مختصرافسانہ :لاشیں:۔ از۔ مہرافروز

Share
مہر افروز
مہر افروز

……. لاشیں ……

از۔ مہر افروز
دھارواڑ ۔ کرناٹک
جی میل :

"ارے کہاں مرگیئں سب کی سب "دادی اماں کی دھاڑ گونجی وہ ڈرتی کانپتی اندر کی طرف دوڑیں… "،جی دادی اماں "وہ چاروں بیک وقت ہکلایئں
"ارے چاروں کو بیک وقت ٹھٹا سوجھتا ہے…. یہ کام کون نپٹائےگا…… سینے کا سل بن کر بیٹھی ہیں….. کؤن بیاہے گا تمہین نہ صورت نہ شکل نہ عقل نہ کام کی نہ کاج کی دشمن اناج کی….. چلو جلدی سمیٹو…. کوئی آرہا ہے دیکھنے….. ایک سل تو سرک جائے ",,,
دادی اماں کی بڑبڑاہٹ جاری تھی اور وہ دالان سمیٹنے کچن سمیٹنے میں لگ گیئں
اماں انکو دیکھ کر کڑھتی رہیں….. چاروں کی چاروں لڑکیاں سانولی سلونی یوں ہی سی شکل والی….. غریب ڈراییور کے گھر جنمی…. اوپر تلے کی
چار ہر سال ایک…. بیٹے کی توقع میں چار ہوگیئں…..

وہی شام تھی وہی رد کردئیے جانے کا دکھ تھا اور موت کا سا سناٹا….. دادی اماں کا کوسنا پھر شروع ہوا…. "اللہ غریب کے گھر بیٹی نہ دے… لوگوں کو بس گوری چمڑی اور پیسہ اور جہیز چاہیے انسان کس کو چاہیے ….. یہ انسان نہیں ہیں ؟ لاشیں ہیں لاشیں…. انہیں کوں اٹھائے
گھر میں کہرام مچا تھا غفورا ریلوے ایکسیڈنٹ میں لوگوں کی جان بچاتے وہ مارا گیا… اسکا انجن پٹریوں سے نیچے اتر گیا تھا مگر ریل ثابت تھی جانی نقصان کم تھا ڈرایئور دونوں مارے گئے تھے…. اسکی ادھ جلی لاش ایسے تیسے تدفین کی گئی
وہ شام بہت سرد اور خنک تھی جب اسے سرکار کی جانب سے بہادری انعام اور پیسے دینے بلایا گیاتھا…. سفید ساری میں ملبوس سرکاری اہلکاروں کے ہاتھوں پانچ لاکھ کا چیک لیتے ہوئے اسے لگا جیسے شوہر کی لاش کے ٹکڑے سمیٹ رہی ہو!!!! پھر اچانک درد کی ایک تیز لہر اسکے دل کو چیرگئی کیا پانچ لاکھ کی رقم چار لاشوں کو اٹھانے کے لیے کافی ہوگی جو انکا باپ لاش بن کر انکے حوالے کر گیا تھا………؟

Share

One thought on “مختصرافسانہ :لاشیں:۔ از۔ مہرافروز”

Comments are closed.

Share
Share