شعبۂ اردو،مولاناآزاد نیشنل اردویونیورسٹی
پروفیسربھاسکرشیوالکر کا لکچر
حیدرآباد ، (پریس نوٹ )شعبۂ اردو، مانو ،میں آزاد ڈسکورس فورم کے تحت پروفیسر بھاسکر شیوالکر نے ڈراما : اقسام اور تکنیک کے مو ضوع پر ایک سیر حاصل اور پرمغز لکچر دیا۔ انھوں نے اپنے لکچر میں ڈراما کی اہمیت ،اثر انگیزی اور مختلف گو شو ں کو اجاگر کیا۔ پروفیسر بھاسکر شیوالکرنے اپنے پچاس سالہ تجربے کی روشنی میں جو لکچر دیا وہ واقعی قابل رشک اور لائق ستائش تھا ۔ ڈراما : اقسام اور تکنیک کا عہد واری جائزہ لیتے ہوئے شیکسپیئر ،پارسی تھیئٹر و دیگر تھیئٹرس کی عہد بہ عہد بدلتی ہوئی تکنیک پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے آغاز ، انجام ، اداکاری ، مکالمہ نگاری، نقطۂ عروج اور ڈراما کے دیگر اجزا کے رموزو نکات پر معنی خیز گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ڈراما اپنے ناظرین پر راست اثر ڈالتا ہے جبکہ فلمیں اپنی بالواستگی اور مصنوعیت کے باعث اتنی اثر انداز نہیں ہوتیں۔انھوں نے یہ بات مختلف طر یقے سے اور متنوع صورتِ حال میں خود اداکاری کر کے واضح کی۔ڈرامے کے نظری پہلو پر روشنی ڈالتے ہوئے انھوں نے ارسطو کی کتاب بوطیقا اور بھرت منی کی کتاب ناٹیہ شاستر کا موا زنہ کیا نیز ڈرامے اور تھیئٹر میں ان کے استعمال کی اہمیت اور افادیت پر زور دیا۔ انھوں نے اپنے مطالعے اور تجربے کی روشنی میں طلبا اور طالبات کو بتایا کہ ڈراما کیسے لکھا جائے، ڈرامے اور تھیٹرمیں کیسے ہدایت کاری کی جائے اور کیسے اداکاری کی جائے۔
پروفیسربھاسکر شیوالکرنے قدیم و جدید ڈرامو ں کا موازنہ کرتے ہوئے حبیب تنویر کا اردو ڈراما آگرہ بازار کے فنی محاسن و عوامی مقبولیت سے روشناس کرایا ۔ طلبا نے س موضوع کے تحت مختلف سوالات کیے، جن کے جوابات انہوں نے متانت اور سنجید گی کے ساتھ دیے ۔ انہوں نے ایک بہت ہی اہم سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ عہد حاضر میں ڈراما اور تھیٹر کی معنویت و اہمیت کم نہیں ہوئی ہے اور آج بھی ڈراما زوال پذیر نہیں ہے بلکہ دنیاکی مختلف زبانوں میں ڈرامے لکھے اور اسٹیج کیے جا رہے ہیں ،کیو ں کہ ڈراما میں تفریح کے ساتھ ساتھ مختلف قسم کی اصلا ح پسند ی کا جذبہ وحوصلہ بھی کار فرما ہوتا ہے ،علاوہ ازیں ڈراما لکھنے او راسٹیج کرنے میں جو مسائل درپیش آتے ہیں، انھوں نے ان تمام پہلوؤں کو بھی بڑی وضاحت اور قطعیت کے ساتھ اجاگر کیا ۔ موصوف کی عالمانہ تقریر سے تمام طلبا و ریسرچ اسکالرس مستفید ہوئے ۔ صدرِ شعبہ، ڈاکٹر ابوالکلام نے مہمان مقرر کا تعارف پیش کیا اور موضوع کی اہمیت و افادیت پر ناقدانہ روشنی ڈالی جبکہ ڈاکٹر مسرت جہاں نے پروگرام کے اختتام پر ہد یہ تشکر پیش کیا ۔ اس موقعے پر وفیسر خالد سعید ،پروفیسر نسیم الدین فریس ، ڈاکٹرشمس الہدی ،ڈاکٹر بی بی رضاخاتون ، جناب مصبا ح الانظر ، شعبہ اردو کے علاوہ دیگر شعبوں کے طلبا و ریسر چ اسکالر س موجود تھے۔
One thought on “ڈراما: اقسام اورتکنیک — پروفیسربھاسکرشیوالکرکا لکچر”
السلام علیکم،بھائی مجھے” ڈرامہ اور اس کے اقسام” کے موضوع پر تھیسسز درکار ہے۔ اگر آپ صاحبان مہربانی کرکے مجھے اس موضع پر تھیسسز ارسل کریں۔ تو میں آپ کا زیادہ مشکور ہوںگا۔
یمیل: umarsohail276@گمال.کوم