دکن میں ڈاکٹر علی احمد جلیلی کی علمی و ادبی خدمات پر سمینار
یکم مئی حیدرآباد(ای میل)ڈاکٹر علی احمد جلیلی کی شخصیت مقناطیسی کیفیت کی حامل تھیں ۔ڈاکٹرصاحب کی ہستی دنیائے علم وادب کے لئے بڑی اہمیت رکھتی تھی ۔ڈاکٹر علی احمد جلیلی زبان وبیان کے رموز سے آشنا ‘قادر الکلام ‘شاعر صاحب فکر نقاد دیانت دار محقق ‘فطرتاً شریف النفس ‘منکسرالمزاج ‘نرم گفتار ‘برد وبار تصنع وبناوٹ سے پرے ماہر عروض داں عصری رحجانات سے آگاہ وباخبر تھے‘ ساتھ ہی ساتھ کلاسکیت کے دلداہ روایات کی پاسداری ‘شائستگی کے علمبردار تھے‘ تحقیق تنقید اور تخلیق کے شہسوار خوش فکر‘ خوش آہنگ‘ منفرد ‘اسلوب ولہجہ کے آئینہ دار تھے ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر عقیل ہاشمی سابق صدر شعبہ اردو عثمانیہ یونیورسٹی نے عابد علی خان میموریل اکیڈیمی محبوب نگر کی جانب سے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی کے اشتراک سے منعقدہ سمینار ومشاعرہ بعنوان ’’دکن میں ڈاکٹر علی احمد جلیلی کی علمی و ادبی خدمات‘‘ اردو گھر مغل پورہ حیدرآبادمیں اپنے صدراتی و کلیدی خطبہ سے کیا ۔انہوں نے مزید کہا کہ عصر حاضر میں اردو زبان کے فروغ کیلئے سنجیدہ کوشش کی ضرورت ہے۔
اس موقع پرانہوں نے ضلع محبوب نگر میں اردو کی ترقی وترویج کے سلسلے میں ڈاکٹرعلی احمد جلیلی کی غیرمعمول مساعی کا تذکرہ بھی کیا۔مہمانِ خصوصی:محب اُردوپروفیسر ایس اے شکور،ڈائرکٹر تلنگانہ اُردو اکیڈیمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ڈاکٹر علی احمد جلیلی اردو شاعری کی روایات کے ہمیشہ پاسدار رہے ہیں انہوں نے اپنی شاعری میں عصری تقاضوں کو پیش کیاان کی غزلیں کلاسیکی رچاؤ سے مزین ہیں۔ ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔انہوں نے اس موقع پر اردو اکیڈیمی تلنگانہ کی مختلف اسکیمات کا تذکرہ کیاجواردو کے فروغ کے سلسلہ میں کی جارہی ہیں اور شعراء ادباء سے استفادہ کی خواہش کی۔ قبل ازیں سمینار کا آغاز زاہد ہریانوی کی تلاوت قرآن مجید سے ہوا۔مخدوم جمالی اورقاری انیس احمد نے نعت پڑھی۔ حلیم بابرکنوینر سمینار و صدعابد علی خان میموریل اکیڈیمی محبوب نگرنے خیر مقدمی خطاب میں سمینار کے انعقاد پر رشنی ڈالی ۔ مہمانانِ اعزازی میں عالیجناب رشید جلیلیؔ ،ڈاکٹر عابد معز ،ڈاکٹر م۔ق سلیم نے شرکت کی اور خطاب فرمایا۔ پروفیسر مجید بیدارسابق صدرشعبہ اُردوجامعہ عثمانیہ حیدرآباد،پروفیسر فاطمہ پروین سابق وائس پرنسپل جامعہ عثمانیہ حیدرآباد،،ڈاکٹر فضل اللہ مکرم چیرپرسن بورڈ آف اسٹڈیز ،اورینٹل اُردو عثمانیہ حیدرآباد،ڈاکٹر مسعود جعفری ،جناب نادر المسدوسی نے مقالات پڑھے۔ سمینار کے فوری بعد مشاعرے کا انعقاد عمل میں آیا جس کی صدارت رشید جلیلی نے انجام دی ۔مشاعرے میں سید علی عادلؔ ،قاری انیس احمد ،مخدوم جمالی ؔ ،خان اطہرؔ ،تشکیل رزاقیؔ ،معین افروزؔ ،،ظفر فاروقیؔ ،زعیم زومرؔ ،ڈاکٹر خواجہ فرید الدین صادقؔ ،نور الدین امیرؔ ،فرید سحرؔ ،استھانہ سحرؔ ،نادر المسدوسیؔ ،تسنیم جوہرؔ ،اثرؔ غوری،سلیم عابدیؔ ،ڈاکٹر راہیؔ ،سلطان شطاریؔ ،ڈاکٹر فاروق شکیلؔ ،یوسف روشؔ ،سردار سلیمؔ ،ؔ ؔ ڈاکٹر مسعود جعفری ،ڈاکٹر عقیل ہاشمی حیدرآباد اوربیرونی شعراء میں ذاکن حضرامیؔ ،رشید رہبرؔ ،صادق فریدیؔ ،حلیم بابرؔ ، نور آفاقیؔ (محبوب نگر) ڈاکٹر افتخار شکیل ؔ (رائچور)زاہد ہریانوی،سید ریاض تنہاؔ (نظام آباد) ،حفیظ انجمؔ (کریم نگر) ،اظہر کورٹلویؔ (کورٹلہ)نے کلام پیش کیا،اس موقع پر بزرگ شاعر حضرت نور آفاقی،عمدۃ الشعراء محبوب نگر اوردبستان جلیل کے ممتازشاعر جناب رشید جلیلیؔ کو ان کی اعلی شعری خدمات کے اعتراف میں ادبی ایورڈ پروفیسر ایس اے شکور کے ہاتھوں پیش کیا گیا،حلیم بابر نے پروفیسر ایس اے شکور اورظہیر احمد فرزند ڈاکٹر علی احمد جلیلی کو تہنیت پیش کی ۔ادبی اجلاس کی نظامت نادرالمسدوسی اورمشاعرہ کی نظامت ڈاکٹر سلیم عابدی نے عمدگی سے انجام دی۔سلیم عابدی کے شکریہ پر مشاعرہ اختتام کو پہنچا۔اس موقع پر معززین شہر کی کثیر تعداد شریک تھی۔ حلیم بابر کنوینر