردو ادب کا محرک بنا ہواہے ۔ ھدیٰ فاونڈیشن کے نام تحت وہ اپنی بلاگ بھی چلارہی ہیں۔ ان دنوں وہ اپنی بلاگ پر زیادہ فعال ہیں۔مہر افروزضلعی تعلیمی و تربیتی ادارہ (DIET)، دھارواڑ کے زیر نگرانی شائع ہونے ایک انگریزی تعلیمی سہ ماہی میگزین The Facilitator کی ادارت کا آٹھ سال کا تجربہ رکھتی ہیں۔ فی الوقت وہ محترم سید تحسین گیلانی کی معاونت میں انٹرنیشنل ادبی جریدہ ”خرمن “کی ادارتی ذمہ داریاں سنبھال رہی ہیں۔ مہر افروز کر ناٹک میں فروغ اردو،فروغ تعلیم نسوان اور حقوق نسواں کی روح رواں،پر عزم فعال شخصیت اور پر جوش مقررہ کے طور پر جانی جاتی ہیں۔
مہر افروز کی ادبی خدمات پر جنوب کی چار یونی ورسٹیوں میں تحقیقی مقالوں میں آپ کو خصوصی طورپر شانل کیا گیا ۔فی الوقت رانچی یونیورسٹی کی ایک مقالہ نگار ان کی شخصیت اور فن پر تحقیقی کام کررہی ہے۔ 2011ءمیں تصوف کے موضوع پران کا ایک تحقیقی کام منظر عام پرآیا تھا۔ فی الوقت پاکستان کی قد آور ہستی جنا ب ڈاکٹر مقصود حسنی کی ادبی خدمات اور حیات پر ان کا تحقیقی کام جاری ہے۔ امید کہ آپ کا یہ ادبی سفر صدیوں کو محیط ہوگا۔اللہ کرے زور قلم اور زیادہ-
Ashfaque Umar
Chairperson , Mohammed Umar Educational Research Center ,Maligaoun
09970669266 / 07385383867
۵ thoughts on “مہرافروز-ایک تعارف ۔@۔اشفاق عمر”
مہر افروز صاحبہ آپ کے بارے میں اشفاق عمر صاحب کا مضمون پڑھا، بہت اچھا لگا۔ آپ کے بارے میں مدلل اورتفصیل سے لکھا ہے، اردو ادب کے لئے آپ کا جنون، آپ کا پیار اور آپ کا کام قابلِ ستائش تو ہے ہی لیکن تعلیم کے شعبے میں آپ کا کام بہت زیادہ سرہانے کے قابل ہے۔ خاص طور سے جو آپ نے تعلیمِ نسواں کو اولین ترجحات میں رکھا ہے وہ آپ کا اپنی قوم کے تئیں خلوص اور ایثار درشاتا ہے ۔ آپ کی پر خلوص کاوشوں کے لئے آپ کو بہت بہت مباک ۔۔۔۔۔
Ashfaque sb ne Mehar Afroz sahiba ki Adbi khidmaat Ka bharpoor jayeza pesh kiya
Mehar k karnaame hairan kun hein unhon ne mukhtalif shoba mein jo kaarhaye numayaan anjaam diye hein wo apni misal aap hein
Mujhe etaraaf hai k main ne unhein bahut kam parha hai lekin ab yekmusht parhne ki khwaahish ko dabaa nahi paraha hoon
Allah koi surat paida kar hi dega
Mehar Afrooz ko dhaer sari mubarak baad
Allah unhein salamat rakhe
مبارک ۔ بہت ہی اعلی اور اچھا تعارف ۔اللہ آپ کی محنت قبول کرے
فیس بک کمنٹ
Masha allah , bahut shandartaaruf hai.isi ko kahete na ke mukhtasar mufeed
اشفاق عمر صاحب نے بہت دلچسپ اور معلوماتی تعارف کروایا ہے۔ مگر تعارف بہرحال یکطرفہ ہے۔