سیّداحمدقادری کا چوتھا افسانوی مجموعہ’ملبہ‘
جی میل۔:
موبائل ۔: 09934839110
اردو کے مشہورومقبول افسانہ نگارسیداحمدقادری کانیاافسانوی مجموعہ’ملبہ‘منظرعام پرآگیاہے ۔اس افسانوی مجموعہ سے قبل سیداحمدقادری کے تین افسانوی مجموعے ’ریزہ ریزہ خواب‘(1985)،’دھوپ کی چادر‘(1995)اور پانی پرنشان(2006)شائع ہوکر مقبول عام ہوچکے ہیں۔
سیداحمدقادری کے نئے افسانوی مجموعہ ’ملبہ‘میں کل ۴۲؍افسانے شامل اشاعت ہیں۔جن میں بیشتر افسانے ہندوستان، پاکستان،لندن،امریکہ اورجرمنی کے رسائل میں شائع ہوکر شرف قبولیت حاصل کرچکے ہیں ۔ا ن افسانوں سے متعلق بہت سارے ناقدین اورقارئین کے علاوہ کئی اہم فنکاروں نے اپنے تاثرات پیش کئے ہیں۔افسانہ’ملبہ‘سے متاثرہوکر معروف افسانہ نگار اورناول نگار شموئل احمدے لکھاہے کہ’’ بڑی طاقتیں جب کمزور ملکوں پربموں کے کارپٹ بچھاتی ہیں،جب بربریت اپنے خونی پنجے پھیلاتی ہے، تووہ آنکھ جس سے آنسوکا پہلاقطرہ ٹپکتاہے، وہ فنکارکی آنکھ ہوتی ہے۔افسانہ’ملبہ‘ سیداحمدقادری کی آنکھ سے ٹپکاہواآنسوہے جوصفحہ قرطاس پرپھیلااورافسانہ بنا۔‘‘ایک دوسرےافسانہ’سوابھیمان‘پرلاہورسے قیصرنذیرخاورلکھتےہیں
کہ’’سیداحمدقادری کی تحریر یقینی طورپرایک عمدہ افسانوی تحریرہے اوراسے بیانیہ کہانی یاداستان کہناصریحاًغلط ہوگا۔انھیں مسلمان ہونے کے باوجود ہندورسموں اور ریتی رواج کی جانکاری ہے۔ جسے انھوں نے انتہائی خوبصورتی سے افسانے میں برتاہے۔با لکل اسی طرح ، جس طرح منٹو اپنے ان افسانوں میں برتتا ہے ۔جس کے کردار ،ماحول،اسلام سے باہرموجودہوں۔قادری صاحب کاایک اورکمال اس افسانے میں کھل کرسامنے آتاہے جوانھوں نے مگدھی پراکرت کواردو میں سموکر دکھایاہے۔قادری صاحب عمدہ بلکہ بہت ہی عمدہ اسب کاری ہیں۔آپ نے یہ افسانہ لکھ کر ادب میں بنگال کی روایت یاد کرادی ہے۔‘‘ مشہور نقاد پروفیسرمحمدمحفوظ الحسن نے ’ملبہ‘ کے افسانوں پراپنے تاثرات کااظہار کرتے ہوئے لکھاہے کہ’’مختلف موضوعات پرمشتمل یہ کہانیاں آج کے مغربی ومشرقی ملک کی تہذیب وثقافت کے ساتھ ساتھ اپنے ملک کی سیاسی اورسماجی اور اخلاقی صورت حال کو درشاتی ہیں۔کہانی کہنے اور فنی طورپر اس کونک سک سے درست کرنے کاہنر سیداحمدقادری کوآتاہے۔اس لئے یہ کہانیاں متاثر کرتی ہیں‘‘ ۔ افسانوی مجموعہ’ملبہ‘کے افسانوں کے مطالعہ کے بعدمعروف نقاد ڈاکٹر عاصم شہنوازشبلی بتاتے ہیں کہ’’سیداحمدقادری کے افسانے اپنے زمانے کی تاریخی ،نفسیاتی اورانسانی مسائل کے لوازمات کی پاسداری کرتے ہیں۔ان کے افسانے ربط ویاس اور پیچیدہ بیانی سے مبّرہ ہیں۔سیداحمدقادری کے افسانوں میں داخلی وخارجی تعلقات،ان کی شکست اور خاص طورپر بدلتے حالات میں عورت اور مردکے مقام روائی فوکس ہوتے ہیں‘‘۔سیداحمدقادری کے افسانوی مجموعہ’ملبہ‘کے افسانوں کوجس طرح پسندکیاجارہاہے اورپزیرائی ہورہی ہے، یہ اس امر کااشاریہ ہے کہ سید احمد قادری کے یہ افسانے ،افسانوی ادب میں قابل قدر اضافہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس نئی دہلی کے زیراہتمام شائع اس بے حدخوبصورت اورمعیاری افسانوی مجموعہ ’ملبہ‘ کے منظرعام پرآتے ہی ادبی حلقوں میں جس طرح زیربحث ہے۔اس سے ’ملبہ‘کی شہرت اورمقبولیت کااندازہ لگایاجاسکتاہے۔